صیہونی فورسز کے حملوں میں تیزی، ریڈ کراس کا کام معطل، آج مزید 51 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
فلسطینی وزارت صحت کے بیان کے مطابق مارچ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیلی حملوں میں 13 ہزار 280 فلسطینی شہید ہوچکے، جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں 56 ہزار 675 افراد زخمی ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں عالمی ریڈ کراس نے اپنا کام عارضی طور پر معطل کر دیا۔ عرب میڈیا کے مطابق ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ غزہ میں کارروائی اسرائیلی حملوں میں تیزی کے باعث معطل کی ہے۔ ریڈ کراس کے مطابق غزہ شہر سے عملے کو غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقوں میں منتقل کر دیا ہے۔ دریں اثنا فلسطینی وزارت صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں مزید 51 فلسطینی شہید اور 180 زخمی ہوگئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے بیان کے مطابق مارچ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیلی حملوں میں 13 ہزار 280 فلسطینی شہید ہوچکے، جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں 56 ہزار 675 افراد زخمی ہوئے۔ وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں 66 ہزار 148 فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 68 ہزار 716 زخمی ہوچکے ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے حملوں میں 4 فلسطینی شہید اور 57 زخمی ہوئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے خاتمے کے بعد فلسطینی وزارت صحت کے اسرائیلی حملوں میں فلسطینی شہید ریڈ کراس کے مطابق
پڑھیں:
صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر قبضہ گیروں کیلئے کھول دیا
مقبوضہ بیت المقدس (ویب ڈیسک) اسرائیلی فورسز نے ہبرون (الخلیل) کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔
مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے قدیمی شہر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔
یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔
یہودیوں کے جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال ہبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے، تاریخی ابراہیمی مسجد 1994 میں تقسیم کی گئی تھی، اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔
اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔
ابراہیمی مسجد ہبرون یعنی الخلیل کے قدیمی شہر میں واقع ہے جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔