سمجھ نہیں آرہا پی ٹی آئی کے دوست آئینی ترمیم سے پیچھے کیوں ہٹ گئے؟ فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ پی ٹی آئی کے دوست آئینی ترمیم سے کیسے پیچھے ہٹ گئے؟ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 16 اکتوبر کو ڈیرہ اسماعیل خان میں مفتی محمود کانفرنس منعقد ہوگی، غزہ میں 70 ہزار بے گناہ لوگ شہید ہوچکے ہیں، امن مارچ کے ساتھ اسرائیل مردہ باد بھی مارچ کا حصہ ہوگا، ہمیں حقیقت پسندانہ بات چیت کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف جو بھی عدالت گیا وہ اس کا حق ہے، میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ پی ٹی آئی کے دوست کیسے آئینی ترمیم سے پیچھے ہٹ گئے؟ 27 صفحات پر مشتمل 26 ویں ترمیم تیار ہوئی، سینیٹ، قومی اسمبلی اور حکومت نے 26 ویں ترمیم کے لیے ہماری تعریف کی، پی ٹی آئی والے کہہ رہے ہیں کہ ہم ججوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئے ہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کو مشکوک بنایا جا رہا ہے، معاملات پر پی ٹی آئی ہمیں دعوت دے ہم ان کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وفاق میں پی ٹی آئی، کے پی اور بلوچستان میں جے یو آئی کا مینڈیٹ چوری ہوا ہے، میری نظر میں پی پی پی حکومت کا حصہ نہیں، حکومت اس وقت اقلیت میں ہے، مینڈیٹ چوری کرنے والوں کے خلاف بات ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان ہو پاکستان کی سر زمین ہو، کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے، 20 سالہ جنگ میں کیا ہم نے امریکا کو اڈے نہیں دیے؟ افغان حکومت میں کرزئی سمیت دیگر نے کبھی گلہ کیا؟ غیر مستحکم افغانستان کبھی پاکستان کے لیے بہتر نہیں ہوسکتا، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ اگر غلط فیصلہ کرتی ہے تو ہم نشاندہی کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ صوبے میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے فیصلے سے صورتحال کو دیکھ کر اسمبلی میں فیصلہ کریں گے، صوبے میں بدامنی کا ادراک اگر خود پی ٹی آئی نے کیا ہے تو اچھی بات ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فضل الرحمن پی ٹی ا ئی ا ئی کے نے کہا کے لیے
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ کا فل بنچ تشکیل
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دے دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس چوہدری محمد اقبال نے 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی، عدالت نے درخواستوں کو سماعت کے لیے تین رکنی فل بنچ کو بھجوا دیا۔
عدالت نے ایڈووکیٹ محمد شاہد رانا اور حسن لطیف چودھری کی درخواستوں پر سماعت کی، درخواست میں وزیراعظم، سپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ترمیم کے تحت استثنیٰ آئین کے آرٹیکل 248 کے خلاف ہے جبکہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے عدالت عظمیٰ پاکستان کو غیر آئینی عدالت بنا دیا ہے۔
بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ آج بھی موجود ہے، خواجہ آصف
درخواست گزاروں کے مطابق ترمیم سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی کی کوشش کی گئی ہے، ترامیم سے عدالتی اختیارات کم کر کے عدالتی آزادی کو خطرے میں ڈال دیا گیا، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت مقدمات کی آئینی عدالت منتقلی کو کالعدم قرار دے، 27 ویں آئینی ترمیم کو ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم کیا جائے۔