لاہور کے مختلف علاقوں سے 3 لاشیں برآمد، پولیس نے تحقیقات شروع کردیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
لاہور: شہر کے مختلف علاقوں سے تین افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں جنہیں پولیس نے تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
پولیس کے مطابق، ہنجروال کے علاقے سے 28 سالہ شخص کی لاش ملی، جب کہ کاہنہ میں ایک گھر کی پانی کی ٹینکی سے 40 سالہ شخص کی لاش برآمد ہوئی۔
اسی طرح نواب ٹاؤن کے علاقے سے بھی ایک نامعلوم 40 سالہ شخص کی لاش ملی ہے، جس کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی۔
پولیس نے تینوں لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا ہے اور کہا ہے کہ موت کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
موبائل نہ دینے پر ڈاکو نے 7 سالہ بچے کو گولی ماردی، اسپتال میں زیرِ علاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی کے علاقے گڈاپ میں مسلح ڈاکوؤں نے 7 سالہ بچے کو موبائل فون نہ دینے پر گولی مار دی، جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہو گیا اور اسے فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں اس کا علاج جاری ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملزمان نے پہلے بچے سے موبائل فون چھیننے کی کوشش کی، جب وہ موبائل نہ دے سکا تو ملزمان نے فائرنگ کر دی، ابتدائی طبی معائنے اور اسپتال ذرائع کے مطابق بچے کی حالت نازک بتائی جاتی تھی تاہم ڈاکٹروں نے اسے طبی سہولیات فراہم کر کے اس کی دیکھ بھال شروع کر دی ہے۔
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور علاقے میں سرچ آپریشن کے ذریعے ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ گڈاپ کے بعض حصوں میں موبائل چھیننے اور دیگر اسٹریٹ کرائم کا رجحان بڑھ رہا ہے اور شہریوں میں خوف وہراس پایا جاتا ہے، شہری مطالبہ کر رہے ہیں کہ پولیس حفاظتی اقدامات بڑھائے، ناکے بڑھائے جائیں اور علاقے میں گشت مضبوط کیے جائیں تاکہ بچوں اور عام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی صورتحال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے، خصوصاً موبائل فون چھیننے کی وارداتوں میں مسلسل اضافہ شہریوں میں شدید بے چینی کا باعث بن رہا ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران موبائل فون چھیننے اور چوری کے ہزاروں واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جس سے شہر میں پولیس کی کارکردگی اور مجموعی سیکیورٹی پلان پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
پولیس لائزن کمیٹی (CPLC) کی رپورٹ کے مطابق جنوری سے مارچ 2025 تک کراچی میں تقریباً 4,298 موبائل فون چھیننے یا چوری ہونے کے واقعات رجسٹر ہوئے جب کہ فروری کے مہینے میں ہی 1,402 وارداتیں سامنے آئیں، جس نے شہریوں میں خدشات کو مزید گہرا کر دیا، اس بڑھتی ہوئی وارداتوں کی رفتار سے اندازہ ہوتا ہے کہ اگر مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
عوامی حلقے، تاجروں کی تنظیمیں اور مقامی رہنما صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر میں اسٹریٹ کرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات نہ صرف لوگوں کے احساسِ تحفظ کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ روزمرہ زندگی کو شدید خطرات میں جھونک رہے ہیں، شہریوں کا مطالبہ ہے کہ پولیس فوری طور پر جرائم میں ملوث گروہوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کرے، اور ایسے اقدامات متعارف کرائے جائیں جو نتائج دینے والے ہوں۔
مقامی رہنماؤں نے زور دیا کہ نوجوانوں اور بچوں کو سڑکوں پر محفوظ ماحول فراہم کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے، لہٰذا مؤثر نگرانی، اسمارٹ کیمروں کی تنصیب، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور پولیس کے مربوط گشت کو فوری بڑھایا جائے۔
رپورٹس کے مطابق 2025 کے ابتدائی مہینوں میں موبائل فون چھیننے کی وارداتیں ہزاروں کی سطح تک پہنچ چکی ہیں جو شہری انتظامیہ کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مربوط حکمتِ عملی اپنائیں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف مستقل آپریشن جاری رکھیں تو اس بڑھتے رجحان پر قابو پایا جا سکتا ہے۔