پاکستان کے ساتھ تجارت کھولو ؛ افغانی تاجر اپنی حکومت پر برس پڑے WhatsAppFacebookTwitter 0 16 October, 2025 سب نیوز

کابل/طورخم (آئی پی ایس) افغانستان میں تاجروں اور عام عوام نے پاکستان کے ساتھ تجارتی گزرگاہوں کی بندش پر اپنی طالبان حکومت کے خلاف شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔

چار روز سے جاری بارڈر بندش نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو مفلوج کر دیا ہے، جس سے سب سے زیادہ نقصان افغان تاجروں اور عوام کو پہنچ رہا ہے۔طورخم بارڈر پر تعطل کے باعث تقریباً دس ہزار کے قریب مال بردار گاڑیاں پھنس چکی ہیں، اور تاجروں کا کہنا ہے کہ اربوں افغانی مالیت کا سامان خراب ہونے کے خدشے سے دوچار ہے۔

افغان تاجروں نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے اور تجارتی راستے فوری طور پر کھولے۔تاجروں کے مطابق، “طورخم بارڈر کی بندش سے زیادہ نقصان افغانستان کے عوام کا ہو رہا ہے۔ ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمسائیگی کے حقوق کے ناطے تجارتی گزرگاہ کو فوری کھول دیا جائے۔
ذرائع کے مطابق، حالیہ کشیدگی کی وجہ سے طورخم سمیت دیگر سرحدی راستوں پر روزانہ کروڑوں روپے کی تجارت متاثر ہو رہی ہے، جبکہ عام شہری اشیائے خورونوش کی قلت کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی انتظامیہ کی وسیع کارروائی،اسلام آباد میں ٹی ایل پی کے دفاتر، مساجد اور مدارس سیل چین پاک افغان تعلقات میں مسلسل بہتری کیلئے تعمیری کردار ادا کرنےکو تیار ہے،چینی وزارت خارجہ افغانستان میں القاعدہ اور فتنہ الخوارج کی موجودگی کے ناقابلِ تردید شواہد سامنے آ گئے سونے کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر بڑا اضافہ بھارتی نژاد اعلیٰ امریکی عہدیدار کی جاسوسی الزامات میں گرفتاری، تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے بھاری ٹیرف کے بعد بھارت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور، امریکاکو روس سے تیل نہ خریدنےکی یقین دہانی کرادی ہلاک مغویوں کی لاشوں کی حوالگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا: اسرائیلی وزیراعظم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پاکستان کے ساتھ

پڑھیں:

تجارتی اعداد و شمار میں 6 ارب ڈالر کا فرق، حکومت اور آئی ایم ایف میں تشویش

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے اسٹاف لیول معاہدے کے دوران حکومت پاکستان اب تک تجارتی اعداد و شمار میں پائے جانے والے 6 ارب ڈالر سالانہ کے فرق کو ختم نہیں کر سکی، جس نے پالیسی سازوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔وزارتِ منصوبہ بندی کے زیرِ انتظام پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس (PBS) اس مسئلے کے حل میں ناکام رہی ہے۔ آئی ایم ایف مشن نے 25 ستمبر تا 8 اکتوبر 2025کے دورہ اسلام آباد میں یہ معاملہ اٹھایا تو حکومت نے گھبراہٹ میں نئی کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا۔سرکاری دستاویزات کے مطابق نئی کمیٹی میں PBS کو مرکزی کردار دیا جائے گا، جس میں اسٹیٹ بینک اور وزارتِ منصوبہ بندی کے انٹرنیشنل ٹریڈ و فنانس چیفشامل ہوں گے۔ وزارتِ منصوبہ بندی نے مؤقف اپنایا ہے کہ تجارتی رپورٹنگ کا نظام PRAL سے پاکستان سنگل ونڈو (PSW) پر منتقل ہونے کے باعث فرق بڑھا۔جنرل اسٹیٹکس ایکٹ 2011کے تحت PBS قومی سطح کے تمام شماریاتی امور کا واحد ریگولیٹر ہے، جسے تجارتی و مالیاتی اعداد و شمار کی نگرانی، ہم آہنگی اور تجزیے کا اختیار حاصل ہے۔ذرائع کے مطابق تجارتی ڈیٹا میں فرق گزشتہ مالی سال میں 6ارب ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ پچھلے پانچ سالوں میں مجموعی فرق 25 سے 30 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔

متعلقہ مضامین

  • تجارتی اعداد و شمار میں 6 ارب ڈالر کا فرق، حکومت اور آئی ایم ایف میں تشویش
  • بھارتی و افغانی، باہم شیروشکر
  • صفا کوئٹہ کا صفائی کی مد میں رقم جمع کرنا عوام دشمن اقدام ہے، تاجر برادری
  • وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان ایتھوپیا کے دارالحکومت عدیس ابابا پہنچ گئے، پاکستان افریقہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ کانفرنس اور سنگل کنٹری ایگزیبیشن میں شرکت کریں گے
  • مزید 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے سپرد، غزہ میں امدادی قافلوں کیلئے رفح بارڈر آج کھولا جائیگا
  • پاک فوج کے شدید جواب کے سامنے افغان طالبان پسپا، بارڈر پوسٹ پر سفید جھنڈا لہرا دیا
  • پاکستان اور ویتنام کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدے پر مذاکرات کا آغاز
  • اسلام آباد: پاکستان ویتنام بزنس فورم کا ترجیحی تجارتی معاہدے پر مذاکرات کے آغاز کا اعلان
  • ریاستی دہشتگردی میں ملوث بھارت کا افغان طالبان کے ساتھ گٹھ جوڑ بے نقاب