رواں برس شدید سردی کا امکان، اس بار کون سا سسٹم آرہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
گزشتہ چند ہفتوں سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک خبر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس میں کہا جا رہا ہے کہ رواں موسم سرما پاکستان اور جنوبی ایشیا سمیت دنیا کے کئی علاقوں میں غیر معمولی طور پر شدید سردی کا باعث بن سکتا ہے۔ اس خبر کا بنیادی دعویٰ یہ ہے کہ اس سردی کے دوران پچھلے ریکارڈز بھی ٹوٹ سکتے ہیں، اور اس کی سب سے بڑی وجہ بحرالکاہل کے پانیوں میں لا نینا کا فینامینا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین اس خبر کو شئیر کرتے ہوئے خبردار کر رہے ہیں کہ جس قدر گرمی دیکھی گئی ہے، اب اس شدت کی سردی کے لیے تیار ہو جائیں۔ موسم گرما ہی صرف موسمیاتی تبدیلیاں نہیں لایا، اب سردی میں بی موسم کی شدید تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: شدید بارشیں اور سیلاب: کلاؤڈ برسٹ، موسمیاتی تبدیلی یا ناقص منصوبہ بندی؟
اس حوالے سے ’وی نیوز‘ نے موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین سے بات کی، اور اس حوالے سے حقائق جاننے کی کوشش کی۔
لا نینا کیا ہے؟اس حوالے سے بات کرتے ہوئے موسمیاتی تغیرات کے ماہر ڈاکٹر غلام رسول نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ لا نینا دراصل ایک موسمیاتی رجحان ہے، جو بحرالکاہل کے پانی کے ٹھنڈا ہونے سے ہوتا ہے۔ جب سمندر کا پانی معمول سے زیادہ ٹھنڈا ہو جاتا ہے، تو یہ دنیا بھر کے موسم کو متاثر کرتا ہے۔ اسی طرح جب پانی معمول سے زیادہ گرم ہوتا ہے تو اسے ایل نینو کہتے ہیں۔
لا نینا کیسے ہوتا ہے؟انہوں نے بتایا کہ لا نینا اس وقت ہوتا ہے جب بحرالکاہل کے وسطی اور مشرقی حصوں میں پانی کا درجہ حرارت معمول سے 3 سے 5 ڈگری کم ہو جاتا ہے۔ اس دوران تیز ہوائیں جنہیں ٹریڈ ونڈز کہتے ہیں، گرم پانی کو مغرب کی طرف دھکیلتی ہیں۔ اس سے سمندر کی گہرائی سے ٹھنڈا پانی اوپر آتا ہے، جسے ’اپ ویلنگ‘ کہتے ہیں۔ یہ ٹھنڈا پانی ہوا اور دباؤ کے نظام کو بدل دیتا ہے، جو موسم پر اثر ڈالتا ہے۔
دنیا پر لا نینا کے اثراتڈاکٹر غلام رسول کے مطابق لا نینا مختلف علاقوں میں موسم کو الگ الگ طریقے سے متاثر کرتا ہے۔ پاکستان اور ایشیا میں لا نینا کی وجہ سے مون سون کی بارشیں زیادہ ہوتی ہیں، جس سے سیلاب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اور آسٹریلیا میں بھی زیادہ بارش اور سیلاب ہو سکتے ہیں۔
’شمالی امریکا کے کچھ حصوں جیسے کینیڈا اور الاسکا میں سردی اور بارش بڑھتی ہے، جبکہ جنوبی امریکا کے ممالک جیسے پیرو میں خشک سالی ہو سکتی ہے۔ افریقہ میں مشرقی حصوں میں زیادہ بارش ہوتی ہے، جبکہ جنوبی افریقہ خشک سالی کا شکار ہو سکتا ہے۔‘
لا نینا کب اور کتنی دیر رہتا ہے؟انہوں نے بتایا کہ لا نینا ہر 3 سے 7 سال بعد ہو سکتا ہے اور عام طور پر چند ماہ سے ایک سال تک جاری رہتا ہے۔ اس کا اثر موسم کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے، لیکن یہ دنیا بھر میں موسم کے انداز کو بدل دیتا ہے۔
کیا واقعی رواں برس شدید سردی پڑنے والی ہے؟ڈاکٹر غلام رسول نے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کے حوالے سے بتایا کہ موسم سے متعلق حالیہ پیشگوئیوں میں کہا جا رہا ہے کہ رواں سال سخت سردی پڑنے والی ہے اور ریکارڈ ٹوٹ سکتے ہیں۔ تاہم موجودہ دور گلوبل وارمنگ کا ہے، اس لیے درجہ حرارت ماضی جیسا انتہائی کم ہونے کا امکان نہیں۔ البتہ اس سال بارشوں میں کمی کا رجحان نمایاں رہے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لانینا کے اثرات کے باعث پاکستان میں سردیوں کی بارشیں معمول سے کم ہوں گی۔ اس کمی کے نتیجے میں خشک سردی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ خشک سردی عام طور پر زیادہ محسوس ہوتی ہے کیونکہ بارش کے دنوں میں بادل رات کے وقت زمین کی حرارت کو روک لیتے ہیں، جس سے راتیں نسبتاً گرم رہتی ہیں۔
ان کے مطابق جب آسمان صاف ہو اور بادل نہ ہوں، تو دن کے وقت دھوپ کی شدت کم اور رات کے وقت درجہ حرارت تیزی سے گر جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خشک سردی زیادہ سخت محسوس ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ رواں موسمِ سرما میں بارشیں کم اور خشک سردی زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ یعنی دن میں ہلکی دھوپ اور راتوں میں شدید ٹھنڈ کا امکان ہے۔
موسم کا بدلتا مزاج اب صرف ایک قدرتی مظہر نہیں رہا، محمد توحیدموسمی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھنے والے ماہر شہری منصوبہ بندی محمد توحید کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ موسم کا بدلتا مزاج اب صرف ایک قدرتی مظہر نہیں رہا، یہ ہمارے شہری منصوبہ بندی کے فیصلوں کی خامیوں کو بھی عیاں کر رہا ہے۔
’اس سال ’لا نینا‘ پیٹرن کی واپسی کی خبریں گردش میں ہیں، جس کا مطلب ہے بحرالکاہل کے مشرقی حصے میں سمندر کی سطح کے درجہ حرارت میں کمی، یہ کمی دنیا کے موسموں کو بدل دیتی ہے۔ کہیں بارشیں بڑھتی ہیں، کہیں خشک سالی آتی ہے، اور ہمارے خطے میں اکثر اس کے اثرات سردیوں کی شدت کی صورت میں محسوس ہوتے ہیں۔‘
اگر ماہرینِ موسمیات کی پیش گوئیاں درست ثابت ہوئیں تو اس بار کراچی سمیت ملک کے کئی شہروں میں درجہ حرارت معمول سے کہیں نیچے جا سکتا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے شہر اس سردی کے لیے تیار ہیں؟ کیا ہم نے غیر رسمی بستیوں، خستہ حال مکانات اور بے گھروں کے لیے کوئی حکمتِ عملی تیار کی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
’لا نینا‘ صرف ایک موسمی اصطلاح نہیں، بلکہ ایک تنبیہ ہے کہ جب قدرت کا توازن بگڑتا ہے، تو سب سے زیادہ اثر انہی پر پڑتا ہے جن کے پاس گرم کپڑا، پختہ چھت یا مستحکم نظامِ زندگی نہیں۔ شہری منصوبہ بندی کا اصل امتحان اسی وقت ہوتا ہے جب موسم سخت ہو اور شہر کے لوگ محفوظ رہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews خشک سردی موسم سرما موسمیاتی تبدیلی موسمیاتی تبدیلیاں وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی موسمیاتی تبدیلیاں وی نیوز موسمیاتی تبدیلی بحرالکاہل کے اس حوالے سے بتایا کہ لا معمول سے انہوں نے کا امکان سکتا ہے جاتا ہے سردی کے ہوتا ہے لا نینا رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
رواں سال شہر میں کوئی سنگین واردات نہیں ہوئی،ناصر آفتاب پٹھان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قنبرعلی خان (نمائندہ جسارت) ڈی آئی جی پولیس لاڑکانہ ڈویژن رینج ناصر آفتاب پٹھان نے کہا ہے کہ رواں سال شہر میں کوئی سنگین واردات سامنے نہیں آئی، جو پولیس کی مؤثر حکمتِ عملی اور مربوط کارروائیوں کا نتیجہ ہے۔ پولیس نے ریگولر کرائم پر نمایاں حد تک قابو پالیا ہے۔ جبکہ جرائم کی شرح میں مجموعی طور پر واضح کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ بات انہوں نے ضلع کشمور میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ڈی آئی جی ناصر آفتاب نے کہاکہ فصلوں کے سیزن میں عموماً جرائم بڑھ جاتے ہیں، تاہم اس حوالے سے پولیس مکمل طور پر الرٹ ہے اور مشکوک سرگرمیوں کی نگرانی سخت کردی گئی ہے۔ ایک سال قبل ضلع بھر کے شہر شام ہوتے ہی سنسان ہوجاتے تھے مگر اب صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، جس کی بدولت تجارتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جبکہ گزشتہ رات گڈو جاتے ہوئے شہر میں کھلی دکانیں دیکھ کر خوشی ہوئی، یہ امن کی بحالی کا بین ثبوت ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اب چھوٹے جرائم پر بھی سخت کارروائی کی جارہی ہے تاکہ جرائم پیشہ عناصروں کیلئے کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔ ڈی آئی جی لاڑکانہ نے یہ اعلان بھی کیا کہ کچے کے علاقوں میں امن و امان مزید مضبوط بنانے کے لیے ماڈل پولیس تھانے قائم کئے جائیں گے جن کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا جس سے پولیس کی رسائی اور ردعمل بہتر ہوگا جبکہ پولیس کو بھی مزید مضبوط کیا جائے گا تاکہ اس کے دیرپا اثرات قائم رہیں جس کیلئے حکومت سندھ نے اچھے ریسورسز مختص کئے ہیں انہوں کہاکہ اگر دیکھا جائے کہ ایک طرف حکومت کی طرف سے ڈاکوؤں کیلئے سرنڈر پالیسی وضح کی گئی ہے تو دوسری جانب پولیس کو بھی مضبوط کرنے کا کام جاری ہے، قبائلی تنازعات کے خاتمے کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی ناصر آفتاب پٹھان نے کہا کہ اس حوالے سے ہمارے اقدامات جاری ہیں اور جلد نمایاں بہتری دیکھنے کو ملے گی۔