دنیا بھارت کو سرحد پار دہشتگردی اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تسلیم کرتی ہے، آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
راولپنڈی:
ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کا حقیقی چہرہ اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تسلیم کرتی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بھارتی متنازع فوجی بیانات پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ معرکہ حق کے 5 ماہ گزر جانے کے باوجود بھارت میں اسمبلی انتخابی مہم کے پسِ منظر میں بھارتی فوجی قیادت وہی روایتی، من گھڑت اور اشتعال انگیز پروپیگنڈوں کو دہرا رہی ہے، جنہیں وہ ہر ریاستی انتخاب سے قبل دہرانا شروع کر دیتی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ایک ایٹمی قوت کی فوجی قیادت کا سیاسی دباؤ میں آ کر غیرذمے دارانہ بیانات جاری کرنا نہایت افسوس ناک امر ہے۔ ان بیانات نے بھارتی عوام اور بین الاقوامی برادری کے سامنے بھارتی عسکری مشین کو مزاح کا نشانہ بنا دیا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے بیان میں کہا کہ غیرضروری گھمنڈ اور غیر مناسب بیانات شہرت پر مبنی جارحانہ ذہنیت کو جنم دے سکتے ہیں، جو جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے سنگین نتائج لا سکتے ہیں۔ بھارتی فوجی پریس ریلیز میں موجود تضادات اتنے واضح ہیں کہ ان کا جواب دینا موزوں نہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی قیادت تاریخ کو اپنی من پسند شکل دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ بے بنیاد فلمی مناظر ترتیب دے رہی ہے۔ بھارت یہ قبول کرنے سے قاصر دکھائی دیتا ہے کہ معرکہ حق میں اسے فیصلہ کن شکست ہوئی اور اس کی غلط بیانی بے نقاب ہوئی ہے۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ دنیا نے بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کا حقیقی چہرہ اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تسلیم کرنا شروع کر دیا ہے، جو مہم جوئی اور غلبہ پسند پالیسیوں پر اڑان بھر رہا ہے اور جس کا نقصان اس کے اپنے عوام اور ہمسایہ ممالک دونوں کو پہنچ رہا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی قوم اور اس کی مسلح افواج ملکی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح اہل اور مصمم عزم ہیں۔ کسی بھی جارحیت کا جواب تیز، فیصلہ کن اور شدید انداز میں دیا جائے گا، جو آئندہ نسلوں کے لیے یادگار رہے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایس پی آر پاک فوج
پڑھیں:
بھارت کا غیر ضروری گھمنڈ خطے کیلیے خطرہ، جارحیت پر پاکستان کا جواب نسلیں یاد رکھیں گی، آئی ایس پی آر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ بھارت کا غیر ضروری گھمنڈ خطے کے لیے بڑا خطرہ ہے اور کسی بھی جارحیت پر پاکستان کا جواب نسلیں یاد رکھیں گی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے حالیہ بھارتی فوجی بیانات پر سخت انداز میں ردِعمل دیا ہے اور کہا ہے کہ عالمی برادری بھارت کو سرحد پار دہشت گردی اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تسلیم کرنے لگی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ معرکہ حق کو 5 ماہ گزرنے کے باوجود بھارتی سیاسی ماحول اور انتخابی مہم کے تناظر میں بھارتی فوجی قیادت وہی جنگجوانہ اور پروپیگنڈے پر مبنی بیانات دہرا رہی ہے جو ہر انتخابی دور میں سامنے آتے ہیں۔ آئی ایس پی آر نے ان بیانات کو غیر ذمہ دارانہ اور خطے کے امن کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ ایک ایٹمی قوت کی فوجی قیادت کا سیاسی دباؤ میں آ کر غیر سوچے سمجھے بیانات جاری کرنا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ اس سے علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارت کی طرف سے جاری پروپیگنڈا من گھڑت بیانیے اور تاریخی حقائق کی تحریف بین الاقوامی سطح پر بھارتی عسکری قیادت کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس طرح کے بیانات اکثر اندرونی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں، مگر ان کے اثرات صرف داخلی تک محدود نہیں رہتے بلکہ پورے جنوبی ایشیا کی سلامتی کے لیے تشویش کا باعث بنتے ہیں۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ دنیا نے اب بھارت کے سرحد پار دہشت گردی کے رویے اور جارحانہ پالیسیوں کو بطور خطرہ تسلیم کرنا شروع کر دیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس مہم جوئی کا نقصان بھارت کے اپنے عوام کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک تک پہنچ رہا ہے اور ایسے رویوں سے خطے میں طویل المدت امن کا قیام ممکن نہیں۔
آئی ایس پی آر نے اس بات پر زور دیا کہ تاریخ کو اپنے مفاد کے مطابق ڈھالنے کی کوشش، بے بنیاد کہانیاں اور پروپیگنڈا کسی بھی ملک کی ساکھ یا دفاعی حکمت عملی کو درست ثابت نہیں کرسکتے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستانی قوم اور اس کی مسلح افواج ملک کی سرحدی سالمیت اور عوام کی حفاظت کے لیے پوری طرح تیار اور پُرعزم ہیں۔ کسی بھی طرح کی جارحیت کی صورت میں مؤثر اور بروقت جواب دیا جائے گا، جو دشمن کے عزائم کو ناکام بنا دے گا۔
ترجمان نے کہا کہ جواب نہایت تحمل کے ساتھ مگر سختی اور فیصلہ کن انداز میں ہوگا تاکہ آئندہ نسلوں کے لیے یہ سبقِ عبرت ثابت ہو۔ فوجی اور سول ادارے مشترکہ طور پر حالات کی نگرانی کر رہے ہیں اور امن و امان کی صورتِ حال کو برقرار رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔