غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی میں شامل ہوں گے؛ ترک صدر
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
ترک صدر طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی نگرانی میں فعال کردار ادا کریں گے۔
ترک میڈیا کے مطابق انقرہ میں ایک اجتماع سے خطاب میں صدر طیب اردوان نے کہا کہ ان شاء اللہ، ترکیہ میدان میں اس معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کرنے والی فورس کا حصہ ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ترکیہ ایک مبصر مشن کا حصہ بنے گا جو جنگ بندی اور شرائط کی عملداری کو یقینی بنائے گا۔
صدر طیب اردوان نے کہا کہ ترکیہ غزہ کی تعمیرِ نو بالخصوص تباہ شدہ انفرا اسٹریکچر اور انسانی امداد کے حوالے سے بھی بھرپور تعاون کرے گا۔
یاد رہے کہ اسرائیل ماضی میں ترکیہ کے حماس کے ساتھ تعلقات اور حمایت پر کئی بار اپنے تحفظات ظاہر کر چکا ہے۔
نئے معاہدے کے تحت حماس کو غیر مسلح اور اقتدار سے الگ کیا جانا ہے، جس کے تناظر میں ترکیہ کا کردار حساس تصور کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ مصر ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر ہونے والے مذاکرات پر اسرائیل اور حماس نے ابتدائی مرحلے پر دستخط کردیئے ہیں۔
اس ابتدائی مرحلے کے تحت غزہ میں چند روز کے لیے جنگ بندی کی جائے گی جس کے دوران امدادی سامان کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔
علاوہ ازیں 72 گھنٹوں کے دوران حماس تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو آزاد کردے گی جب کہ بدلے میں اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امن کا سارا بوجھ حماس پر ڈالنا ٹھیک نہیں، اسرائیل کو حملے بندکرنا ہوں گے، اردوان
امن کا سارا بوجھ حماس پر ڈالنا ٹھیک نہیں، اسرائیل کو حملے بندکرنا ہوں گے، اردوان WhatsAppFacebookTwitter 0 8 October, 2025 سب نیوز
انقرہ (سب نیوز )ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ امن کا سارا بوجھ صرف حماس یا فلسطینیوں پر ڈالنا ٹھیک نہیں ہے، ٹرمپ کے منصوبے کے باوجود اسرائیل امن کی راہ میں بنیادی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ آذربائیجان سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو امن کے لیے اپنے حملے بندکرنا ہوں گے، مصر میں غزہ جنگ بندی مذاکرات نہایت اہم ہیں، امید ہے جلد اچھی خبر ملے گی۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ ترکیے حماس کے ساتھ رابطے میں ہے، حماس کو سمجھا رہے ہیں کہ فلسطین کے مستقبل کے لیے سب سے موزوں راستہ کیا ہے، امریکی صدرٹرمپ نے ترکیے سے حماس سے رابطہ کرنے اور انہیں قائل کرنے کو کہا تھا۔ صدر ٹرمپ کی امن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ غزہ کو فلسطین کا حصہ ہی رہنا چاہیے، غزہ کا انتظام فلسطینیوں کے پاس ہی ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ شام میں کردوں کی زیر قیادت ایس ڈی ایف کو اپنے وعدوں پر قائم رہنا چاہیے اور شامی ریاستی نظام میں ضم ہونا چاہیے
، ترکی یکا صبر و تحمل اور وقار پر مبنی مقف کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہیے۔صدر اردوان نے مزید بتایا کہ انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات میں ایف-35 طیاروں کے پروگرام سے ترکیے کو نکالے جانیکا مسئلہ واضح طور پر اٹھایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکییکو پروگرام سے ہٹانیکی کوئی جائز وجہ نہیں ہے، امید ہے کہ ایف-35 کا معاملہ حل ہو جائیگا اور امریکا کی جانب سے عائد پابندیاں بھی ختم کر دی جائیں گی۔اردوان نے وائٹ ہاس کے دورے کو امریکا اور ترکیے کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری،گریڈ17سے 22 کے افسران کے اثاثے ڈکلیئرکیے جائینگے آئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری،گریڈ17سے 22 کے افسران کے اثاثے ڈکلیئرکیے جائینگے سمجھ نہیں آرہا پی ٹی آئی کے دوست آئینی ترمیم سے پیچھے کیوں ہٹ گئے؟ فضل الرحمان صوبائی وزیر،بزنس مین،عمران خان کے پرانے ساتھی: خیبرپختونخوا کے نئے نامزد کردہ وزیراعلی سہیل آفریدی کون ہیں؟ وزیراعلی کی پوزیشن عمران خان کی امانت تھی , ان کے حکم کے مطابق واپس کر رہا ہوں:علی امین گنڈاہ پور پی ٹی آئی نے علی امین گنڈاپور کو وزیراعلی کے عہدے سے ہٹانے کی تصدیق کردی کسی بھی نئی بھارتی مہم جوئی کا بھرپور عسکری جواب ملے گا،فیلڈ مارشلCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم