پنجاب میں بلدیاتی انتخابات دسمبر کے آخری ہفتے میں ہوں گے: الیکشن کمیشن کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر سے متعلق درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کر دیا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری محفوظ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات دسمبر کے آخری ہفتے میں ہوں گے، الیکشن کمیشن 2022 کے قانون کے تحت پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کرائے گا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں کل سے حلقہ بندیوں کا آغاز کر دیا جائے گا۔پنجاب میں بلدیاتی الیکشن سے متعلق فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ، ممبران نثار درانی، شاہ محمد جتوئی اور بابر حسن بھروانہ نے جاری کیا۔آج سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ای سی پی ممبران کو بتایا گیا تھا کہ پنجاب کے بلدیاتی قوانین میں 5 مرتبہ ترامیم کی جا چکی ہیں اور اب چھٹی مرتبہ بھی ترمیم کی جا رہی ہے تاہم الیکشن ایکٹ 2022 کے تحت الیکشن کروائے جا سکتے ہیں۔دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے تھے کہ پنجاب کے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا کیس شرمندگی کا باعث بنتا جا رہا ہے، پنجاب کے علاوہ تینوں صوبوں اور کنٹونمنٹ بورڈز کے الیکشن ہو چکے ہیں لہٰذا آج ہی اس کیس کا فیصلہ جاری کیا جائے گا۔یاد رہے کہ چند روز قبل جماعت اسلامی کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات نہ کروانے پر ایڈووکیٹ جنرل اور چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات الیکشن کمیشن کہ پنجاب
پڑھیں:
پنجاب میں بلدیاتی الیکشن نہ کرانے کیخلاف کیس کا فیصلہ محفوظ
—فائل فوٹوالیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن نہ کرانے کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت 4 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ آج ہی الیکشن کمیشن کوئی فیصلہ کر دے گا، کل سے حلقہ بندی شروع کرا دیں گے۔ کل حکومتی وزیر نے بیان دیا الیکشن کمیشن فیصلہ کرے ہم الیکشن کرا دیں گے، خود تاخیر کر کے کہہ رہے ہیں الیکشن کمیشن تاخیر کر رہا ہے۔
سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہوا، یہ صرف الیکشن کمیشن نہیں بلکہ مختلف حکومتوں کے لیے باعث شرمندگی ہے، جتنی حکومتیں آئیں ان کی مرضی نہیں تھی کہ بلدیاتی الیکشن کرایا جائے، پنجاب اور اسلام آباد میں الیکشن نہیں ہوا، وقت آگیا ہے الیکشن کمیشن فیصلہ کرے۔
یہ بھی پڑھیے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن نہ کرانا جمہوریت پر سوالیہ نشان، صدر کونسلر اتحاد الیکشن کمیشن نے آرڈر کر دیا تو پنجاب کو بلدیاتی الیکشن کرانے ہوں گے: چیف الیکشن کمشنرانہوں نے کہا کہ ہمیں اتھارٹی کا استعمال کرتے ہوئے الیکشن کا اعلان کر دینا چاہیے، الیکشن کمیشن فیصلہ محفوظ کر رہا ہے، اگر اتنے مخالف ہیں تو آئین و قانون میں ترمیم کر دیں کہ مقامی حکومت ہونی نہیں چاہیے، الیکشن کمیشن آج پنجاب بلدیاتی حکومت سے متعلق فیصلہ سنا دے گا۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات میں رکاوٹ ڈالی، 5 مرتبہ مقامی حکومت کے قوانین بدلے گئے، چھٹی مرتبہ قانون میں ترمیم ہو رہی ہے۔ سندھ، بلوچستان، کے پی، کنٹونمنٹ میں بہت کوشش سے بلدیاتی انتخابات کرائے، سب صوبائی حکومتوں نے تاخیر کی اور رکاوٹیں ڈالیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی بلدیاتی الیکشن کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوگئی تھی، ہم نے 3 مرتبہ پنجاب میں حلقہ بندی کی، الیکشن شیڈول کا ایک بار اعلان کیا، مقامی حکومت کا پنجاب کو فیڈ بیک دے کر بھیجا، چیف سیکریٹری نے بتایا تھا پنجاب اسمبلی میں مقامی حکومت نے بل بھیج دیا ہے۔
ڈی جی قانون کا کہنا ہے کہ 2022 کے رولز کے مطابق اگر ای وی ایم نہ ہو تو بیلٹ پیپرز پر بلدیاتی الیکشن ہو سکتا ہے، الیکشن کے انعقاد میں رکاوٹ نہیں ہے، پنجاب میں الیکشن انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، ابھی 2022 کا بلدیاتی حکومت کا قانون موجود ہے، 2022 کے بلدیاتی حکومت کے قانون کے تحت حلقہ بندی پر الیکشن ہو سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے حکام نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا بلدیاتی الیکشن میں رکاوٹ کے سنجیدہ نتائج ہوں گے، پنجاب حکومت کی مدت پوری ہوئے تین سال ہو چکے ہیں، 2022 کا قانون ابھی تک ختم نہیں ہوا ہے، 2022 کے قانون پر ہمیں عملدرآمد کر کے معاملات چلانے چاہئیں، پنجاب حکومت کہتی ہے ہمارا قانون نہیں بنا ہے، وہ کوئی ایسی چیز نہیں کر سکتے جس سے الیکشن کمیشن کا اختیار چھینا جائے، پنجاب حکومت بلدیاتی الیکشن کرانے کی پابند ہے، لاہور ہائی کورٹ میں کیس 14 اکتوبر کے لیے مقرر ہے، انہیں بھی جواب دینا ہے، پنجاب میں بلدیاتی الیکشن میں تین سال 9 ماہ کی تاخیر ہو چکی ہے، 2013 کا بلدیاتی حکومت کا قانون ہے، ہماری ذمہ داری ہے بلدیاتی الیکشن کرانا۔
پنجاب حکومت کے حکام نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے چھ اگست کو قانون کلیئر کردیا، پھر سیلاب آگیا اور اسمبلی اجلاس نہیں ہو سکا، کمیشن کے نوٹس پر ہم نے حکومت کو آگاہ کیا، حکومت نے کہا ہے جیسے اسمبلی اجلاس ہو گا اس میں قانون منظور کرالیں، جیسے اسمبلی کا اگلا اجلاس ہوگا قانون منظوری کے لیے پیش کردیں گے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے لاہور ہائی کورٹ میں انتخابات کی درخواست دی، مئی میں پنجاب حکومت نے بتایا قانون سازی قانون سازوں کا اختیار ہے کوئی ٹائم نہیں دے سکتے، اگر پنجاب آج الیکشن کا نہیں مانتا تو 2022 کے قانون پر حلقہ بندی پر بلدیاتی الیکشن کراسکتے ہیں۔
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہمیں اب پنجاب میں بلدیاتی الیکشن میں پیشرفت کرنی چاہیے، پنجاب بلدیاتی حکومت کا سابقہ 2022 کا قانون ابھی موجود ہے، سابقہ قانون کے تحت پنجاب میں بلدیاتی الیکشن ہو سکتے ہیں۔