سعودی حکومت کی آئندہ خطبہ جمعہ گھروں کےکرایوں میں اضافےکے خطرات پر دینےکی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
سعودی حکومت نے مملکت کے تمام خطیبوں کو ہدایت کی ہےکہ آئندہ جمعےکا خطبہ لالچ اور گھروں کےکرایوں میں غیر معمولی اضافے کے خطرات پر دیا جائے۔
سعودی میڈیا کے مطابق سعودی وزیر برائے اسلامی امور شیخ عبداللطیف آل الشیخ نے مملکت کی تمام مساجد کے خطیبوں کو ہدایت کی ہےکہ وہ خطبہ جمعہ میں ولی عہد محمد بن سلمان کی ہدایات کا ذکر بھی کریں جس میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں توازن برقرار رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔
سعودی وزیر برائے اسلامی امور نے خطیبوں سےکہا ہےکہ وہ آئندہ خطبہ جمعہ میں مکانات اور فلیٹوں کے مالکان کو احساس دلائیں کہ وہ کرایوں میں غیرمعمولی اضافے سےکرائے داروں پر اضافی بوجھ نہ ڈالیں، کیونکہ گھر کا کرایہ بڑھنے سےکرائے دار کا پورا گھرانہ متاثر ہوتا ہے اور اسلام میں مسلمانوں کو تکلیف دینے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق حکام کی کوشش ہےکہ سعودی شہریوں اور مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کو رہائش حاصل کرنے میں مشکلات نہ ہوں اور انہیں ذہنی پریشانی کا بھی سامنا نہ کرنا پڑے۔
خیال رہےکہ سعودی حکومت نے دارالحکومت ریاض میں رہائشی اور کمرشل جائیدادوں کے کرایوں میں سالانہ اضافہ 5 برس تک روک دیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
گھریلو ملازمائیں مافیا کا روپ دھارگئیں
کراچی اس لحاظ سے بھی منفرد اور سب سے بڑا شہر ہے جو ملک بھر سے غربت کے باعث کراچی آئی ہوئی خواتین کو بطور ملازمہ روزگار کے مواقعے فراہم کرتا ہے اورگھریلو ملازماؤں کی سب سے بڑی تعداد کراچی میں ہے اور ملک بھر سے خصوصاً اندرون سندھ اور جنوبی پنجاب سے کام کرنے والی خواتین پوش علاقوں کی ہی نہیں بلکہ متوسط طبقے کی بھی اہم ضرورت بن کر رہ گئی ہیں۔
کراچی میں بعض ملازماؤں کے مجرمانہ کردار اور ان کے گھروں کی چوریوں میں ملوث ہونے کے بعد کراچی انتظامیہ نے پابندی عائد کی تھی کہ جو لوگ گھریلو ملازمہ، چوکیدار اور ڈرائیوروں کو اپنے گھروں میں کام کے لیے ملازم رکھتے ہیں وہ پہلے ان کی مکمل معلومات حاصل کر لیا کریں اور ان کے شناختی کارڈ کی کاپی، فون نمبر رکھنے کے ساتھ ان کے رہائشی علاقوں میں جا کر ان کی رہائشی تصدیق بھی کر لیا کریں۔
یہ ہدایات انتظامیہ نے شہریوں کے مفاد میں کی تھی مگر لوگوں نے اس کو سنجیدہ نہیں لیا جس کی وجہ سے کراچی ہی نہیں دیگر بڑے شہروں سے بھی ایسی خبریں آتی رہی ہیں کہ ان کے گھروں میں کام کرنے والی نوکرانیوں نے چوریاں کیں اور غائب ہو گئیں۔ مذکورہ چوریوں میں نوکرانیوں پرگھروں سے نقدی اور زیورات چرانے کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔
چھوٹی موٹی چوریوں کو نظرانداز بھی کر دیا جاتا ہے ان کی سرزنش کی جاتی ہے یا انھیں فارغ کر کے نئی ملازمہ رکھ لی جاتی ہے اور چوریوں کی بڑی وارداتوں کے بعد پولیس کو چوری کی اطلاع دی جاتی ہے اور جن کے پاس ملازمہ کے شناختی کارڈ کی کاپی یا فون نمبر ہوتے ہیں تو مذکورہ موبائل نمبر بند ملتے ہیں یا اٹینڈ نہیں ہوتے اور جب این آئی سی میں دیے گئے رہائشی علاقوں میں جا کر معلومات کرتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ مذکورہ نوکرانی بہت پہلے وہاں کرائے پر رہتی تھیں بعد میں وہ علاقہ چھوڑ کر کہیں اور چلی گئیں اور ان کی نئی رہائش کا کسی کو پتا نہیں ہوتا۔
ملک بھر میں گھروں میں کام کے لیے جانے والی جو خواتین غربت اور ضرورت کے لیے کراچی یا کسی اور شہروں میں جاتی ہیں تو ان کی نیت صرف ملازمت کی ہوتی ہے، ان کے شناختی کارڈ پر ان کے اندرون ملک کے متعلقہ شہروں کا پتا ہوتا ہے جن کے گھر اپنے ہوتے ہیں اور مجبوری میں اپنے آبائی علاقوں سے روزگار کے حصول کے لیے نکلتے ہیں کیونکہ چھوٹے شہروں میں روزگار کے ذرائع نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں یا وہاں گھروں میں ملازمہ رکھنے کا رواج ہوتا ہے نہ ضرورت۔ اس لیے چھوٹے شہروں یا دیہاتوں سے رکھنے والے مرد و خواتین بڑے شہروں میں آ کر کچی آبادیوں یا پس ماندہ علاقوں میں آ کر کم کرائے کے گھروں میں رہتے ہیں اور وہیں کے پتے کے شناختی کارڈ بنوا لیتے ہیں اور جنھیں اچھا روزگار مل جاتا ہے وہ وہیں رہنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں اور ان کے قومی شناختی کارڈ پر عارضی اور مستقل پتا بھی وہیں کا درج ہوتا ہے اور اپنی سہولت کے مطابق کرائے کے گھر بدلتے رہتے ہیں۔
جس طرح ملک میں خیرات مانگنے والوں کا مافیا ہے، اب گھریلو ملازماؤں کا بھی مافیا وجود میں آ چکا ہے اور حال ہی میں کراچی پولیس نے انٹر پول کی مدد سے ملازمہ گینگ کے ایک سربراہ کو سعودی عرب سے گرفتار کیا ہے۔ گرفتار ملزم ملازمہ گینگ کو تمام سہولتیں فراہم کرتا تھا اور وہ خود ویزا لے کر سعودی عرب چلا گیا تھا جس کو سعودی حکومت نے بھی گرفتار کیا تھا اور عدالت سے ملزم کو 9 ماہ کی سزا بھی ہوئی تھی جو پوری ہونے کے بعد ملزم کو کراچی پولیس کی درخواست پر انٹرپول کے حوالے کیا تھا جو اب کراچی پولیس کی تحویل میں ہے۔
بن قاسم پولیس کے مطابق گھریلو ملازمہ گینگ کا یہ سربراہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں گینگ چلاتا ہے اور پہلے خواتین کو گھروں میں کام دلانے کے بعد ان کے ذریعے سونا اور نقدی چوری کرواتا ہے۔ ملزم اپنے گینگ میں شامل خواتین کو ٹرانسپورٹ سمیت تمام سہولتیں فراہم کرتا تھا اور اس کے گینگ کی متعدد خواتین کو کراچی کے درخشاں اور اسٹیل ٹاؤن پولیس نے گرفتار کیا جن سے تفتیش پر گینگ چلانے والے اس سرغنہ کا پتا چلا اور اسے گرفتار کرایا گیا۔ بڑے لوگوں کے گھروں میں ملازماؤں کی چوری کا علم ہونے پر ان پر جسمانی تشدد کی خبریں میڈیا میں آتی رہی ہیں۔ گزشتہ دنوں کسی بڑے گھرانے سے کروڑوں روپے چرانے والی ملازمہ بھی گرفتار ہوئی تھی جو اپنا گینگ چلا رہی تھی۔
بعض ملازماؤں نے گھروں سے کروڑوں روپے کے زیور اور مختلف ملکوں کی کرنسی بھی چرائی مگر مالکان نے پولیس کے خوف سے مقدمات درج کرانے سے گریز کیا اور مالی نقصان برداشت کر لیا، اس مافیا میں گھروں میں کام کرنے والی ایسی خواتین بھی شامل ہیں جو گھروں کے کچرے کے شاپر گلیوں میں چپکے سے پھینک جاتی ہیں یا دوسروں کے دروازوں پر رکھ کر فرار ہو جاتی ہیں۔