مہنگی کتابیں اور یونیفارم بیچنے پر 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
علامتی فوٹو
مہنگی کتابیں اور یونیفارم بیچنے پر مسابقتی کمیشن نے 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔
کمیشن کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ طلبہ کو مہنگی لوگو والی نوٹ بُکس اور یونیفارمز خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے، لوگو والی کاپیاں مارکیٹ سے 280 فیصد تک مہنگی پائی گئی ہیں، والدین سستے متبادل بازار سے نہیں خرید سکتے، والدین ’یرغمال صارفین‘ بن جاتے ہیں۔
مسابقتی کمیشن کا کہنا ہے کہ مشروط فروخت کمپٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، نجی اسکول سسٹم ملک بھر میں ہزاروں کیمپس چلاتے ہیں، لاکھوں طلبہ، والدین ان پالیسیوں سے متاثر ہوتے ہیں، نئے ایڈمیشن کے اخراجات اور سفری مشکلات کے باعث اسکول تبدیل نہیں کیا جا سکتا، ہزاروں اسٹیشنری و یونیفارم فروش چھوٹے کاروبار بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
کمیشن نے اپنے نوٹس میں نجی اسکولوں کو 14 دن میں تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن ساڑھے سات کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کر سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نجی اسکول
پڑھیں:
اسکول انتظامیہ مخصوص دکان یا اسٹیکروالی کاپی کا مطالبہ نہیں کرسکتی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نوابشاہ (نمائندہ جسارت)تعلیمی اداروں میں والدین پر غیر ضروری مالی دباؤ کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیش نظر آگاہی مہم کے پوسٹر نے شہری حلقوں میں نمایاں بحث چھیڑ دی ہے۔ مہم میں واضح کیا گیا ہے کہ اسکول انتظامیہ نہ تو مونوگرام والی کاپیاں، کتابیں، بیگ یا اسٹیشنری کسی مخصوص دکان سے خریدنے کا حکم دے سکتی ہے اور نہ ہی فیس میں اضافہ ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے باضابطہ حکم نامے کے بغیر کر سکتی ہے۔ والدین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ اگر اسکول ان اشیاء کی لازمی خریداری یا فیس میں من مانی تبدیلی کا تقاضا کرے تو مؤدبانہ انداز میں صرف ایک بات کہیں: ‘‘براہِ کرم اس حوالے سے ڈائریکٹریٹ کا باضابطہ لیٹر دکھا دیں۔’’ماہرین کے مطابق گزشتہ کچھ برسوں میں کئی اسکول اپنی مرضی سے فیسیں بڑھانے یا مخصوص برانڈز کی اشیاء لازمی قرار دینے کا رجحان اختیار کرتے نظر آ رہے ہیں، جس سے والدین پر بے جا بوجھ پڑ رہا ہے۔ قانون کے مطابق اسکول کسی بھی فیس میں اضافہ اس وقت تک نافذ نہیں کر سکتے جب تک متعلقہ ڈائریکٹوریٹ کی منظوری تحریری صورت میں حاصل نہ ہو۔ اسی طرح کسی بھی مخصوص سامان کو خریدنے کی شرط بھی اس وقت تک نافذ نہیں ہوتی جب تک اس کا باقاعدہ سرکاری نوٹیفکیشن موجود نہ ہو۔تعلیمی ماہرین اور والدین کے نمائندوں نے اس مہم کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نہ صرف والدین کو اپنے قانونی حقوق کا ادراک ہوگا بلکہ اسکول انتظامیہ میں بھی شفافیت کی فضا بہتر بنے گی۔ آگاہی مہم کا مقصد کسی ادارے کی ساکھ کو چیلنج کرنا نہیں بلکہ والدین کو اعتماد اور معلومات فراہم کرنا ہے تاکہ وہ بچوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ مالی تحفظ بھی یقینی بنا سکیں۔