ایرانی شہررفسنجان سالانہ 1 فٹ کی رفتار سے دھنس رہا، تحقیق میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
لاہور:
ایران میں پینے کا 60 فیصد پانی زیر زمین آبی ذخائر سے نکالا جاتا ہے مگر بڑھتی طلب اور کم بارشوں کے سبب ذخیروں میں پانی مسلسل گھٹ رہا ہے جس سے زمین بھی بیٹھ رہی۔
اب برطانوی لیڈز یونیورسٹی کی ماہر ارضیات، جیسکا پائن نے تحقیق سے دریافت کیا ہے، وسطی ایران میں 31 ہزار مربع کلومیٹر علاقے کے سالانہ دھنسنے کی رفتار دنیا میں سب سے زیادہ جس سے لاکھوں ایرانیوں کی زندگی متاثر ہو سکتی۔
اسی علاقے میں تاریخی شہر رفسنجان واقع جس سے سابق صدر، علی اکبر رفسنجانی تعلق رکھتے تھے۔
بقول پروفیسر جیسکا یہ سالانہ 1 فٹ کی رفتار سے دھنس رہا جو نہایت خطرناک امرہے۔ یہی رفتار رہی تو جلد شہر صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جی7 ممالک کی جانب سے ایران پر پابندیوں کی بحالی کا مطالبہ، ایرانی وزارتِ خارجہ کا شدید ردعمل
ایران نے جی7 کے بیان کو گمراہ کن اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے مترادف قرار دے دیا۔
ترجمان ایرانی وزارتِ خارجہ اسمائیل بقائی نے کہا کہ جی7 ممالک کی جانب سے 3 یورپی ممالک اور امریکا کے اُس غیر قانونی اور بلاجواز اقدام کا خیرمقدم، جس کے تحت سلامتی کونسل کی منسوخ شدہ قراردادوں کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کی گئی، بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جی7 کا یہ موقف کسی طور بھی اس اقدام کی غیر قانونی اور بلاجواز نوعیت کو تبدیل نہیں کرسکتا۔
یہ بھی پڑھیے: جی7 اجلاس میں صدر ٹرمپ کا غیر متوقع قدم، جنگ بندی کی کوشش یا نئی کشیدگی؟
یہ ردعمل جی7 ممالک کے اس بیان کے جواب میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے ایران پراقوام متحدہ کی ماضی کی پابندیوں کو دوبارہ لاگو کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ترجمان نے یاد دلایا کہ مذاکرات کے دوران اسرائیلی حکومت نے امریکا کی ہم آہنگی اور شراکت سے ایران پر فوجی جارحیت کی اور بعد ازاں امریکا نے براہِ راست ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا۔ اس پس منظر میں جی7 کا یہ دعویٰ کہ یورپی ممالک اور امریکا نے بارہا نیک نیتی سے سفارتی حل تجویز کیے، سراسر غلط ہے۔
اسمائیل بقائی نے زور دے کر کہا کہ دراصل امریکا ہی موجودہ بحران کا ذمہ دار ہے کیونکہ اُس نے 2018 میں یکطرفہ طور پر جوہری معاہدے سے غیر قانونی انخلا کیا اور مسلسل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے معاہدے پر عملدرآمد کی راہ میں رکاوٹ ڈالی۔
یہ بھی پڑھیے: ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر اقوام متحدہ کی پابندیاں بحال ہوگئیں
انہوں نے کہا کہ 3 یورپی ممالک نے واشنگٹن کی پیروی کرتے ہوئے نہ صرف اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں بلکہ امریکا اور اسرائیل کی ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر جارحیت میں حمایت بھی کی۔
ایرانی ترجمان نے جی7 ممالک کی اسرائیلی ایٹمی ہتھیاروں پر خاموشی کو دوغلاپن قرار دیا اور کہا کہ ان کا عدم پھیلاؤ کے بارے میں مؤقف منافقت پر مبنی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بین الاقوامی قوانین اور امن و سلامتی کے حوالے سے ان 7 ممالک کے دوہرے اور غیر ذمہ دارانہ رویے کے باعث وہ کسی دوسرے ملک کو نصیحت کرنے کا اخلاقی اختیار نہیں رکھتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ ایران پابندی جی7 ممالک نیوکلیئر طاقت