شرم الشیخ مذاکرات میں قطری، تُرک اور مصری حکام کا شامل ہونا جنگبندی کیجانب ایک مثبت قدم ہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں عزت الرشق کا کہنا تھا کہ ان ممالک کی شرکت سے نتین یاہو کی ان سازشوں کا دروازہ بند ہو گا جو وہ غزہ میں جارحیت جاری رکھنے اور مذاکرات میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کیلئے کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے پولیٹیكل بیورو "عزت الرشق" نے شرم الشیخ میں ہونے والے نئے مذاکراتی دور میں قطر، ترکیہ اور مصر کے اعلیٰ عہدیداروں کی شرکت کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے ان ممالک کی شرکت کو اسرائیل کی پالیسیوں پر قابو پانے اور مذاکراتی عمل کو مضبوط بنانے کا ذریعہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ ممالک کے عہدیداروں کی اس مذاکراتی دور میں شمولیت، ڈائیلاگ میں نئی توانائی پیدا کرے گی۔ اس کے علاوہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں مثبت نتائج کے حصول کا راستہ بھی ہموار ہو گا۔
عزت الرشق نے مزید کہا کہ ان ممالک کی شرکت سے نتین یاہو کی ان سازشوں کا دروازہ بند ہو گا جو وہ غزہ میں جارحیت جاری رکھنے اور مذاکرات میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لئے کرتا ہے۔ دوسری جانب الجزیرہ نیٹ ورک نے فلسطینی مقاومتی تحریک "جہاد اسلامی" کے ایک اعلیٰ سورس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کئی فلسطینی گروپوں کے نمائندے شرم الشیخ میں مذاکراتی ٹیموں میں شامل ہو چکے ہیں، جسے انہوں نے فلسطینیوں کے قومی مطالبات کے حصول کی جانب ایک قدم قرار دیا۔ اسی سلسلے میں جہاد اسلامی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ مذاکرات میں شامل ہونے کے لئے اُن کا وفد آج رات قاہرہ پہنچے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مذاکرات میں کی شرکت
پڑھیں:
اقوامِ متحدہ کا انتباہ: ٹی ٹی پی جنوبی و وسطی ایشیا کے لیے سنگین خطرہ، افغان حکام کی مبینہ پشت پناہی جاری
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (UNSC) کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈنمارک کی ڈپٹی مستقل نمائندہ ساندرا جینسن لینڈی نے خبردار کیا ہے کہ تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) خطے کے امن و استحکام کے لیے ایک ’سنگین خطرہ‘ بن چکی ہے۔
ان کے مطابق تنظیم کے لگ بھگ 6 ہزار جنگجو افغان سرزمین سے کام کر رہے ہیں جبکہ انہیں افغانستان کی ڈی فیکٹو اتھارٹیز کی جانب سے لاجسٹک اور عملی معاونت بھی حاصل ہے۔
لینڈی نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے سرحد پار حملوں سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے جس سے خطے میں عدم استحکام میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلسل اس خدشے کا اظہار کر رہا ہے کہ سرحد پار دہشتگردی اس کی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک رخ اختیار کر چکی ہے۔
پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے بھی سلامتی کونسل کو بتایا کہ ٹی ٹی پی، داعش خراسان اور بلوچستان لبریشن آرمی جیسے گروہ پاکستان کی سلامتی کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے 1267 پابندیوں کے نظام کو مزید مؤثر، حقیقت پسندانہ اور جامع بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ان گروہوں کے نیٹ ورکس کو سرحد پار معاونت سے روکا جا سکے۔
بریفنگ میں اس امر پر زور دیا گیا کہ پاکستان طویل عرصے سے اس بات کی نشاندہی کرتا رہا ہے کہ دہشتگرد گروہوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں میسر ہیں، جو نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے شدید سیکیورٹی چیلنجز پیدا کر رہی ہیں۔
سلامتی کونسل پر زور دیا گیا کہ وہ صورتحال کے مزید بگاڑ کو روکنے اور جنوبی و وسطی ایشیا میں امن و استحکام یقینی بنانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹی ٹی پی