لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر، پاکستان فضائی آلودگی میں پہلے نمبر پر آگیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
دنیا کے آلودہ ترین ممالک کی تازہ فہرست میں پاکستان نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور فضائی آلودگی کے اعتبار سے پہلے نمبر پر آگیا ہے جب کہ بھارت دوسرے نمبر پر ہے۔ماحولیاتی نگرانی کے ماہرین کے مطابق لاہور میں اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 304 ریکارڈ کیا گیا، جو انسانی صحت کے لیے نہایت مضر سطح قرار دی جاتی ہے۔اسی طرح بھارت کے دارالحکومت دہلی اور پاکستان کے صنعتی شہر فیصل آباد میں بھی فضائی معیار تشویشناک ہے، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس 221 تک پہنچ گیا۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 302 سے اوپر AQI انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہوتا ہے، جس سے سانس سمیت دیگر بیماریاں بڑھنے کا خدشہ رہتا ہے۔ماہرین کے مطابق فصلوں کی باقیات جلانے، گاڑیوں کے دھویں اور صنعتی اخراج کے باعث آنے والے دنوں میں فضائی آلودگی مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں اور ماسک کے استعمال کو یقینی بنائیں۔دوسری جانب محکمہ تحفظِ ماحولیات نے آلودگی پھیلانے والے عناصر کے خلاف آپریشن جاری رکھا ہوا ہے جب کہ ضلعی انتظامیہ لاہور اور محکمہ ٹرانسپورٹ نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن مزید تیز کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان میں دہائیوں بعد سرد ترین سردی متوقع، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
پاکستان اس سال دہائیوں کی شدید ترین موسمِ سرما کا سامنا کرے گا، جب کہ ماہرین نے لا نینا کے اثرات کے باعث غیر معمولی درجہ حرارت میں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔
اقوام متحدہ اور انٹرسیکٹر کوآرڈینیشن گروپ (ISCG) کی تازہ رپورٹ کے مطابق، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور شمالی پنجاب میں درجہ حرارت معمول سے کئی ڈگری کم رہنے کا امکان ہے، جبکہ جنوبی علاقوں میں ہلکی یا معمول کی بارشیں متوقع ہیں۔
ماہرین کے مطابق لا نینا اس وقت بنتی ہے جب بحرالکاہل کے پانی کا درجہ حرارت معمول سے کم ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں غیر معمولی موسمی تبدیلیاں، بارشوں اور ٹھنڈ میں اضافہ ہوتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پہلے ہی غذائی قلت، صحت کے مسائل اور رہائشی مشکلات موجود ہیں، اور اب شدید سردی ان مسائل کو مزید بڑھا سکتی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ فصلوں کی کٹائی میں تعطل، ڈینگی اور دیگر وبائی امراض میں اضافہ، اور پہاڑی علاقوں میں گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے کا خطرہ اس سردی کے موسم کو مزید خطرناک بنا سکتا ہے۔
فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق، پنجاب میں 12 لاکھ ہیکٹر زرعی زمین سیلاب کے دوران زیرِ آب آگئی، جس سے چاول، کپاس اور گنے کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا۔ ربیع سیزن کی بوائی بھی متاثر ہوئی ہے، جس سے خوراک اور روزگار کا بحران گہرا ہو گیا ہے۔
صحت کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 229,000 سے زائد گھروں کی تباہی کے باعث لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے سرد موسم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جس سے نزلہ، زکام، ٹائیفائیڈ، ہیضہ اور ڈینگی کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
امریکی نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن کے مطابق، لا نینا کی موجودہ لہر ستمبر 2025 میں شروع ہوئی اور اس کے فروری 2026 تک برقرار رہنے کا امکان ہے۔