data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ بیت المقدس: غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں حماس نے 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تو اس کے جواب میں اسرائیلی حکام کو بھی تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرنا پڑا۔

مغربی کنارے اور دیگر فلسطینی علاقوں میں جب یہ قیدی اپنے گھروں کو لوٹے تو اہلِ خانہ نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔ خوشی، آنسو، اور عقیدت کے ملے جلے جذبات نے ہر دل کو چھو لیا۔

ایک رہائی پانے والے فلسطینی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، سب سے پہلے ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور پھر غزہ کے ان جانثاروں کا جنہوں نے اپنی قربانیوں سے ہمیں باعزت آزادی دلائی۔ ہم ان کے قدم چومتے ہیں۔ یہ رہائی صرف ایک شخص یا گروہ کی نہیں بلکہ پوری فلسطینی قوم کی عزت و وقار کی علامت ہے۔

قیدی نے مزید بتایا کہ اسرائیلی جیلوں میں حالات انتہائی سخت تھے۔ چار دن پہلے ہمیں کوٹھریوں سے نکالا گیا، تب سے ہمیں مارا پیٹا گیا، بے عزت کیا گیا اور غیر انسانی سلوک برداشت کرنا پڑا۔ اس کی آواز بھر آئی جب اس نے کہا کہ ہم دعا کرتے ہیں کہ جیسے ہم اپنے پیاروں سے جا ملے ہیں، ویسے ہی باقی قیدی بھی جلد اپنے گھروں کو واپس آئیں۔

یہ منظر فلسطینی عوام کے حوصلے، ایمان اور استقامت کی جھلک پیش کرتا ہے۔ غزہ کے مجاہدین کی قربانیاں صرف میدانِ جنگ تک محدود نہیں بلکہ ان کے اثرات اسرائیلی قید خانوں تک پہنچ گئے ہیں۔

فلسطینی قیدیوں کی رہائی اس جدوجہدِ آزادی کا ایک اور تاریخی باب ہے، جس نے دنیا کو یاد دلا دیا کہ مظلوم قومیں جب ایمان اور عزم سے کھڑی ہوں تو کسی طاقت کے لیے انہیں جھکانا ممکن نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے؛ حماس کو 15 فلسطینی کی میتیں موصول

حماس نے دو سال سے لاپتا اسرائیلی شہری درور کی لاش واپس کردی جو ایک ملبے سے ملی تھی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکام نے بتایا کہ حماس نے جو لاش واپس کی اس کی شناخت ڈی این اے کی مدد سے ابو کبیر فورینزک انسٹی ٹیوٹ تل ابیب میں کی گئی۔

لاش کی شناخت 48 سالہ درور اُور کے نام سے ہوئی جو7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد کے جنگجو کے ہاتھوں مارے گئے تھے اور ان کی لاش کو بھی غزہ لے گئے تھے۔

اسرائیلی حکام کے بقول درور اُور کی اہلیہ یونت بھی اسی حملے میں ماری گئی تھیں جب کہ ان کے دو بچوں کو اغوا کیا گیا تھا جو 25 نومبر 2023 کو جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں رہا کیے گئے تھے۔

دوسری جانب فلسطینی اسلامی جہاد نے دعویٰ کیا کہ درور کی لاش غزہ کے وسطی علاقے نصیرات میں ملبے تلے ملی تھی۔

فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے اسی معاہدے کے تحت بدھ کو 15 فلسطینیوں کی میتیں ریڈ کراس کے حوالے کیں۔

جاری جنگ بندی کے مطابق ہر مغوی کی لاش کے بدلے 15 فلسطینی لاشیں واپس کی جاتی ہیں۔

اب غزہ میں دو اسرائیلی مغویوں کی لاشیں باقی رہ گئی ہیں جنھیں جلد واپس کردیا جائے گا اور اس کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کی باقیات حماس کو تدفین کے لیے دی جائیں گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی نژاد امریکی بچہ 9 ماہ کے بعد اسرائیلی قید سے آزاد
  • عطا اللہ تارڑ کا پی ٹی آئی کو تنقیدی پیغام: ملک اور عوام کے مفاد کو ترجیح دیں
  • میانمر : فوجی حکومت کا ہزاروں قیدیوں کی رہائی کا اعلان
  • فلسطینی نژاد امریکی بچے محمد ابراہیم کو 9 ماہ بعد اسرائیلی جیل سے رہائی مل گئی
  • دھرمیندر کے انتقال کے بعد ہیما مالنی کا پہلا جذباتی ردعمل سامنے آگیا
  • اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نیا آپریشن شروع کر دیا
  • اسرائیل کو مزید یرغمالی کی لاش سونپ دی گئی، حماس کو 15 فلسطینی کی میتیں موصول
  • ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے؛ حماس کو 15 فلسطینی کی میتیں موصول
  • اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نیا آپریشن شروع کر دیا
  • غزہ میں فائر بندی کی کھلی خلاف ورزیاں: اسرائیلی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید