مہنگائی کی شرح قلیل مدت میں 5 سے 7 فیصد ہدف سے زائد رہ سکتی ہے: گورنر اسٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ شرح سود میں کمی سیلاب نقصانات اور آئی ایم ایف جائزے پر منحصر ہے۔غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ مہنگائی کی شرح قلیل مدت میں 5 سے 7 فیصد ہدف سے زائد رہ سکتی ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مجموعی طور پر مہنگائی مرکزی بینک کے ہدف میں رہے گی، سخت مانیٹری پالیسی نے مہنگائی میں کمی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ا نہوںنے کہا کہ سخت مانیٹری پالیسی آئندہ بھی فائدہ مند ہوگی، مانیٹری اور اقتصادی پالیسیوں میں ہم آہنگی اچھے نتائج دے رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا
پڑھیں:
غزہ میں پائیدار جنگ بندی ہی شہریوں کی زندگیاں بچا سکتی ہے، ریڈ کراس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (ICRC) کاکہنا ہے کہ غزہ میں جاری خونریز صورتحال کے خاتمے اور شہریوں کے دکھ درد کو کم کرنے کے لیے ایک پائیدار جنگ بندی ناگزیر ہے اور ادارہ تیار ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر گمشدہ خاندانوں کو دوبارہ ملانے اور امداد کی محفوظ ترسیل میں اپنا کردار ادا کرے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ریڈ کراس کی صدر میریانا سپولیارچ نے کہا کہ ایک مستقل جنگ بندی ہی زندگیوں کو بچانے اور موت و تباہی کے اس شیطانی چکر کو توڑنے کا واحد راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریڈ کراس کی ٹیمیں غیر جانب دار ثالث کے طور پر یرغمالیوں اور قیدیوں کی واپسی کے عمل میں تعاون کے لیے تیار ہیں جبکہ غزہ میں پھنسے ہوئے شہریوں کو محفوظ انداز میں امداد کی ترسیل کے لیے بھی تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینی خاندانوں کو اپنے پیاروں کی رہائی کے انتظار کی اذیت برداشت کرنا پڑ رہی ہے، ہزاروں فلسطینی قیدی بدستور اسرائیلی جیلوں میں ہیں، ان کے اہلِ خانہ ہر لمحہ ان کی رہائی کی آس میں ہیں۔
ریڈ کراس کے صدر نے کہاکہ غزہ میں عام شہری ناقابلِ تصور مصائب کا شکار ہیں، متواتر بمباری اور انسانی امداد پر سخت پابندیوں نے زندگی کے تمام پہلو مفلوج کر دیے ہیں، غزہ میں انسانی امداد کو مکمل سہولیات کے ساتھ بحال کیا جائے اور اسے ان افراد تک پہنچایا جائے جو سب سے زیادہ ضرورت مند ہیں۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک 148 یرغمالیوں اور 1,931 قیدیوں کی رہائی میں سہولت فراہم کی جا چکی ہے جبکہ شہداء کی میتوں کی واپسی کا عمل بھی مکمل احترام کے ساتھ جاری ہے تاکہ ان کے اہلِ خانہ سوگ منا سکیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی جارحیت کا آغاز 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہوا، صیہونی فورسز کی غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ آج تک جاری ہے، ان حملوں کے دوران اسرائیل نے امریکی حمایت سے غزہ میں انسانی امداد کے نام پر دہشت گردانہ کارروائیاں کیں، جن میں اسپتالوں، اسکولوں، امدادی مراکز اور پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہےکہ اب تک غزہ میں 42 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں بے گھر ہو کر کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی، غذائی قلت، ادویات کی کمی اور اسپتالوں پر بمباری کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور اجتماعی سزا قرار دیا جا رہا ہے۔