ججز پر میڈیا سے بات کرنے پر پابندی لگا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم جوڈیشل کونسل نے ججزکوڈ آف کنڈکٹ میں اہم ترامیم کردی گئیں۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا جس میں سپریم جوڈیشل کونسل نے ججوں کے ضابطہ اخلاق میں اکثریت رائے سے ترامیم کی منظوری دے دی۔کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم سے ججز میڈیا پر بات نہیں کرسکیں گے۔ چیف جسٹس ریٹائرڈ قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں ترمیم سےججز کو الزامات کا جواب دینے کی اجازت دی گئی تھی۔
رول نمبر 5 میں دوبارہ ترمیم سے ججز کو پابند کردیا گیا کہ ججز الزامات کا جواب تحریری طور پر ادارہ جاتی رد عمل کیلئے قائم کمیٹی کو بھیجیں گے۔ترمیم کے مطابق جج میڈیا پر ایسے کسی سوال کا جواب نہیں دے گا جس سے تنازع کھڑا ہو، سوال میں بے شک قانونی نکتہ شامل ہو، جج جواب نہیں دے گا۔کوڈ آف کنڈکٹ میں کہا گیا ہے کہ جج کو ہر معاملے میں مکمل غیر جانب داری اختیار کرنی چاہیے، جج کسی ایسے مقدمے کی سماعت نہ کرے جس میں ذاتی مفاد یا تعلق ہو، جج کسی قسم کے کاروباری یا مالی تعلقات سے اجتناب کرے، جج کو اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھانے سے اجتناب کرنا ہوگا۔
خیبر پختونخوا میں انٹیلی جنس بنیاد پر کارروائیاں، 34 خوارج ہلاک، آئی ایس پی آر
کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق سیاسی یا عوامی تنازع میں شامل ہونا جج کے لیے منع ہے، جج کسی بھی مالی فائدے یا تحفے کو قبول نہیں کرے گا، جج کو عدالتی کام میں تیزی اور فیصلوں میں تاخیر سے گریز کا پابند بنایا گیا، جج آئینی حلف کی خلاف ورزی کرنے والے کسی اقدام کی حمایت نہیں کرے گا، جج غیر ضروری سماجی، ثقافتی یا سیاسی تقریبات میں شرکت نہیں کرے گا۔کوڈ آف کنڈکٹ میں کہا گیا کہ جج غیر ملکی اداروں سے ذاتی دعوت قبول نہیں کرے گا، جج کسی وکیل یا فرد کی طرف سے ذاتی عشائیہ یا تقریب میں شرکت نہیں کرے گا،۔کوڈ آف کنڈکٹ میں جج کو صرف میرٹ کی بنیاد پر فیصلے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور جج پر ہر قسم کے اندرونی یا بیرونی دباؤ سے آزاد رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔
افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا اس کو بھرپور جواب ملے گا، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کوڈ آف کنڈکٹ میں نہیں کرے گا
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھرپور احتجاج کرنے کا اعلان،سکیورٹی ہائی الرٹ
پاکستان تحریک انصاف نے قید میں موجود اپنے بانی عمران خان سے پارٹی رہنماؤں اور ان کے اہلِ خانہ کی ملاقاتوں پر پابندی کے خلاف اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھرپور احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے،جڑواں شہروں میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔ پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب جڑواں شہروں میں ہر قسم کے عوامی اجتماعات پر پابندی پہلے سے نافذ ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں 18 نومبر سے دو ماہ کے لیے دفعہ 144 لگی ہوئی ہے، جب کہ راولپنڈی انتظامیہ نے تین روزہ پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ دفعہ 144 کے تحت ضلعی انتظامیہ کسی علاقے میں پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے، ریلی نکالنے یا احتجاج کرنے پر پابندی لگا سکتی ہے۔ اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کچھ عناصر غیر قانونی اجتماعات کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، اس لیے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے یہ اقدام ضروری تھا۔ یہ حکم 18 جنوری 2026 تک نافذ رہے گا۔ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے مطابق دونوں ایوانوں کے اپوزیشن ارکان پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر احتجاج کریں گے اور پھر ریلی کی صورت میں اڈیالہ جیل جائیں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ہائی کورٹ اپنا حکم نافذ کرانے میں ناکام رہی ہے اور جیل انتظامیہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت دینے کے عدالتی حکم پر عمل نہیں کر رہی۔