اپنے ایک جاری بیان میں عزت الرشق کا کہنا تھا کہ ان ممالک کی شرکت سے نتین یاہو کی ان سازشوں کا دروازہ بند ہو گا جو وہ غزہ میں جارحیت جاری رکھنے اور مذاکرات میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کیلئے کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے پولیٹیكل بیورو "عزت الرشق" نے شرم الشیخ میں ہونے والے نئے مذاکراتی دور میں قطر، ترکیہ اور مصر کے اعلیٰ عہدیداروں کی شرکت کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے ان ممالک کی شرکت کو اسرائیل کی پالیسیوں پر قابو پانے اور مذاکراتی عمل کو مضبوط بنانے کا ذریعہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ ممالک کے عہدیداروں کی اس مذاکراتی دور میں شمولیت، ڈائیلاگ میں نئی توانائی پیدا کرے گی۔ اس کے علاوہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں مثبت نتائج کے حصول کا راستہ بھی ہموار ہو گا۔

عزت الرشق نے مزید کہا کہ ان ممالک کی شرکت سے نتین یاہو کی ان سازشوں کا دروازہ بند ہو گا جو وہ غزہ میں جارحیت جاری رکھنے اور مذاکرات میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لئے کرتا ہے۔ دوسری جانب الجزیرہ نیٹ ورک نے فلسطینی مقاومتی تحریک "جہاد اسلامی" کے ایک اعلیٰ سورس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کئی فلسطینی گروپوں کے نمائندے شرم الشیخ میں مذاکراتی ٹیموں میں شامل ہو چکے ہیں، جسے انہوں نے فلسطینیوں کے قومی مطالبات کے حصول کی جانب ایک قدم قرار دیا۔ اسی سلسلے میں جہاد اسلامی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ مذاکرات میں شامل ہونے کے لئے اُن کا وفد آج رات قاہرہ پہنچے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مذاکرات میں کی شرکت

پڑھیں:

غزہ مذاکرات میں نیا موڑ، قطری وزیر اعظم اور ترک انٹیلیجنس چیف براہِ راست شریک ہوں گے

دوحا: قطر کے وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی اور ترکیے کے انٹیلیجنس چیف ابراہیم قالن آج مصر میں غزہ جنگ بندی مذاکرات میں شرکت کریں گے۔

قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے الجزیرہ سے گفتگو میں بتایا کہ قطری وزیرِاعظم شرم الشیخ میں دیگر ثالث ممالک کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے، جن میں امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کا مقصد غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو عملی شکل دینا ہے۔ ان کے مطابق قطر کی اعلیٰ سطحی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ ثالث ممالک جنگ کے خاتمے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ اور پُرعزم ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق ترکیے کے انٹیلیجنس چیف ابراہیم قالن بھی شرم الشیخ میں مذاکرات میں شریک ہوں گے تاکہ جنگ بندی کے فارمولے پر اتفاق رائے کی راہ ہموار کی جا سکے۔

اس سے قبل حماس کے ایک رہنما نے تصدیق کی تھی کہ مذاکراتی دور میں یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوج کے انخلا پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ حماس نے مطالبہ کیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کو اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا سے مشروط کیا جائے، تاکہ غزہ میں پائیدار امن ممکن ہو سکے۔

 

متعلقہ مضامین

  • مصری صدر کی ٹرمپ کو غزہ جنگ بندی معاہدے کی صورت میں دستخطی تقریب میں شرکت کی دعوت
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات میں شامل تمام فریق ’پرامید‘ ہیں، حماس
  • غزہ میں جنگبندی کیلئے شرم الشیخ میں مذاکرات کے تیسرے دور کا آغاز
  • غزہ مذاکرات میں نیا موڑ، قطری وزیر اعظم اور ترک انٹیلیجنس چیف براہِ راست شریک ہوں گے
  • قطری وزیرِاعظم اور ترک انٹیلیجنس چیف غزہ جنگ بندی مذاکرات میں  کل شریک ہوں گے
  • غزہ جنگ بندی کیلئے مذاکرات مثبت رہے، حماس کے قریبی ذرائع کا دعویٰ 
  • شرم الشیخ، حماس کی جنگ بندی کے بدلے قیدیوں کی رہائی اور امداد کی شرطیں
  • مصر کے شہر شرم الشیخ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا آغاز
  • غزہ امن منصوبہ: پاکستان سمیت 8 مسلم ممالک کا حماس کے مثبت ردعمل کا خیرمقدم