معذور کوٹے میں میرٹ کی خلاف ورزی، امیدوارعدالت پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251008-2-12
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)جامشورو ضلع میں معذور کوٹے پر بھرتیوں میں میرٹ کی خلاف ورزی اور پسندیدہ امیدواروں کو بھرتی کرنے کے خلاف کوٹری کے رہائشی عبد اللطیف سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدرآباد پہنچ گئے عدالت میں دائر درخواست پر عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری ایمپاورمنٹ آف پرسنز وِد ڈس ایبیلٹیز، کمشنر حیدرآباد اور ڈپٹی کمشنر جامشورو کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ۔ اس سلسلے میں سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدرآباد کے جسٹس عبدالمبین لاکو اور جسٹس ارباب علی ایکڑو پر مشتمل ڈویژنل بینچ میں عبد اللطیف کی جانب سے وکیل ایڈووکیٹ واجد علی خاصخیلی کے توسط سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے معذور کوٹے پر ملازمتوں کی فراہمی سے متعلق ایک اہم فیصلہ جاری کیا تھا مگر جامشورو ضلع کے ڈپٹی کمشنر نے عدالتی احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے پسندیدہ امیدواروں سے انٹرویو لے کر انہیں ملازمتوں کے احکامات جاری کر دیئے جبکہ اصل اہل امیدوار عبد اللطیف کو نظرانداز کیا گیا درخواست گزار نے کہا کہ وہ معذور کوٹے پر بھرتی کے لیے اہل امیدوار ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: معذور کوٹے
پڑھیں:
جسٹس جہانگیری کو کام سے روکنے کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری، اضافی نوٹ بھی شامل
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس میں جسٹس شاہد بلال نے 5 صفحات کا اضافی نوٹ بھی تحریر کیا۔
جسٹس امین الدین کا تحریر کردہ 5 صفحات کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا عبوری حکم کالعدم قرار دے دیا۔
پانچ صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے جج کو عبوری حکم کے ذریعے عدالتی فرائض سے نہیں روکا جا سکتا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ پہلے دفتر کے اعتراضات کا فیصلہ کرے اور قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائے، توقع ہے کہ ہائیکورٹ پہلے آفس اعتراضات کا فیصلہ کرے گی۔ ہائیکورٹ کو قانون کے مطابق مقدمہ چلانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق دوران سماعت درخواست گزار سے بھی عدالتی حکم کے دفاع سے متعلق پوچھا گیا اور سپریم کورٹ کے ملک اسد کیس کو تفصیل سے پڑھنے کا حوالہ دیا، درخواست گزار نے فیصلہ پڑھنے کے بعد جسٹس جہانگیری کو عدالتی امور سے روکنے کے حکم کا دفاع نہیں کیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے جسٹس جہانگیری کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جبکہ جج کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے سے متعلق درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ پہلے ہی موجود ہے۔