ایکواڈور میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف حالیہ دنوں میں بڑھتی ہوئی پُرتشدد احتجاجی لہر کے دوران صدر ڈینیئل نوبوآ پر مبینہ قاتلانہ حملہ ہوا، تاہم وہ محفوظ رہے۔

منگل کے روز ایکواڈور کی وزیرِ ماحولیات و توانائی اینیس مانزانو نے بتایا کہ صدر نوبوآ کی گاڑی پر اُس وقت حملہ ہوا جب وہ صوبہ کانیار میں ایک تقریب کے لیے جا رہے تھے۔ تقریباً 500 افراد نے صدر کے قافلے کو گھیر لیا اور پتھراؤ کیا۔ گاڑی پر گولیوں کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔

وزیر کے مطابق، صدر نوبوآ محفوظ ہیں جبکہ 5 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر کی گاڑی پر فائرنگ کرنا، پتھراؤ کرنا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا ایک مجرمانہ عمل ہے۔ ہم ایسی حرکات کی اجازت نہیں دیں گے۔

یہ بھی پڑھیے ایکواڈور میں صدارتی امیدوار قاتلانہ حملہ میں ہلاک

صدر کے دفتر کے مطابق، گرفتار افراد پر دہشتگردی اور اقدامِ قتل کے الزامات عائد کیے جائیں گے۔ تاہم خبر رساں ادارے رائٹرز نے یہ واضح کیا کہ وہ اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکے کہ آیا واقعی فائرنگ ہوئی تھی یا نہیں۔

دوسری جانب، قومی مقامی فیڈریشن نے الزام لگایا کہ حکومت کے حامی عناصر اور سیکیورٹی فورسز نے صدر کی آمد کے وقت مظاہرین پر حملہ کیا۔ فیڈریشن کا کہنا ہے کہ بزرگ خواتین سمیت کئی مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کم از کم 5 افراد کو بلاجواز گرفتار کیا گیا۔

ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ روایتی لباس میں ملبوس ایک خاتون کو پولیس اہلکاروں نے گرفتار کر رکھا ہے۔

یہ مظاہرے ڈیزل کی سبسڈی ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کے بعد شروع ہوئے تھے، جنہیں 16 دن ہو چکے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ سبسڈی ختم کرنے سے عام لوگوں، کسانوں اور مقامی طبقات  کی زندگی مزید مہنگی ہو جائے گی۔

صدر نوبوآ نے ستمبر کے وسط میں ایک ایگزیکٹو حکم نامے کے ذریعے ڈیزل سبسڈی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے نتیجے میں حکومت نے مختلف صوبوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔

حکومت کا موقف ہے کہ اس فیصلے سے سالانہ 1.

1 ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جسے چھوٹے کسانوں اور ٹرانسپورٹ سیکٹر کے کارکنوں کو معاوضے کی صورت میں واپس تقسیم کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے برطانیہ میں مہنگائی میں ایک اور غیر متوقع اضافہ، معاشی خدشات بڑھ گئے

صدر نوبوآ، جو اپریل 2025 میں دوبارہ منتخب ہوئے تھے، جرائم کے خلاف سخت پالیسیوں کے حامی ہیں اور وہ بارہا فوج اور پولیس کو ایمرجنسی اختیارات دے چکے ہیں۔

وزیردفاع جیان کارلو لوفرے دو نے ایک تصویر شیئر کی جس میں 37 سالہ صدر نوبوآ زخمی گاڑی کے پاس سن گلاسز پہنے کھڑے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ یہ صدر رکنے والا نہیں، اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ ملک بھی نہیں رکے گا۔

ایوان صدر کی جانب سے جاری ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سڑک کے کنارے کھڑے لوگ پتھر پھینک رہے ہیں جبکہ گاڑی کی کھڑکیوں پر دراڑیں پڑی ہوئی ہیں۔ ایک اور تصویر میں گاڑی کی شیشے مکمل طور پر ٹوٹے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

میرے خلاف صحافیوں ، کرکٹرز اور پی سی بی کے لوگوں نے منفی مہم چلائی: احمد شہزاد کا دعویٰ

سابق کرکٹر احمد شہزاد نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے خلاف کئی صحافیوں ، کرکٹرز اور پی سی بی کے لوگوں نے مل کر مہم چلائی اگر وہ چاہتے تو دوسرے کرکٹرز کی طرح اصولوں کے خلاف جاکر خود کو بچاسکتے تھے لیکن انہں نے ایسا نہیں کیا۔احمد شہزاد نےکہا کہ ’ہمیں سکھایاجاتا تھا کہ صحافیوں سے ایک فاصلہ برقرار رکھنا ہے لیکن ہمارے کچھ سینئرز نے انہی صحافیوں کی تنقید سے بچنے کیلئے ان کے ساتھ تعلق بنائے، یہ سینئرز ان صحافیوں کےکندھوں پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہوتے تھے، ان کو اِن سائیڈر فراہم کرتے تھے، کال پر گفتگو کرتے تھے، صحافیوں کو کسی بھی میچ کیلئے کھیلنے والی ٹیم کے پلیئرز کے نام بتائے جاتے تھے حتیٰ کہ پلیئرز ان جرنلسٹ کے آنے پر ان کیلئے کھانے پینے کا اہتمام بھی کرتے تھے۔‘احمد شہزاد کے مطابق ’جب ہم جیسے لوگ ان اصولوں کو فولو کرتے ہوئے صحافیوں سے دوری قائم کرتے تھے تو کہا جاتا تھا ہم میں بہت اکڑ ہے، ہمیں میسیجز دکھائے جاتے، بتایا جاتا کہ آپ کے سینئرز تو ہمارے ساتھ ایسا رویہ رکھتے ہیں تو ہم کون ہوتے ہیں، جس پر میرا جواب یہی ہوتا تھا کہ یہ غلط ہے اگر میرا سینئر غلط کررہا ہے تو لازمی نہیں کہ میں بھی غلط کروں‘۔ سابق کرکٹر نے مزید کہا کہ ’ہم بھی ایسا ہی کرسکتے تھے لیکن ہم نے اصولوں کو فولو کیا، ہمیں مخصوص اسٹیٹس نکال کر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ، ہمارے خلاف جھوٹ بولے جاتے ، ورلڈکپ کے دوران میرے خلاف جھوٹی ہیڈلائن چلائی گئی کہ میں نے وقار یونس کو تھپڑ ماردیا، اب مجھے بتایا جائے کہ میں نے انہیں کب تھپڑ مارا ؟ اس وقت ہمیں سوشل میڈیا پر اپنے حق میں مہم چلانی نہیں آتی تھی، ہم سے بھی غلطیاں اس وقت ہوئیں جب ہم 8 سال تک گالیاں کھا کھا کر پریشر لے چکے تھے’۔

متعلقہ مضامین

  • ایکواڈور کے صدر ڈینئل نوبوآ پر قاتلانہ حملہ
  • کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا تنازع شدت اختیار کر گیا
  • پشاور: رہنما پی ٹی آئی صنم جاوید مبینہ طور پر اغوا‘ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر مقدمہ درج
  • فرانسیسی سوشل میڈیا اسٹار کو لوگوں کو سرنجیں گھونپتے پھرنے پر جیل کی ہوا کھانی پڑگئی
  • میرے خلاف صحافیوں ، کرکٹرز اور پی سی بی کے لوگوں نے منفی مہم چلائی: احمد شہزاد کا دعویٰ
  • پشاور سے صنم جاوید کے مبینہ اغوا کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج
  • صنم جاوید کے مبینہ اغوا کا مقدمہ پشاور کے تھانا شرقی میں درج
  • خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا
  •  پنجاب حکومت کے پاس کرنے کو بہت کچھ ہے جس کی کچھ لوگوں کو تکلیف ہے، عظمیٰ بخاری