data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ: ٹرمپ امن معاہدے پر دستخط کے باوجود غزہ پر اسرائیلی بربریت کا سلسلہ تھم نہ سکا، قابض فوج کی تازہ بمباری میں غزہ کے مختلف علاقوں میں 9 فلسطینی شہید ہوگئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ میں تازہ ترین فضائی اور زمینی حملوں میں مزید 9 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے، جب کہ غزہ کے کئی علاقے اب بھی ملبے کا ڈھیر بنے ہوئے ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابقشجاعیہ کے رہائشی علاقے میں اسرائیلی فورسز نے بلا اشتعال فائرنگ اور بمباری کے دوران 5 فلسطینیوں کو شہید کردیا، جبکہ جنوبی غزہ کے خان یونس میں اسرائیلی ڈرون نے ایک گھر کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

غزہ کی مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تباہ حال عمارتوں کے ملبے تلے سے مزید 250 شہدا کی لاشیں نکالی گئی ہیں، بھاری مشینری کی کمی اور بارودی مواد کے پھیلاؤ کے باعث ریسکیو کارروائیاں نہایت سست رفتاری سے جاری ہیں۔

دوسری جانب عرب میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں نے حراستی مراکز میں روا رکھے جانے والے تشدد، ذلت اور اذیت ناک سلوک کی لرزہ خیز تفصیلات بیان کی ہیں۔ ایک سابق قیدی نے اسرائیل کی معروف اوفر جیل کو ذبح خانہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ قیدیوں کو دن رات تشدد اور بھوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق ریڈ کراس کو اسرائیلی حکام کی جانب سے 45 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں موصول ہوئیں، جبکہ تقریباً 2 ہزار قیدی رہا کیے گئے جن میں سے 154 کو مصر منتقل کر دیا گیا ہے۔

7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 67 ہزار 194 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 169,890 تک پہنچ گئی ہے۔

بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ امن معاہدے کے باوجود اسرائیلی جارحیت کا تسلسل اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ خطے میں امن ابھی ایک دور کا خواب ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی قیدی رہا کر دیئے

قیدیوں کی رہائی کے موقع پر جنوبی غزہ کے نصر اسپتال میں حماس کے نقاب پوش ارکان موجود تھے، جہاں ریڈ کراس کی ٹیمیں بھی پہنچیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت 20 اسرائیلی قیدیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے حوالے کر دیا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس معاہدے کے تحت اسرائیل اپنی جیلوں سے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ یہ معاہدہ دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی سمت ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد ایک پائیدار امن عمل کی بنیاد رکھنا ہے۔ قیدیوں کی رہائی کے موقع پر جنوبی غزہ کے نصر اسپتال میں حماس کے نقاب پوش ارکان موجود تھے، جہاں ریڈ کراس کی ٹیمیں بھی پہنچیں۔

دوسری جانب اسرائیل میں فوجی کیمپ رئیم کے باہر اور تل ابیب کے “قیدی چوک” میں سیکڑوں شہری اسرائیلی جھنڈے لہراتے اور قیدیوں کی تصاویر اٹھائے موجود رہے۔ دو سال سے جاری جنگ کے دوران ایران، یمن اور لبنان جیسے ممالک بھی بالواسطہ طور پر اس تنازع میں شامل ہوگئے تھے، جس نے مشرقِ وسطیٰ کے سیاسی توازن کو بڑی حد تک بدل دیا۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل روانگی سے قبل کہا کہ “جنگ ختم ہوچکی ہے” اور اب خطے میں حالات معمول پر آنے کی امید ہے۔ ٹرمپ آج اسرائیلی پارلیمان سے خطاب کریں گے، جہاں ان کے اعزاز میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جنگبندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی جرائم کے تسلسل پر ایران کا انتباہ
  • ٹرمپ امن معاہدے پر دستخط کے بعد بھی غزہ میں صیہونی بربریت جاری، 9 فلسطینی شہید
  • 20 اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 1968 فلسطینی قیدی رہا
  • اللہ کے بعد غزہ کے جانبازوں کا شکریہ، فلسطینی قیدیوں کے جذباتی پیغام
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی قیدی رہا کر دیئے
  • حماس نے 7 اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے، فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی تیاریاں جاری
  • غزہ امن معاہدہ: فلسطینی قیدیوں کے بدلے پہلے مرحلے میں 7 اسرائیلی یرغمالی رہا، ریڈ کراس کے سپرد
  • ٹرمپ کا اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب، غزہ جنگ بندی کے چوتھے روز قیدیوں کی رہائی شروع
  • غزہ میں اسرائیل کےحمایتی گینگ نےمعروف صحافی صالح الجعفر اوی کو شہید کردیا