ہم غزہ میں کثیر القومی فورس میں شرکت کو تیار ہیں، ترکی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
برسلز میں منعقدہ نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس شریک ترک وزیر دفاع نے ممکنہ طور پر غزہ کی پٹی میں تعینات ہونیوالی کثیر القومی فورس میں شرکت سے متعلق ملکی مسلح افواج کی خواہش کا اعلان کیا ہے اسلام ٹائمز۔ ترک وزیر دفاع یاسر گلر نے ممکنہ طور پر غزہ میں تعینات کی جانے والی کثیر القومی فورس میں شرکت پر مبنی اپنی "ملکی خواہش" کا اعلان کیا ہے۔ روسی خبررساں ایجنسی رشیا ٹوڈے کے مطابق ترک عسکری ذرائع نے چند روز قبل ہی اس خبر سے پردہ اٹھایا تھا، تاہم آج برسلز میں منعقدہ نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے دوران یاسر گلر کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے ساتھیوں کو غزہ میں تعینات ہونے والی کثیر القومی فورس میں شرکت پر مبنی ترک مسلح افواج کی خواہش سے آگاہ کر دیا ہے۔
یاسر گلر نے مزید کہا کہ ہم نے غزہ میں جنگ بندی پر بھی اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا ہے اور ہم اسے دو ریاستی حل پر مبنی "منصفانہ و عادلانہ معاہدے" کا آغاز سمجھتے ہیں نیز ہم جنگ بندی کی مکمل پابندی اور انسانی امداد کی بلا تعطل ترسیل کی اہمیت پر بھی تاکید کرتے ہیں۔
قبل ازیں ترک صدر رجب طیب اردوغان نے بھی اعلان کیا تھا کہ ترکی، غزہ میں حماس و اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گا۔ ترک صدر نے مزید کہا تھا کہ ترکی، غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے مرحلے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کثیر القومی فورس میں شرکت
پڑھیں:
غزہ میں 3 مسلمان ممالک کی افواج کی تعیناتی کا امکان
امریکی صدر کے پیش كردہ امن منصوبے کے مطابق، واشنگٹن، عرب شراکت داروں اور دیگر ممالک کے تعاون سے غزہ میں عارضی استحکام قائم کرنے کیلئے ایک فورس تشکیل دے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پولیٹیکو نیوز ویب نے رپورٹ دی کہ مستقبل میں غزہ کی پٹی میں مبینہ طور پر استحکام قائم کرنے کے مقصد سے تشکیل دی جانے والی بین الاقوامی فورس میں انڈونیشیاء، آذربائیجان اور پاکستان کے شامل ہونے کا امکان ہے۔ اسی سلسلے میں امریکہ کے سیکورٹی ذرائع نے اعلان کیا کہ ان ممالک نے ابھی تک باقاعدہ طور پر اس ذمہ داری کو قبول نہیں کیا، لیکن اس بارے میں مذاکرات پیشرفت کر رہے ہیں اور ان ممالک نے اس منصوبے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے پیش كردہ امن منصوبے کے مطابق، واشنگٹن، عرب شراکت داروں اور دیگر ممالک کے تعاون سے غزہ میں عارضی استحکام قائم کرنے کے لئے ایک فورس تشکیل دے گا۔
یہ فورس بھرتی ہونے والے فلسطینی پولیس اہلکاروں کی تربیت اور معاونت کرے گی۔ فورس کی تشکیل کا یہ عمل مصر اور اردن کے تعاون سے ہوگا۔ امریکہ نے اس بات کی بھی یقین دہانی کروائی کہ اس منصوبے کے تحت، غزہ میں کوئی امریکی فوجی دستہ تعینات نہیں کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ کچھ دن پہلے عبرانی میڈیا نے انڈونیشیاء کے صدر کے ممکنہ دورہ فلسطین کی اطلاعات دی تھیں۔ تاہم اس خبر کے کچھ ہی دیر بعد، انڈونیشیاء کی حکومت نے صیہونی میڈیا کی قیاس آرائیوں کی تردید کی۔ صیہونی میڈیا کا دعویٰ تھا کہ انڈونیشیاء کے صدر، تل ابیب کے دورے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔