data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایران میں زیرِ زمین پانی کے بے تحاشا استعمال نے ایک سنگین ماحولیاتی بحران کو جنم دے دیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک کا ایک وسیع علاقہ بتدریج زمین میں دھنس رہا ہے۔

برطانیہ کی لیڈز یونیورسٹی سے وابستہ ماہر ارضیات جیسکا پائن کی تازہ تحقیق کے مطابق وسطی ایران کا تقریباً 31 ہزار مربع کلومیٹر علاقہ سالانہ غیر معمولی رفتار سے نیچے بیٹھ رہا ہے، جس میں سب سے زیادہ خطرہ تاریخی شہر رفسنجان کو لاحق ہے۔

یہی شہر سابق ایرانی صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کا آبائی علاقہ بھی ہے، جو اب سائنسی ماہرین کے مطابق سالانہ ایک فٹ کی رفتار سے دھنس رہا ہے ، جو دنیا میں سب سے زیادہ تیز زمین بیٹھنے کی شرح مانی جا رہی ہے۔

جیسکا پائن کے مطابق اگر یہ رجحان جاری رہا تو آنے والے برسوں میں یہ شہر مکمل طور پر صفحۂ ہستی سے مٹ سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اپنی پینے کے پانی کی تقریباً 60 فیصد ضرورت زیر زمین آبی ذخائر سے پوری کرتا ہے، لیکن کم بارشوں، حد سے زیادہ زرعی استعمال اور پانی کے غیر متوازن نکاس نے زمینی تہوں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ نتیجتاً زمین آہستہ آہستہ بیٹھ رہی ہے، جس سے عمارتوں میں دراڑیں، سڑکوں کا ٹوٹنا اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی جیسے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

تحقیق میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ رفسنجان اور اس کے مضافاتی علاقے زیرِ زمین پانی کی مسلسل نکاسی کے باعث زمین کی ساختی مضبوطی کھو چکے ہیں۔

پروفیسر جیسکا پائن نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے فوری طور پر پانی کے مؤثر انتظام، جدید آبپاشی نظام اور زیرِ زمین ذخائر کے تحفظ کے اقدامات نہ کیے تو یہ مسئلہ آنے والے برسوں میں انسانی المیے میں بدل سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اسرائیل کی فنڈنگ سے ایران میں بادشاہت کی بحالی کی آن لائن مہم کا انکشاف

یروشلم اور کینیڈا کی یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی مشترکہ تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل کی مالی معاونت سے ایران میں بادشاہت کی بحالی کے حق میں آن لائن مہمات چلائی گئیں۔

ان مہمات میں جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس، مصنوعی ذہانت (AI) سے تیار شدہ تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے ایرانی عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

تحقیقات کے مطابق یہ ڈیجیٹل مہم رضا پہلوی (ایران کے سابق بادشاہ کے بیٹے) کی تشہیر اور ایرانی حکومت کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے چلائی گئی۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مہم ایک نجی ادارے کے ذریعے چلائی جا رہی تھی جسے اسرائیلی حکومت کی پشت پناہی حاصل تھی۔

ٹورنٹو یونیورسٹی کے Citizen Lab نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ فارسی زبان کے جعلی اکاؤنٹس کا ایک وسیع نیٹ ورک سوشل میڈیا پر فعال تھا جو ایرانی عوام کو احتجاج پر اکساتا رہا۔ ان اکاؤنٹس نے AI-generated ویڈیوز اور جعلی خبریں پھیلائیں، جن میں ایران کی ایوین جیل پر دھماکے کی جھوٹی فوٹیج بھی شامل تھی۔

رپورٹ کے مطابق یہ نیٹ ورک اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے ساتھ ہم آہنگ دکھائی دیتا تھا اور بعض مواقع پر میڈیا سے پہلے ہی حملوں کی اطلاع سوشل میڈیا پر نشر کرتا تھا۔ اس مہم کے دوران “مرگ بر خامنہ ای” جیسے نعروں کو بھی استعمال کیا گیا تاکہ عوامی غصے کو بھڑکایا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ رضا پہلوی کو اسرائیل کی حمایت سے عوامی مقبولیت حاصل نہیں ہو سکتی کیونکہ ایران میں بادشاہت کی بحالی کوئی مقبول مطالبہ نہیں۔ ان کے مطابق ایسی کارروائیاں ایرانی حکومت کے اس بیانیے کو تقویت دیتی ہیں کہ بیرونی قوتیں ملک کو دوبارہ غلام ریاست بنانا چاہتی ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • رواں برس شدید سردی کا امکان، اس بار کون سا سسٹم آرہا ہے؟
  • ایرانی شہررفسنجان سالانہ 1 فٹ کی رفتار سے دھنس رہا، تحقیق میں انکشاف
  • زیرِزمین خزانہ
  • گاجر کے حیرت انگیز فوائد، آنکھوں کو کن بیماریوں سے بچاتی ہے؟
  • کیا خشک پھل شوگر بڑھاتے ہیں؟ ماہرین نے اہم وضاحت کردی
  • مہنگائی پر قابو پانے کےلئے ایران میں کرنسی تبدیل
  • زیادہ اسکرین ٹائم بچوں کے دل کے لیے خطرناک، نئی تحقیق نے والدین کو خبردار کر دیا
  • اسرائیل کی فنڈنگ سے ایران میں بادشاہت کی بحالی کی آن لائن مہم کا انکشاف
  • پنجاب میں بھارت کا دریائوں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان