کینیڈا میں ایپریل ٹیکسٹائل سورسنگ شو 2025، پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی شاندار نمائندگی
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
MISSISSAUGA, ON, CANADA:
پاکستان کے ٹیکسٹائل اور گارمنٹس مینوفیکچررز نے ایپریل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو 2025 میں اعلیٰ معیار کی مصنوعات کی متنوع رینج کے ساتھ بھرپور شرکت کی۔
یہ بین الاقوامی تجارتی نمائش 29 ستمبر سے 1 اکتوبر 2025 تک کینیڈا کے شہر مسسساگا میں منعقد ہوئی۔
ایپریل ٹیکسٹائل سورسنگ شو کینیڈا کی ملبوسات اور ٹیکسٹائل صنعت کے لیے ایک نمایاں بین الاقوامی پلیٹ فارم سمجھا جاتا ہے، جس میں شمالی امریکہ، ایشیا اور دیگر خطوں سے بڑی تعداد میں شرکاء حصہ لیتے ہیں۔
رواں سال کی نمائش میں پاکستان، چین، بنگلہ دیش، ویتنام، کینیڈا اور دیگر کئی ممالک کے نمائندے شریک ہوئے جس سے یہ ایونٹ عالمی تجارتی مواقع اور نیٹ ورکنگ کا ایک متحرک مرکز بن گیا۔
پاکستانی وفد نے کھیلوں کے ملبوسات، ٹیکنیکل ٹیکسٹائل، اور حفاظتی کپڑوں سمیت کئی ویلیو ایڈڈ اور ماحول دوست مصنوعات پیش کیں، جو ملک کی بڑھتی ہوئی تکنیکی مہارت اور پائیدار پیداوار کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہیں۔
تین روزہ نمائش کے دوران پاکستانی شرکاء کو بین الاقوامی خریداروں اور صنعت سے وابستہ دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے حوصلہ افزا ردعمل موصول ہوا، جو پچھلے برسوں کی نسبت زیادہ مثبت رہا۔
اس موقع پر شمالی امریکہ میں ابھرتے ہوئے رجحانات، بالخصوص ماحول دوست اور اخلاقی طور پر تیار کردہ ٹیکسٹائل مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل ہوئیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مس یونیورس مقابلے میں پہلی بار امارات کی نمائندگی، ماڈل مریم محمد شرکت کریں گی
متحدہ عرب امارات کی تاریخ میں پہلی بار ایک اماراتی نژاد خاتون مس یونیورس کے بین الاقوامی مقابلے میں اپنے ملک کی نمائندگی کریں گی۔
چھبیس سالہ مریم محمد، جو ایک فیشن اسٹوڈنٹ اور ماڈل ہیں، نومبر میں تھائی لینڈ میں ہونے والے اس عالمی مقابلے میں متحدہ عرب امارات کی پہلی نمائندہ بننے جا رہی ہیں۔
مس یونیورس 2025 کا مقابلہ تھائی لینڈ کے شہر میں منعقد ہوگا، جہاں دنیا بھر کی 130 سے زائد خوبصورت اور ہونہار خواتین اپنے اپنے ممالک کی نمائندگی کریں گی۔ مریم محمد کی شرکت نہ صرف متحدہ عرب امارات بلکہ پورے عرب عالم کے لیے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
مریم محمد اس وقت فیشن ڈیزائننگ کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور ماڈلنگ کے شعبے میں بھی فعال ہیں۔ ان کی اس تاریخی شرکت نے نہ صرف اماراتی میڈیا بلکہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی ہے۔ یہ مقابلہ روایتی خوبصورتی کے معیارات سے ہٹ کر خواتین کی قیادت کی صلاحیتوں، ذہانت اور سماجی خدمات پر بھی توجہ مرکوز کرتا ہے۔
مس یونیورس آرگنائزیشن کے مطابق، یہ مقابلہ خواتین کو بااختیار بنانے اور انہیں عالمی سطح پر اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع فراہم کرنے کے لیے وقف ہے۔ مریم محمد کی شرکت اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ وہ ایک ایسے ملک کی نمائندگی کر رہی ہیں جہاں خواتین تعلیم، کاروبار اور دیگر شعبوں میں تیزی سے ترقی کر رہی ہیں۔