پنجاب کابینہ کا 29 واں اجلاس: سیلاب ریلیف پیکیج منظور
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 29واں اجلاس ہوا، جس میں 171 نکات پر مشتمل ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں پنجاب کی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب اور اس کے بعد کے ریسکیو، ریلیف اور انخلا آپریشن پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ نے سیلاب متاثرین کیلیے امدادی رقوم کی تقسیم 17 اکتوبر سے شروع کرنے کی منظوری دے دی۔ حتمی امدادی پیکج کے مطابق، جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے، مستقل معذوری پر 5 لاکھ اور معمولی معذوری پر 3 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ مکمل طور پر تباہ شدہ پکے گھروں کیلیے 10 لاکھ، جزوی نقصان والے گھروں کیلیے 3 لاکھ، کچے گھروں کیلیے 5 لاکھ، جبکہ جزوی نقصان کی صورت میں ڈیڑھ لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔ کابینہ نے لاہور میں ’’مریم نواز راشن کارڈ، پائلٹ پروجیکٹ، انٹرسٹ فری الیکٹرک ٹیکسی، منصوبہ اور پنجاب بھر میں 8084 کالج ٹیچنگ انٹرنز کی بھرتی کی منظوری دی گئی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب: 9 مئی کیسز کے اسپیشل پراسیکیوٹرز کی تقرریاں واپس لینے کا فیصلہ
9 مئی کو شرپسند عناصر کی جانب سے کی گئی جلاؤ گھیراؤ کی کارروائی کا ایک منظر—فائل فوٹوپنجاب کابینہ نے 9 مئی کیسز کے اسپیشل پراسیکیوٹرز کی تقرریاں واپس لینے کا فیصلہ کر لیا۔
پنجاب کابینہ کے اجلاس میں 9 مئی کیسز کے اسپیشل پراسیکیوٹرز کی کارکردگی رپورٹس پیش کی گئی، دورانِ اجلاس 9 مئی کے کیسز میں ریاستی مؤقف کی کمزور نمائندگی پر حکومت نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ درجنوں سماعتوں میں کئی اسپیشل پراسیکیوٹرز کی حاضری نہ ہونے کے برابر ہے، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کی نشاندہی پر ناقص کارکردگی والے پراسیکیوٹرز کی خدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
لاہورمیں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے شیر پاؤ پل پر جلاؤ گھیراؤ کیس میں پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی سمیت 6 ملزمان کو بری کر دیا۔
سرور روڈ کے حساس کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ کی تقرری واپس لے لی گئی۔
میانوالی کے کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر اعزار لطیف خان کو ہٹا دیا گیا، اعزار لطیف نے ہائی کورٹ میں ذاتی پیشی کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔
پنجاب کابینہ کے اجلاس میں پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ نے دونوں تقرریاں واپس لینے کی باضابطہ سفارش کی۔