سپریم کورٹ کا فیصلہ، 26ویں ترمیم کیس کی سماعت براہِ راست دکھائی جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت براہِ راست نشر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
دورانِ سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہمارا المیہ ہے ہم ہر چیز کا غلط استعمال کرتے ہیں، ہم نے لائیو اسٹریمنگ سے عوام کو تعلیم دینا چاہی، مگر خود ایکسپوز ہوگئے۔
جسٹس عائشہ ملک نے حکومت کے مؤقف سے متعلق استفسار کیا جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ لائیو اسٹریمنگ کا معاملہ انتظامی نوعیت کا ہے۔ اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ یعنی بینچ جو فیصلہ کرے، حکومت اس پر متفق ہے۔
کے پی حکومت کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ کسی جج پر ذاتی اعتراض نہیں، تاہم کیس کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد سماعت براہِ راست نشر کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لیے مقرر
لاہور:لاہور ہائی کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کردی گئیں، جس کی سماعت 3 رکنی بینچ کرے گا۔
لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے 3رکنی فل بینچ تشکیل دے دیا ہے، جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ 5 دسمبر کو 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس جواد حسن اور جسٹس سلطان تنویر شامل ہیں۔
درخواست میں وزیر اعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کو بذریعہ سیکریٹریز فریق بنایا گیا ہے اور مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کا اصل اختیار ختم کر کے وفاقی آئینی عدالت بنا دی گئی ہے، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے، وکلا، سول سوسائٹی، صحافیوں اور دیگر طبقات سے کوئی رائے نہیں لی گئی۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ 27 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دے اور درخواست پر حتمی فیصلہ ہونے تک ترمیم پر عمل درآمد روک دیا جائے۔