محکمہ تخفظ ماحولیات کا زیر زمین اور فضائی الودگی روک تھام کیلئے اقدام
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
محکمہ تخفظ ماحولیات نے زیر زمین اور فضائی الودگی روک تھام کیلئے اقدام کے حوالے سے ہاوسنگ سوسائٹیز کے این او سی کو ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے سے مشروط کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے جلد نوٹیفکیشن بھی جاری کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ محکمہ تخفظ ماحولیات نے گھروں کے ہر سیوریج سسٹم کے ساتھ زیر زمین پانی کی ٹریٹمنٹ کرنے کیلئے جدید سسٹم لگانے کے احکامات جاری کئے تھے۔ پرائیویٹ اورسرکاری ہاوسنگ سوسائٹیوں کو اس امر کا پابند کیا جائے گا۔
سوسائٹئی کے اندر آٹھ کنال زمین پر سیوریج پانی کو ٹریٹمنٹ کرنے کیلئے پلانٹس لگایا جائے گا۔ مقصد زیرزمین اورفضائی الودگی کو دور کرنا اورزیر زمین پانی کی سطح بھی بلند کرنا ہے۔
ذرائع تخفظ ماحولیات کے مطابق آئندہ بننے والی ہاوسنگ سوسائٹیز کے این او سی کو ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے سے مشروط کیا جائے گا۔ نوٹیفکیشن کے بعد ہاوسنگ سوسائٹیز کو ایک ایکٹر زمین ٹریٹمنٹ پلانٹس کیلئے مختص کرنا پڑے گا۔
ترجمان نے بتایا کہ حکومتِ پاکستان کے اس اقدام سے الودگی کنٹرول ہونے میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سمندری طوفان ’شَکتی‘ مزید شدت اختیار کر گیا، کراچی سے 390 کلو میٹر دور موجود
—فائل فوٹوسمندری طوفان ’شَکتی‘ مزید شدت اختیار کر گیا، جو کراچی سے تقریباً 390 کلو میٹر جنوب، جنوب مغرب کی سمت میں ہے۔
طوفان کے زیرِ اثر آج بدین، ٹھٹہ، سجاول، جامشورو، حب، لسبیلہ، آواران، کیچ اور کراچی کے چند مقامات پرتیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ ہلکی سے درمیانی شدت کی بارش کا امکان ہے۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان شکتی شمال مشرقی بحیرۂ عرب میں موجود ہے۔
بحیرۂ عرب میں طوفان بننے کی صورت میں اس کا نام ’شکتی‘ رکھا جائے گا۔
طوفان شکتی مزید شدت اختیار کر کے شدید سمندری طوفان میں تبدیل ہو گیا ہے جو کل تک شمال مغربی اور وسطی شمالی بحیرۂ عرب کے قریب پہنچ جائے گا۔
اس کے بعد یہ اپنا رخ تبدیل کر کے مشرق، شمال مشرق کی طرف مڑے گا اور اگلے 24 گھنٹوں میں بتدریج کمزور ہونا شروع ہو جائے گا۔
طوفان کے باعث سندھ کے ساحلی علاقوں کے قریب سمندر میں شدید طغیانی رہ سکتی ہے، ہوائیں 40 سے 50 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتی ہیں اور جھکڑ 55 کلو میٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتے ہیں۔
محکمۂ موسمیات نے ہدایت کی ہے کہ ماہی گیر 5 اکتوبر تک گہرے سمندر میں جانے سے گریز کریں۔