پاکستان کو عالمی سرمایہ کاری درکار، سعودی عرب اہم کردار ادا کر سکتا ہے: صدر ایف پی سی سی آئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
پاکستان کو عالمی سرمایہ کاری درکار، سعودی عرب اہم کردار ادا کر سکتا ہے: صدر ایف پی سی سی آئی WhatsAppFacebookTwitter 0 7 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ نے پاک سعودی اقتصادی تعلقات میں پیش رفت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی کوششیں قابلِ تعریف ہیں جن سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون مزید مستحکم ہوگا۔
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستان کو عالمی سرمایہ کاری درکار ہے اور سعودی عرب اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے قائم کردہ پاک سعودیہ کوآرڈینیشن کمیٹی میں فیڈریشن کو بھی نمائندگی دی جائے تاکہ پرائیویٹ سیکٹر کی شمولیت یقینی بنائی جا سکے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے پرائیویٹ سیکٹرز کے درمیان سمال، میڈیم اور لارج اسکیل انڈسٹریز میں تعاون کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان کے بہتر ہوتے معاشی منظرنامے میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو یقینی بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد ہائی کورٹ: پٹوار خانوں میں پرائیویٹ افراد کی موجودگی پر جسٹس محسن اختر کیانی برہم، حکومت کو خالی آسامیاں فوری پُر کرنے کی ہدایت اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا تاریخ ساز آغاز؛ انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خدشات میں کمی، مسلسل معاشی بہتری دکھانے والا واحد ملک بن گیا، بلومبرگ چین کے قومی دن اور وسط خزاں تہوار کی تعطیلات کے پانچویں روز سفری سرگرمیوں میں اضافے کا رجحان برقرار چائنا کموڈٹی پرائس انڈیکس میں مسلسل پانچ مہینوں سےاضافہ جاری فلپ مورس پاکستان لمیٹڈ کا اسٹاک ایکسچینج سے شیئرز کی ڈی لسٹنگ کا اعلان پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کا برآمدات میں نمایاں کمی اور عالمی کمپنیوں کی بندش پر اظہارِ تشویشCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایف پی سی سی آئی سرمایہ کاری
پڑھیں:
افغان طالبان نے سرمایہ کاری کی تلاش میں نئی دہلی کا رُخ کرلیا
افغانستان کے عبوری وزیرِ تجارت الحاج نورالدین عزیزی بدھ کے روز اپنی پہلی باضابطہ بھارت یاترا پر نئی دہلی پہنچے، جہاں وہ معاشی تعاون بڑھانے، باہمی تجارت میں وسعت لانے اور مشترکہ سرمایہ کاری کے امکانات پر گفتگو کریں گے۔ یہ دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب کابل اور پاکستان کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی کے بعد افغانستان علاقائی متبادل تجارتی راستوں اور نئی اقتصادی شراکت داریوں کی تلاش میں ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق بھارت نے گزشتہ ماہ کابل میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ فعال کیا ہے، جو 2021 میں امریکی و نیٹو افواج کے انخلا کے بعد بند کردیا گیا تھا۔ سفارتی سرگرمیوں کی بحالی کے ساتھ نئی دہلی افغانستان کے لیے امدادی اقدامات بھی تیز کر رہا ہے، جبکہ خطے میں اثر و رسوخ کے لیے چین کے ساتھ مقابلہ بھی جاری ہے۔
افغان وزارتِ تجارت کے مطابق عزیزی اپنے بھارتی ہم منصب، وزیرِ خارجہ اور مختلف بھارتی تاجر گروپوں سے ملاقاتیں کریں گے۔ ان مذاکرات میں تجارتی سہولت کاری، سرمایہ کاری کے نئے مواقع، اور افغانستان کو علاقائی ٹرانزٹ حب کے طور پر مستحکم بنانے جیسے نکات شامل ہوں گے۔
پاکستان کے ساتھ سرحدی بندش اور گزشتہ ماہ ہونے والی جھڑپوں میں جانی نقصان کے بعد افغانستان کو گندم، ادویات اور صنعتی مصنوعات کی قلت کا سامنا ہے، جس کے باعث اسے نئے تجارتی راستوں کی ضرورت پیش آئی ہے۔ وزارتِ تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چھ ماہ میں ایران کے ساتھ افغان تجارت 1.6 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جو اسی عرصے میں پاکستان کے ساتھ ہونے والی 1.1 ارب ڈالر کی تجارت سے زیادہ ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر عزیزی کی آمد کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ دورے کا بنیادی مقصد دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔
A warm welcome to Afghan Industry and Commerce Minister, Alhaj Nooruddin Azizi, on his official visit to India.
Advancing bilateral trade and investment ties is the key focus of the visit. pic.twitter.com/nE0kQSDqkF
— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) November 19, 2025
بھارت کی جانب سے ایران کی بندرگاہ چابہار کا استعمال افغانستان کے لیے ایک اہم راستہ ہے۔ نئی دہلی نے گزشتہ ماہ اس بندرگاہ کی سرگرمیوں کے لیے امریکہ سے چھ ماہ کی پابندیوں میں نرمی بھی حاصل کرلی، جس سے کابل کی کراچی بندرگاہ پر انحصار مزید کم ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔