Nawaiwaqt:
2025-10-08@04:01:04 GMT

جھٹکے آتے رہیں گے لیکن یہ نظام چلے گا‘ رانا ثنا

اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT

جھٹکے آتے رہیں گے لیکن یہ نظام چلے گا‘ رانا ثنا

اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ) سینیٹر اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا  اللہ نے کہا ہے مریم نواز اور بلاول بھٹونے میڈیا کو نیا موضوع دیا ہے۔نجی ٹی وی سے  گفتگو کرتے ہوئے انہوں  نے کہا  بلاول بھٹوکی پریس کانفرنس کے بعد بات شروع ہوئی تھی،بلاول کی تجاویزسے مریم نوازنے اتفاق نہیں کیا تھا، بلاول بھٹواورمریم نوازدونوں اپنی پارٹیوں کے لیڈرہیں۔ اْنہوں نے کہا  وزیراعظم شہبازشریف واپس آکر صدر زرداری سے بات کریں گے، جب وزیراعظم بات کریں گے تو معاملہ حل ہو جائے گا،اس معاملے میں میاں نوازشریف، شہبازشریف، آصف زرداری مداخلت کر سکتے ہیں۔ مشیر وزیراعظم نے کہا  ایک طرف سے پریس کانفرنس ہوگی تودوسری طرف سے بھی ہوگی،اب میڈیا کونیا موضوع ملا ہے ورنہ پہلے تواڈیالہ جیل سے متعلق ہی باتیں ہوتی تھیں۔ انہوں نے کہا  جھٹکے آتے رہیں گے لیکن یہ نظام چلے گا، سیلاب زدگان کو تو ہم نے مہمان بنایا ہوا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

آج شام میں انتخابات ہو رہے ہیں لیکن عوام کے بغیر

ان انتخابات پر تنقید کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ پارلیمانی ممبران کے انتخاب کیلئے ایک بڑے حصے پر براہ راست عوامی ووٹنگ کا نظام موجود نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دسمبر 2024ء میں بشار الاسد کی حکومت کے گرنے کے بعد، آج اتوار 5 اکتوبر 2025ء کو شام میں پہلے پارلیمانی انتخابات ہو رہے ہیں۔ اگرچہ یہ واقعہ ظاہری طور پر ایک نئی اور جمہوری نظام کی طرف منتقلی کی علامت ہونا چاہئے، لیکن اس کے انعقاد اور ساخت کا بغور جائزہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ موجودہ انتخابات عوامی منشاء کا مظہر ہونے کی بجائے، ابو محمد الجولانی کی سربراہی میں عبوری حکومت کی طاقت کو مستحکم کرنے کا ایک عارضی کنٹرول میکانزم ہیں، جس میں جمہوری عمل کی کلیدی خصوصیات موجود نہیں۔

1. غیر جمہوری ڈھانچہ: انتخاب کی بجائے تقرری
ان انتخابات پر تنقید کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ پارلیمانی ممبران کے انتخاب کے لئے ایک بڑے حصے پر براہ راست عوامی ووٹنگ کا نظام موجود نہیں۔ یہ انتخابات ایک عارضی آئین کے تحت اور ایک غیر براہ راست نظام کے ذریعے ہو رہے ہیں، جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ 3 سال کے لئے ایک عبوری پارلیمان قائم کرنا ہے، تا کہ مستقل آئین تیار کیا جا سکے اور ملک گیر انتخابات ہو سکیں۔

نشستوں کی تعداد اور انتخاب کا طریقہ:
کل نشستیں:
شامی پیپلز کونسل میں 210 نشستیں ہیں۔ البتہ بعض دیگر ذرائع کل نشستوں کی تعداد 150 بتاتے ہیں، لیکن 210 نشستیں اور ان کی تقسیم زیادہ مشہور ہے۔
ٹیکنو کریٹس (تقریباً دو تہائی):
140 کے قریب نشستیں ایک الیکٹورل کالج سسٹم کے ذریعے بھری جائیں گی۔ اس سسٹم میں، پارلیمنٹ کے ارکان کو 50 انتخابی حلقوں میں ماہرین اور معاشرتی شخصیات پر مشتمل مقامی کمیٹیاں منتخب کریں گی۔ مثال کے طور پر، حلب میں 14 نشستوں کے لئے 700 ارکان اور دمشق میں 10 نشستوں کے لیے 500 ارکان ووٹ ڈالیں گے۔ دوسرے لفظوں میں، حتمی ووٹر تقریباً چھ ہزار ارکان پر مشتمل یہ الیکٹورل اسمبلیاں ہوں گی، نہ کہ عام عوام۔
مخصوص نشستیں (تقریباً ایک تہائی):
باقی 70 نشستیں براہ راست عبوری حکومت کے سربراہ، احمد الشرع مقرر کریں گے۔ تقرری کی یہ مقدار اسمبلی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتی ہے اور ظاہر کرتی ہے کہ قانون سازی کی ایک بڑی طاقت براہ راست ایگزیکٹو حکومت کے کنٹرول میں ہے۔

2. آزادانہ سیاسی مقابلے اور جماعتوں کا فقدان
اس انتخاب کے جمہوری ہونے میں ایک اور بڑی رکاوٹ آزاد سیاسی جماعتوں کے ڈھانچے اور مقابلے کے ماحول کا نہ ہونا ہے۔  نئی جماعتوں کے لئے نظام کا فقدان: گزشتہ جماعتوں کو ختم کرنے کے بعد، نئی پارٹیوں کے رجسٹر ہونے اور سرگرمیاں چلانے کے لئے اب تک کوئی نظام قائم نہیں کیا گیا۔
انفرادی مقابلہ: نتیجتاً، تمام امیدوار آزاد حیثیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے مربوط سیاسی گروہوں کے بننے اور مختلف سوچ کی نمائندگی مشکل ہو گئی ہے۔
امیدواروں کی نااہلی: اطلاعات ہیں کہ جن امیدواروں نے پچھلی حکومت کی حمایت کی تھی۔ انہیں خود ساختہ الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دے دیا ہے۔

3. سیکورٹی چیلنجز کی وجہ سے کچھ علاقوں میں انتخابات کا ملتوی ہونا
شامی سپریم الیکشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ حفاظتی مسائل کی وجہ سے شمال مشرق علاقے الحسکہ اور رقہ جب کہ جنوب میں سویداء کے تین شہروں میں انتخابات ملتوی کر دیئے گئے ہیں۔ اس تاخیر سے عبوری حکومت کی پورے شام میں جامع اور مکمل انتخابات کرانے کی صلاحیت پر سوال اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ جس کی وجہ سے اس عمل میں ملکی آبادی کا تقریباً آدھا حصہ کسی بھی طرح کی سیاسی شرکت سے محروم ہو گیا ہے۔

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ 

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز اور بلاول بھٹو نے میڈیا کو ایک نیا موضوع دیا ہے، رانا ثناء اللہ
  • بلاول کی جو بات ناگوار گزری مریم نواز نے اس کا جواب دے دیا، رانا ثناء
  • بلاول کوزرداری اور مریم کو نوازشریف اورشہبازشریف ہی سمجھاسکتےہیں،راناثناء اللہ
  • مریم نواز کے بیانات : محسن نقوی صدر زرداری کی ہدایت پر وزیراعظم سے ملاقات کریں گے
  • ملائیشین وزیراعظم کی شہبازشریف سےاردو میں شعرپڑھنےکی فرمائش
  • ملائیشین وزیراعظم کی شہبازشریف سےاردو میں شعر پڑھنے کی فرمائش
  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان کشیدگی برقرار، اسپیکر کے چیمبر میں ہونے والی ملاقات بے نتیجہ ختم
  • شرجیل میمن کا چیلنج قبول، بلاول بطور وزیر خارجہ وزیراعظم کی جڑیں کاٹتے رہے: عظمیٰ بخاری
  • آج شام میں انتخابات ہو رہے ہیں لیکن عوام کے بغیر