وکلاء کیلئے بنایا گیا پارکنگ پلازہ فی الفور ہمارے حوالے کیا جائے، ملک جاوید علی ڈوگر
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
ڈسٹرکٹ بار ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ڈسٹرکٹ بار ملتان کا کہنا تھا کہ وکلا کا ہم پر پریشر بڑھتا جا رہا ہے اور پارکنگ پلازہ میں شفٹنگ نہ ہونیکی وجہ سے کچہری کے چاروں اطرف ہر وقت ٹریفک بلاک رہتی ہے جس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر گزرنے والے لاکھوں شہریوں بلکہ کالج و سکول کے بچے بچیوں اور ایمبولینسز کو گزرنے میں شدید دشواری کاسامنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے صدر ملک جاوید علی ڈوگر، جنرل سیکرٹری ملک عدنان احمد، جنرل سیکرٹری ہائیکورٹ بار صفدر سرسانہ سیال، جوائنٹ سیکرٹری محمد عرفان آرائیں، فنانس سیکرٹری ملک جلال آرائیں اور آڈیٹر محمد اکمل نے پارکنگ پلازہ کے سلسلہ میں احتجاجی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارکنگ پلازہ جو خالصتا وکلا کی گاڑیوں کی پارکنگ کے لئے بنایا گیا تھا جسے مکمل ہوئے 8ماہ سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے، بار کی طرف سے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ جوڈیشری کو بار بار خط لکھے گئے لیکن نا معلوم وجوہات کی بنا پر پلازہ کو بار کے حوالے نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وکلا کا ہم پر پریشر بڑھتا جا رہا ہے اور پارکنگ پلازہ میں شفٹنگ نہ ہونیکی وجہ سے کچہری کے چاروں اطرف ہر وقت ٹریفک بلاک رہتی ہے جس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر گزرنے والے لاکھوں شہریوں بلکہ کالج و سکول کے بچے بچیوں اور ایمبولینسز کو گزرنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جلد از جلد پلازہ کو ہمارے حوالہ نہ کیا گیا تو وکلا جو بضد ہیں کہ ازخود پلازہ میں گاڑیاں کھڑی کرنا شروع کر دیں گے جس کی وجہ سے شاید کوئی ناخوشگوار معاملہ نہ بن جائے، ایک ہفتہ کے اندر پلازہ ہمارے حوالے نہ کیا گیا تو بھرپور احتجاجی تحریک چلائیں گے اور غیرمعینہ مدت کے لئے چوک کچہری میں دھرنا دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پارکنگ پلازہ کی وجہ سے
پڑھیں:
کراچی: گٹر میں گرا 3 سالہ بچہ 10 گھنٹے گزرنے کے باوجود نہ مل سکا، شہری مشتعل، سڑک بند
کراچی میں گٹر میں گرنے والا بچہ 10 گھنٹے گزرنے کے باوجود نہ مل سکا، شہری سراپا احتجاج بن گئے، سڑک بلاک کر دی۔ کراچی کے علاقے گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب کمسن بچہ کھلے مین ہول میں گرگیا تھا، واقعہ رات 11 بجے کے قریب پیش آیا، ریسکیو اہلکاروں نے بچے کی تلاش شروع کی تاہم ناکام رہے جس کے بعد ریسکیو آپریشن کو عارضی طور پر روک دیاگیا۔ اس حوالے سے ریسکیو حکام نے بتایا کہ ان کے پاس کھدائی کے لیے مشینری نہیں، کسی ادارے کی طرف سے مشینری نہیں ملی، کسی بھی سرکاری ادارے کا افسر اس وقت موجود نہیں ہے، شروع میں کام کرنے والی مشینری بھی چلی گئی۔ ریسکیو آپریشن رکنے کے بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کےتحت ہیوی مشینری منگوائی، جائے وقوعہ پر ہیوی مشینری کےذریعے کھدائی جاری ہے۔ کھلے مین ہول میں گرنے والے بچےکی شناخت 3 سال کے ابراہیم ولد نبیل کےنام سے ہوئی، ابراہیم فیملی کے ہمراہ ڈیپارٹمنٹل سٹور میں شاپنگ کرنے آیا تھا۔ بچے کے والد کا کہناہےکہ شاپنگ کرکے نکلے تو بیٹا ہاتھ چھڑا کربھاگا، موٹر سائیکل مین ہول کے قریب پارک تھی، بیٹا آنکھوں کےسامنےگٹرمیں گرا، مین ہول پرڈھکنا نہیں تھا۔ بچے کے دادا محمود الحسن نے بتایا کہ بچے کا والد موٹرسائیکل کھڑی کر رہا تھا، بچہ والد کے پیچھےآیا تو کھلےہوئے مین ہول میں گرگیا۔ انہوں کا کہنا تھا کہ ابراہیم والدین کا اکلوتا بیٹا ہے، ریسکیو کے کام سےمطمئن نہیں، انہوں نے مزید مشینری بھیجنے اور تلاش کا کام تیز کرنے کا مطالبہ کردیا۔ لاپتہ بچے کی ماں کا رو رو کر برا حال ہے، وقوعہ کے بعد بچے کی والدہ کی حالت غیر ہوگئی۔ نیپا چورنگی پر شہریوں نے احتجاج شروع کردیا اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی۔ مشتعل افراد نے نیپا چورنگی سے حسن سکوائر جانے والی سڑک بند کردی، نیپا سےجامعہ کراچی اور گلشن چورنگی جانے والی سڑک بھی بند کردی گئی۔ مشتعل افراد کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا، میڈیا پر بھی حملہ کیا گیا، نجی چینلز کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ مشتعل افراد نے کہا کہ رات سے میڈیا موجود ہے، پھر بھی انتظامیہ یہاں کیوں نہیں پہنچی، انتظامیہ پوری رات نہیں آئی، میڈیا کا کیا فائدہ؟ دنیا نیوز کی ٹیم کو اس موقع پر یرغمال بھی بنایا گیا۔۔ دوسری جانب ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہاکہ انکوائری شروع کردی ہےکہ مین ہول کا ڈھکن کیوں نہیں تھا جس کی بھی غفلت ہوگی اس کےخلاف کارروائی کی جائےگی۔ ڈپٹی میئرکراچی سلمان مراد نے بھی واقعہ کا نوٹس لے لیا اور کہا کہ تمام ریسکیو اداروں کو الرٹ کردیا ہے، بچے کو جلد از جلد تلاش کرنےکی ہدایت کی ہے، ریسکیو ٹیمیں اور کے ایم سی عملہ موقع پر موجود ہے، واٹر کارپوریشن اور سندھ سالٹ ویسٹ کا عملہ بھی موجود ہے۔ خیال رہے کہ رواں سال شہر قائد میں 24 افراد کھلے مین ہول اور نالوں کی نذر ہو کر جان کی بازی ہار گئے، جاں بحق ہونے والوں میں 19 مرد اور 5 بچے شامل ہیں۔