Jasarat News:
2025-11-21@02:15:16 GMT

کیا خشک پھل شوگر بڑھاتے ہیں؟ ماہرین نے اہم وضاحت کردی

اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ خشک پھل تازہ پھلوں کی طرح ہی فائدہ مند ہوتے ہیں تو یہ خیال جزوی طور پر درست ہے۔

غذائیت کے لحاظ سے دونوں میں کچھ مماثلت ضرور ہے، مگر جب بات بلڈ شوگر کی ہو تو فرق خاصا اہم ہو جاتا ہے۔ پھلوں کو خشک کرنے کے عمل میں ان کا زیادہ تر پانی ختم ہو جاتا ہے، لیکن ان میں موجود قدرتی شکر (فرکٹوز) اپنی جگہ برقرار رہتی ہے بلکہ زیادہ مرکزیت اختیار کر لیتی ہے۔

اسی وجہ سے خشک پھلوں کے صرف 100 گرام میں شکر کی مقدار تازہ پھلوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔ اگر آپ ایک مٹھی کشمش یا خشک کھجوریں کھاتے ہیں، تو آپ دراصل اتنی ہی شکر لے رہے ہوتے ہیں جتنی کئی تازہ پھلوں میں موجود ہوتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ خشک پھلوں کا گلیسیمک لوڈ (Glycemic Load) زیادہ ہوتا ہے، یعنی یہ خون میں شوگر کو تیزی سے بڑھا سکتے ہیں۔

البتہ ہر چیز کی طرح خشک پھل بھی اگر اعتدال میں کھائے جائیں تو فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر خشک خوبانی، آلو بخارا، اور خشک سیب میں موجود فائبر شوگر کے جذب کو سست کرتا ہے، جبکہ ان میں پوٹاشیئم اور اینٹی آکسیڈنٹس بھی پائے جاتے ہیں جو جسم کے لیے مفید ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر خشک پھل 1 سے 2 چمچ سے زیادہ نہ کھائے جائیں اور انہیں کسی پروٹین یا چکنائی والی چیز جیسے دہی، بادام یا جو کے ساتھ ملا کر کھایا جائے تو بلڈ شوگر پر زیادہ منفی اثر نہیں پڑتا۔ اس طرح شوگر کا جذب آہستہ ہوتا ہے اور جسم کو توانائی بھی دیرپا ملتی ہے۔

ذیابطیس کے مریضوں کے لیے خاص طور پر ضروری ہے کہ وہ خشک پھلوں کی مقدار پر قابو رکھیں۔ کشمش، کھجور اور انجیر کو بطور مٹھائی یا اسنیک کے طور پر کبھی کبھار کھایا جا سکتا ہے، مگر روزمرہ غذا میں تازہ پھل زیادہ بہتر اور محفوظ انتخاب رہیں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو شوگر کا مسئلہ ہے تو پھل ہمیشہ پورے (whole fruit) کی صورت میں کھائیں، جوس یا زیادہ خشک شکل میں نہیں۔ توازن برقرار رکھا جائے تو خشک پھل بھی فائدہ مند ہو سکتے ہیں، لیکن زیادتی انہیں نقصان دہ بنا سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تازہ پھل خشک پھل

پڑھیں:

2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار رہے گا: امریکی ماحولیاتی ماہرین کا انکشاف

امریکا کے معروف ماحولیاتی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ 2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ہوتا رہے گا۔ڈاکٹر ارم ستار نے کہا کہ 2050 تک ہمیں مزید سیلاب کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کے علاوہ خشک سالی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہماری صحت اور غذا کے معیار پر بہت فرق پڑے گا، ہر چیز میں مسائل کا سامنا ہوگا۔بوسٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر عادل نجم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں نےتقریریں نہیں سننی، اس نے جو کرنا ہے وہ کرے گا اور اس سے ہر شخص متاثر ہوگا۔واضح رہے کہ پاکستان خطے میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جسے رواں برس بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، جون تا ستمبر 2025 کے سیلاب سے معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد نقصان ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں ’ایلیٹ کیپچر‘ قومی معیشت کو کھربوں روپوں کا نقصان پہنچا رہی ہے، آئی ایم ایف رپورٹ
  • پاکستان کو کرپشن بیسڈ منی لانڈرنگ کے نمایاں خطرات کا سامنا ہے، آئی ایم ایف
  • رجب بٹ کی شراب نوشی پر والدہ کی وضاحت آگئی
  • پاکستانی ماہرین کا بڑا کارنامہ، میڈ اِن پاکستان سیکیور موبائل فون تیار
  • دنیا بھر میں سروس میں خرابی کیوں اور کیسے ہوئی؟ کلاؤڈ فلیئر نے وضاحت کردی
  • پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں حیران کن 40 فیصد تیزی کیسے آئی؟ بلومبرگ کی تازہ رپورٹ
  • ’بیٹا نشے میں نہیں، دوا کے اثر میں تھا‘، شراب نوشی کے الزام پر رجب بٹ کی والدہ کی وضاحت
  • حکومت کا نئی شوگر ملز کے قیام پر پابندی ختم کرنیکا فیصلہ
  • کان صاف کرنے میں ایئربڈز اور روئی کا استعمال خطرناک قرار
  • 2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار رہے گا: امریکی ماحولیاتی ماہرین کا انکشاف