پنجاب کے حق کی بات کرنا ذمہ داری‘ پوری کرینگے: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وزیرِ اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا کہ پنجاب کے حق کی بات کرنا اور اس کا مقدمہ لڑنا ہماری ذمہ داری ہے اور ہم یہ ذمہ داری پوری کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام اتحادی جماعتوں کا احترام اپنی جگہ، لیکن جیسی بات کی جائے گی، ویسا ہی جواب دیا جائے گا۔ پنجاب کابینہ نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ٹیکس چھوٹ کی منظوری دے دی ہے تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ تین ہفتوں میں پنجاب کے معاملات پر کی گئی 34 پریس کانفرنسز کی وضاحت کرے۔ پنجاب حکومت کے پاس عوامی خدمت کے بے شمار منصوبے ہیں، جو کچھ لوگوں کو برداشت نہیں ہو رہا۔ وزیرِ اعلیٰ مریم نواز بچوں کو لیپ ٹاپ دے رہی ہیں، بسیں چلا رہی ہیں اور فلاحی منصوبوں کا افتتاح کر رہی ہیں اور یہی بات کچھ لوگوں کو کھٹک رہی ہے۔ کچھ لوگ پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر بے بنیاد تنقید کر کے اپنی کمزوریوں کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ‘‘کچھ بیچارے اوپر والے پورشن سے خالی ہیں، وہ پوچھتے ہیں کہ 90 ہزار گھر کہاں ہیں۔ بھائی! یہ گھر بیچنے کے لیے نہیں بنائے گئے، عوام کی سہولت کے لیے بنے ہیں،’’ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا۔ تین دریاؤں میں طغیانی اور 39 فیصد زائد بارش کے باوجود پنجاب حکومت کی بروقت تیاریوں کی وجہ سے بڑے نقصانات سے بچا گیا۔ سیلاب سے 47 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، لیکن اللہ کا شکر ہے کہ کسی انسانی جان کا نقصان سانپ کے کاٹنے سے نہیں ہوا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پنجاب نے ہمیشہ بڑے بھائی کا کردار ادا کیا، مگر جب پنجاب پر مشکل وقت آیا تو اسے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کا ذریعہ بنایا گیا، جو قابلِ مذمت ہے۔ سول ڈیفنس اہلکاروں کی تنخواہوں میں 15 ہزار روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ 17 تحصیلوں میں سیلاب مشقیں کرائی جا رہی ہیں اور سیلاب بیلٹ میں رہنے والے مکینوں کو محفوظ علاقوں میں تعمیرات کی ہدایت دی جا رہی ہے تاکہ آئندہ نقصانات سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کو تمام ٹیکسوں سے مستثنیٰ قرار دینے کی منظوری صوبائی کابینہ نے دے دی ہے۔ ‘‘پنجاب کے لوگوں کو سیاست نہیں، ریلیف چاہیے اور ہم وہ فراہم کر رہے ہیں۔ شرجیل انعام میمن کے مناظرے کا چیلنج قبول کر لیا ہے۔ ‘‘آپ سترہ سال کی کارکردگی دکھائیں، میں دو سال کی کارکردگی دکھاتی ہوں۔ آپ جنوبی پنجاب آئیں، ملتان، لودھراں اور رحیم یار خان میں ترقیاتی کام دیکھیں، پھر بات کریں۔‘‘ہر بات پر ‘مرسو مرسو’ کرنے والے پہلے اپنے گھر کا حال دیکھیں۔ ہم نے کے پی کے میں کلاؤڈ برسٹ کے وقت مدد کا پیغام دیا، لیکن پنجاب کے سیلاب کو سیاسی مذاق بنایا گیا، یہ رویہ افسوسناک ہے۔ یہ ہم نے شروع نہیں کیا، لیکن اگر پنجاب پر 34 حملے ہوں گے تو ہم دوسرا گال آگے نہیں کریں گے۔ پنجاب لاوارث نہیں ہے۔ پنجاب کے تمام منصوبے صوبائی وسائل سے مکمل ہو رہے ہیں اور وفاق کا اس میں ایک روپیہ بھی شامل نہیں۔‘‘پنجاب میں کیا ہو گا، یہ سندھ یا کوئی اور صوبہ نہیں بتائے گا۔ ہر صوبہ اپنی ڈومین میں بات کرے تو مسئلہ نہیں ہوگا۔’’انہوں نے کہا کہ میڈیا اینکرز خود جا کر کراچی اور لاہور کا موازنہ کر لیں فرق واضح ہو جائے گا۔ سندھ کے وزیر اطلاعات جب پنجاب آئے تو سمجھا سولر، صفائی یا عوامی خدمت پر بات ہوگی۔ لیکن وہ وہی کچھ کرنے آئے جس کا دباؤ ان پر مریم نواز حکومت کی کارکردگی ڈال رہی ہے۔ پنجاب نے ہمیشہ قومی یکجہتی کو فروغ دیا، لیکن جب پنجاب پر بلاوجہ سیاسی حملے ہوں گے تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ کارکردگی ہمارا اصل جواب ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پنجاب کے انہوں نے رہی ہیں ہیں اور
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کا حال آدھا تیتر آدھا بٹیر والا ہو گیا ہے: عظمیٰ بخاری
—فائل فوٹووزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ جیسی بات کریں گے ویسا جواب ان کو آئے گا، آپ کا حال آدھا تیتر آدھا بٹیر والا ہو گیا ہے، وہ ہمارے اتحادی ہیں ہم ان کا بڑا احترام کرتے ہیں لیکن کراچی اور لاہور کا فرق کوئی راکٹ سائنس نہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب کے سامنے ہے، آپ کے پاس سندھ کی بات کرنے کے لیے کچھ نہیں، آپ نے ساری سیاست پنجاب کے کندھے پر چڑھ کر کرنی ہے، آئیے آپ کو بہاولپور، ملتان، لودھراں، رحیم یار خان، ڈی جی خان دکھاؤں، میں آپ کو اپنے ساتھ ان جگہوں کی سیر کرانا چاہتی ہوں، آپ مجھے کشمور لے چلیے، نواب شاہ، گڑھی خدا بخش لے چلیے کہ آپ نے کیا کیا۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ میں نے شرجیل میمن کا مناظرے کا چیلنج قبول کر لیا ہے، آپ اپنے 17 سال کے صرف 17 پروجیکٹ بتا دیجیے، لاہور آئیں تاکہ میں آپ کو لاہور کی سیر کرواؤں۔
لاہور وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمی بخاری نے...
انہوں نے کہا کہ ندیم افضل چن نے 5 پریس کانفرنسیں کیں، لغو قسم کے الزامات لگائے، ان سے پوچھیے گا آپ نے سیلاب متاثرین کے لیے کیا کیا ہے؟ پنجاب کا مقدمہ لڑنا ہماری ذمے داری ہے اور ہم لڑیں گے۔
صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ قدرتی آفت کسی بھی صوبے میں آئے، پنجاب نے ہمیشہ بڑا بھائی ہونے کا حق ادا کیا ہے۔ پنجاب پر مشکل وقت آیا تو لوگوں نے سیاست کی، مریم نواز کو دوسروں کے سلوک پر دکھ ہوا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ انہیں اُمید نہیں تھی کہ مشکل وقت میں پنجاب کے ساتھ ایسا سلوک رکھا جائے گا۔ پنجاب میں گھر یا سولر پروگرام بکتے نہیں ہیں، پنجاب میں 3 دریاؤں میں سیلاب آیا، 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ مون سون کی بارشیں معمول سے 39 فیصد زیادہ ہوئی، لاہور میں 803 ملی میٹر بارش ہوئی جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ سانپ کے کاٹنے کے 174واقعات رپورٹ ہوئے، جانی نقصان نہیں ہوا، اگر پنجاب حکومت تیار نہ ہوتی تو نقصان بڑے پیمانے پر ہوتا۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے سول ڈیفنس کے ملازمین کے لیے 15 ہزار روپے تنخواہوں میں اضافہ کا اعلان کیا ہے اور وزیراعلیٰ نے ہر طرح کے اضافی اخراجات کو کٹ کرنے کا کہا ہے۔