پنجاب میں اسموگ کے تدارک کیلئے اے آئی پر مبنی نظام متعارف کرایا ہے، مریم اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
لاہور:
پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے اس سال اسموگ کے تدارک کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی ایک نیا نظام متعارف کرایا ہے۔
لاہور میں سینیئر صحافیوں سے گفتگو میں مریم اورنگزیب نے بتایا کہ اس نظام کے ذریعے صوبے بھر میں فضائی آلودگی، اسموگ کی شدت اور بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں کے اثرات کی پیش گوئی ممکن ہوگئی ہے۔ یہ نظام صوبے میں ایئر کوالٹی کے درست تجزیے اور بروقت اقدامات کے لیے پہلی جامع تکنیکی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں پنجاب خصوصاً لاہور میں اسموگ کی سطح معلوم کرنے یا اس کی پیشگی نگرانی کے لیے کوئی باقاعدہ نظام موجود نہیں تھا لیکن اب اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے آئندہ چار ماہ تک کے فضائی معیار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ نظام حکومت کو پہلے سے منصوبہ بندی کرنے، صحت کے شعبے کو الرٹ رکھنے اور آلودگی کے ذرائع پر بروقت قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ پہلے اسموگ کے پھیلنے کے بعد کارروائی شروع ہوتی تھی، اب ہم مارچ ہی سے اس کے سدباب پر کام شروع کر دیتے ہیں۔ صوبے میں اسموگ پیدا کرنے والے ذرّات کو کم کرنے کے لیے انڈسٹری، ٹرانسپورٹ اور تعمیرات کے شعبوں میں واضح اہداف مقرر کیے گئے ہیں جن پر عملدرآمد کو جدید نگرانی کے نظام کے ذریعے یقینی بنایا جا رہا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (ای پی اے) کے مطابق اس سال تین لاکھ گاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ مکمل کیے گئے ہیں جبکہ 1100 الیکٹرک بسیں سڑکوں پر آ چکی ہیں اور ایک ہزار مزید جلد شامل کی جائیں گی تاکہ گرین ٹرانسپورٹ کو فروغ دیا جا سکے۔ ای پی اے نے 41 جدید ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشنز نصب کیے ہیں جن کی تعداد آئندہ 100 تک بڑھائی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے میں اسموگ وار روم قائم کیا گیا ہے جو پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ڈیش بورڈ سے منسلک ہے۔ یہاں سے ڈرونز، اسمارٹ نگرانی اور آئی کمپلائنس رجیم کے ذریعے 48 گھنٹوں میں کارروائی کی جاتی ہے۔ خلاف ورزی کرنے والی فیکٹریوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، بھاری جرمانے عائد کیے گئے ہیں اور متعدد مقامات پر سیل اور مسماری بھی کی گئی ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ انڈسٹری کو آن لائن ای پی اے کنٹرول سسٹم سے منسلک کر دیا گیا ہے جس کے ذریعے کسی بھی فیکٹری کی آلودگی کو براہِ راست مانیٹر کیا جا سکتا ہے۔ پٹرول پمپس پر فیول کوالٹی چیک کی جا رہی ہے، جبکہ پلاسٹک انڈسٹری کے خلاف بھی مرحلہ وار کارروائیاں جاری ہیں۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ بھارت سے آنے والی آلودہ ہوائیں اسموگ کی شدت میں اضافہ کرتی ہیں لیکن ہم نے اپنی سطح پر ہر ممکن احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔ ان کے مطابق فصلوں کی باقیات کو جلانے پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ ان علاقوں میں جہاں اسموگ زیادہ ہوتی ہے وہاں اسپتالوں کی موبائل یونٹس کو پیشگی الرٹ کر دیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے حال ہی میں انوائرمنٹ پروٹیکشن فورس تشکیل دی ہے جو ڈورن اینڈ اسکواڈ نظام کے تحت فضائی آلودگی کی مسلسل نگرانی کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ اینٹی پلاسٹک کمپین بھی جاری ہے جس میں شہریوں کو شمولیت کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
مریم اورنگزیب کے مطابق اب پنجاب میں اسموگ سے نمٹنے کے لیے ایک مکمل نظام موجود ہے جس میں ڈیٹا، ٹیکنالوجی، اور محکموں کے درمیان ہم آہنگی شامل ہے۔ ہم نے ڈیڑھ سال میں وہ کام کیا ہے جو ماضی میں دہائیوں تک نہیں ہوا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مریم اورنگزیب نے میں اسموگ نے کہا کہ کے ذریعے کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں سیوریج اور کچرے کا بگڑتا نظام شہریوں کیلئے اذیت کا باعث بن گیا
کراچی:شہر قائد میں سیوریج اور کچرے کا بگڑتا نظام شہریوں کیلئے اذیت کا باعث بن گیا۔
اولڈ سٹی ایریا میں جوبلی سے گارڈن کی جانب جانے والی سڑک کا ایک ٹریک گندے پانی میں ڈوبا ہوا ہے جبکہ کچرا کنڈی سے بہنے والی گندگی نے صورتحال کو مزید خراب کردیا۔ گندے پانی اور کچرے کے ڈھیروں کے درمیان آوارہ کتوں نے بھی بسیرا کر لیا۔ متاثرہ ٹریک اب ٹریفک کے لیئے ناقابل استعمال ہوگیا ہے۔
سڑک پر جمع گندا پانی نہ صرف تعفن پھیلا رہا ہے بلکہ کنارے پر موجود کچرا کنڈی کی غلاظت سیوریج کے پانی میں مل کر صورتحال مزید ابتر کررہی ہے۔ اس گندے پانی و کچرے کے ڈھیروں میں آوارہ کتوں نے بسیرا کر لیا ہے جس سے شہریوں کو گزرنے میں خطرہ محسوس ہونے لگا ہے۔
یہ سڑک سول اسپتال، جوبلی مارکیٹ اور ایس آئی یو ٹی اسپتال جانے والے شہریوں کے لیے اہم ہے جبکہ سڑک کے ایک جانب سول ڈیفنس کا دفتر تو دوسری جانب گارڈن پولیس ہیڈکوارٹرز واقع ہے، اس کے باوجود متعلقہ اداروں کی غفلت کے باعث یہ علاقہ مسلسل گندگی اور بدبو کی لپیٹ میں ہے۔
طارق نامی علاقہ مکین کے مطابق گزشتہ دو برسوں سے یہ صورتحال بار بار پیدا ہوجاتی ہے، شکایات کے باوجود کوئی عملی اقدام نہیں کیے گئے۔ شہری اب حکمرانوں کے دعوؤں سے نا امید ہوچکے ہیں، اب صورتحال اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ ایک ہی ٹریک پر دونوں جانب سے ٹریفک چلانے سے حادثات کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
علاقہ مکینوں نے بتایا کہ گندے پانی میں مچھروں کی افزائش تیزی سے ہو رہی ہے جس سے ڈینگی اور دیگر بیماریوں کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے۔ شہریوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ علاقے میں صفائی اور نکاسیِ آب کا نظام فوری طور پر بہتر بنایا جائے تاکہ سڑک کو مکمل طور پر قابلِ استعمال بنایا جا سکے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر کے مرکزی علاقوں میں ایسی حالت انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو گندگی اور سیوریج کا یہ مسئلہ مزید سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔