بھارتی سپریم کورٹ میں ہنگامہ: وکیل نے چیف جسٹس پر جوتا پھینک دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت کی سپریم کورٹ میں ایک غیر معمولی واقعہ پیش آیا، جہاں ایک 71 سالہ وکیل نے دورانِ سماعت چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی پر جوتا پھینک دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، پیر کی صبح چیف جسٹس بی آر گوائی نے جیسے ہی دن کا پہلا مقدمہ سننا شروع کیا، تو اچانک وکیل نے نعرے بازی شروع کردی اور غصے میں آکر اپنا جوتا ان کی جانب اچھال دیا۔
سکیورٹی اہلکاروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو قابو میں کرلیا۔ پولیس کے مطابق، اس شخص کی شناخت راکیش کشور کے نام سے ہوئی ہے، جو دہلی کے علاقے مایور وہار کا رہائشی اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا رجسٹرڈ رکن ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ واقعہ صبح 11:35 بجے کورٹ نمبر 1 میں پیش آیا، جب وکیل نے اچانک اپنا جوتا اتار کر چیف جسٹس کی طرف پھینک دیا۔ سکیورٹی فورس نے فوراً اسے پکڑ کر سپریم کورٹ سکیورٹی یونٹ کے حوالے کردیا۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق، وکیل چیف جسٹس کے حالیہ ریمارکس سے ناراض تھا، جو مدھیا پردیش کے کھاجوراہو مندر کیس کے دوران دیے گئے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ چیف جسٹس بی آر گوائی نے اس واقعے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا اور وکلا کو ہدایت دی کہ کارروائی معمول کے مطابق جاری رکھی جائے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس وکیل نے
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت شروع
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت جسٹس آمین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ نے شروع کر دی۔
سماعت کے آغاز پر مصطفیٰ نواز کھوکھر کے وکیل شاہد جمیل روسٹرم پر آئے اور مؤقف اختیار کیا کہ فل کورٹ کی تشکیل کے حوالے سے ان کی درخواست پر اعتراضات لگائے گئے ہیں، جن کے خلاف چیمبر اپیل دائر کی جا چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ استدعا ہے چیمبر اپیل پر پہلے فیصلہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: 26ویں آئینی ترمیم کیس: مصطفیٰ نواز کھوکھر کی رجسٹرار آفس کے اعتراضات کیخلاف اپیل دائر
شاہد جمیل نے مزید کہا کہ ہماری درخواست پر بھی بینچ کی تشکیل کے حوالے سے اعتراضات ہیں، لہٰذا اسے دیگر درخواستوں کے ساتھ سنا جائے۔ مشاورت کے بعد بینچ نے درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کردی۔
بعد ازاں جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل، خواجہ حسین احمد روسٹرم پر آئے اور عدالت سے لائیو اسٹریمنگ کی اجازت دینے کی درخواست کی۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ دونوں درخواستوں پر نوٹس جاری ہو چکے ہیں اور ہم نے ترتیب یہ رکھی ہے کہ اگر بینچ پر اعتراض لگے تو دوسرا بینچ ان اعتراضات کو سنے گا اور اگر اعتراض نہ ہو تو یہی بینچ لائیو اسٹریمنگ کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: فضل الرحمان نے ’مال‘ لے کر 26ویں ترمیم کے لیے ووٹ دیا، علی امین گنڈاپور کی مولانا پر پھر تنقید
جسٹس امین الدین خان نے مزید کہا کہ پہلے فل کورٹ کی تشکیل سے متعلق درخواست پر فیصلہ ہونے دیں، لائیو اسٹریمنگ کے معاملے کو بعد میں دیکھیں گے۔
اس موقع پر خواجہ حسین احمد نے کہا کہ پوری قوم دیکھنا چاہتی ہے کہ عدالت میں کیا ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ سماعت مقدمہ