سپریم کورٹ نے 26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی لائیو اسٹریمنگ کی اجازت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت براہ راست نشر کرنے کی اجازت دے دی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ نے 36 درخواستوں پر سماعت کی۔
جسٹس جمال مندو خیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بینچ میں شامل تھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ براہ راست نشریات عوام کو معلومات فراہم کرنے کے لیے ہوتی ہیں تاہم اس کا غلط استعمال بھی ہو جاتا ہے۔
ہمارا المیہ ہے کہ ہم ہر چیز کا غلط استعمال کرتے ہیں، ہم لائیو اسٹریمنگ سے ایکسپوز ہوگئے، اس کا غلط استعمال نہ کیا جائے۔
وکیل خیبرپختونخوا حکومت نے فل کورٹ یا آئینی فل بنچ کی تشکیل کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بنچ پرکوئی اعتراض نہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر کے وکیل شاہد جمیل نے فل کورٹ کی تشکیل سے متعلق درخواست پراعتراضات دورکرنے کی استدعا کی۔
انہوں نے موقف اپنایا کہ فل کورٹ تشکیل دینے کا پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا فیصلہ تاحال موثر ہے اور اس پر عملدرآمد کے لیے درخواست بھی دائر کی گئی ہے، بنچ نے مشاورت کے بعد درخواست پرنمبرلگانے کی ہدایت کردی، جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی درخواست اوپن کورٹ میں منگوا کر سن لیتے ہیں۔
جواد ایس خواجہ کے وکیل نے لائیو سٹریمنگ کی استدعا کی ۔جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیٔے کہ اگربنچ پراعتراض لگتا ہے تودوسرا بنچ ان کو سنے گا، پھرلائیوسٹریمنگ کی درخواست سنیں گے۔
وکیل نے کہا کہ 26ویں ترمیم رات کے اندھیرے میں منظورکی گئی، جسٹس نعیم افغان نے ریمارکس دیٔے کہ آپ چاہتے ہیں دن کی روشنی میں سماعت کے علاوہ لائیو سٹریم بھی ہونی چاہیے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ لائیو سٹریمنگ انتظامی سطح پرہوتی ہے۔ یہ عدالت کی صوابدید ہے۔ جسٹس محمدعلی مظہر کا کہنا تھا کہ یعنی بنچ جوفیصلہ کرلے،اس پرراضی ہیں۔
آئینی بینچ نے لائیو سٹریمنگ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے عدالت نے درخواستیں منظور کرلیں، سماعت آج دوبارہ ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سپریم کورٹ، اسلام اباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں کی آئینی درخواستوں پر نمبر الاٹ
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں کی آئینی درخواستوں پر نمبر الاٹ کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں کی درخواستوں کو نمبر الاٹ کردیا گیا ہے جو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے انتظامی فیصلوں کے خلاف دائر کی گئی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار نے الگ الگ آئینی درخواستیں دائر کی تھی اور اس کے بعد جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بھی الگ،الگ آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچوں ججوں نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے انتظامی فیصلوں کو چیلنج کیا ہے۔