Jasarat News:
2025-10-19@02:08:22 GMT

جسارت کا 17؍ اکتوبر 2025 کا اداریہ

اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251019-03-5
جسارت میں شائع ہونے والا 17؍ اکتوبر 2025 کا اداریہ ہر امن پسند ملک کو بہت ہی غور و فکر کی دعوت دے رہا ہے۔ کہنے کو تو ہر اخبار کا اداریہ بظاہر کسی کالم نگار کی کالم نگارانہ ہنر مندی لگتا ہے لیکن اگر غور کیا جائے تو سارا اخبار اور اس میں شائع ہونے والی خبریں ایک طرف اور کسی بھی مدیر کا تمام حالات واقعات کا نچوڑ، اداریہ ہی ہوتا ہے جو اس بات کی دعوت دے رہا ہوتا ہے کہ گزرتے لمحوں کی سنگینیوں کو سمجھا جائے اور ایسے اسباب فراہم کیے جائیں کہ اگر حالات خوشگوار ہوں تو ان کی خوشگواری میں اضافہ اور اگر حالات میں آگے چل کر سنگینیوں کا خدشہ ہو تو اس کو دور کرنے کے لیے نہایت سنجیدہ و دانشمندانہ اقدامات اٹھائے جائیں۔ اداریہ لکھتا ہے کہ: ’’افغانستان اور پاکستان کی مسلح افواج کے مابین کئی روز کی شدید کشیدہ صورت حال میں پاکستان کی جانب سے افغان دارالحکومت کابل پر حملے کے بعد فریقین میں جنگ بندی ہو گئی ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق طالبان کی درخواست پر حکومت پاکستان اور افغان طالبان کے مابین باہمی رضا مندی سے بدھ کی شام چھے بجے سے آئندہ اڑتالیس گھنٹوں کے لیے عارضی جنگ بندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جنگ بندی کے اس عرصے کے دوران فریقین تعمیری بات چیت کے ذریعے اس پیچیدہ مگر قابل حل مسئلے کا مثبت حل تلاش کرنے کی مخلصانہ کوشش کریں گے‘‘۔

گزشتہ کئی دنوں سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان جو کشیدگی چل رہی ہے اور جس قسم کی جنگ جیسی صورتِ حال بنی ہوئی ہے اس کے لیے یہ بات بہت ہی ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان، جس طرح بھی ممکن ہو، کشیدہ صورتِ حال کو معمول پر لایا جائے اور دونوں برادر ممالک بجائے ایک دوسرے سے دور ہونے کے، ایک دوسرے کے قریب سے قریب تر آجائیں۔ دوریاں اور کشیدگیاں اپنی جگہ، دونوں جانب جو جانی اور مالی نقصان ہو رہا ہے، اس سے نہ تو پاکستان کا کوئی فائدہ ہے اور نہ ہی افغانستان کے لیے ایسی صورتِ حال سود مند ثابت ہو سکتی ہے۔ پاکستان کی افغان حکومت سے کوئی شکایت نہیں لیکن وہ شر پسند عناصر جو افغانستان کے اندر ایک اور افغانستان بنائے ہوئے ہیں اور انہوں نے افغانستان کے اندر اپنی تربیت گاہیں قائم کی ہوئی ہیں، ان کے ایجنڈے میں شاید یہ بات شامل ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان دیواروں پر دیواریں کھڑی کرتے چلے جائیں اور ایک دوسرے کے قریب آنے کے بجائے دور سے دور ہوتے چلے جائیں۔ ایسے عناصر کے بارے میں پاکستان نے افغان حکومت سے متعدد بار کہا ہے کہ وہ اپنی سر زمین سے ایسے گروہوں کا خاتمہ کرے جو پاکستان کے خلاف کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔

یہ بات کون نہیں جانتا کہ بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسیاں افغانستان میں ایسے عناصر کو ہر قسم کی امداد، ہتھیار، تربیت اور دولت فراہم کرتی رہتی ہیں جن کا انداز فکر پاکستان کے خلاف ہے اور وہ بار بار منظم اور ہتھیاروں سے لیس ہوکر کہیں بھی اور کسی بھی وقت بلا اشتعال پاکستان پر حملہ آور ہوکر پاکستان کے امن و سکون کو تہہ و بالا کرکے رکھ دیتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں بھی یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ جیسے ہی پاک افغان سرحدیں کشیدگی کا شکار ہوئیں اور پاکستان نے افغانستان میں شرپسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، افغان قیادت فوراً بھارت کی گود میں جا کر بیٹھ گئی۔ یہی وہ بات ہے جس کو جسارت کے آج کے اداریہ میں اٹھایا گیا ہے اور افغان حکومت کو یہ بات سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ وہ بھارت کو اپنا ہمدرد اور دوست کسی بھی صورت نہ سمجھے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ جو ملک مسلمانوں اور خاص طور سے پاکستان سے ہمیشہ مخاصمانہ طرز عمل رکھتا ہو، وہ افغانستان جیسے مسلم ملک کا دوست کیسے ہو سکتا ہے۔ جنگ ہی کیا، ہر قسم کے حالات کو مذاکرات ہی کے ذریعے بہتر کیا جا سکتا ہے۔ ہر جنگ کا خاتمہ آخر کار مذاکرات پر ہی اختتام پذیر ہوا کرتا ہے۔ 1965 یا 1971 کی جنگ ہو، ’’امن‘‘ مذاکرات ہی سے بحال ہوئے۔ حالیہ فلسطین کی جنگ کا اختتام بھی بہر کیف مذاکرات سے ہی ہوا اس لیے بجائے حالات کو تشدد کی جانب دھکیلا جائے، امن کے لیے بات چیت کا آغاز ہی ایسا راستہ ہے جس پر چل کر امن اور دوستی کی منزل کو سر کیا جا سکتا ہے۔

جہاں برادر ممالک کو اپنے فیصلہ از خود کرنا زیادہ بہتر ہے وہیں پاکستان کو بھی یہ بات سوچنی چاہیے کہ وہ بھی اپنے رویوں پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرے۔ تالی بہر حال ایک ہاتھ سے تو بجائی نہیں جا سکتی۔ اگر افغانستان پاکستان سے کچھ الجھن محسوس کرتا ہے تو رائی اور پربت کے فرق کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو، کوئی نہ کوئی قصور کا پہلو پاکستان کا بھی ضرور نکلے گا۔ اس لیے ہمیں دوسروں کی جانب انگلی کا اشارہ کرنے سے پہلے اس بات پر ضرور غور کرنا چاہیے کہ تین انگلیاں خود ہماری جانب بھی اشارہ کر رہی ہوتی ہیں۔ پاکستان اور افغانستان میں اس عارضی جنگ بندی کے دوران جو بھی معاہدہ ہو وہ اللہ کرے کہ مخلصانہ اور پائیدار ہو۔ ہر وہ معاہدہ جس میں اخلاص، سچائی اور معاہدے کی پاسداری کا سچا لحاظ ہوتا ہے وہاں ’’اشارے بازیاں‘‘ نہیں ہوا کرتیں بلکہ سب کی آنکھوں کے سامنے آنکھ مارنے کے بجائے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی جاتی ہے۔ امید ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے دوران معاہدے پر دستخط کے دوران کوئی فریق بھی مکارانہ اشارے کرتا ہوا نہیں دیکھا جائے گا۔

حبیب الرحمن سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان اور افغان اور افغانستان افغانستان کے کے دوران کے لیے ہے اور یہ بات

پڑھیں:

موبی لنک بینک نے ’بیسٹ پلیس ٹو ورک 2025‘ کا ایوارڈ اپنے نام کرلیا

موبی لنک بینک نے ’بیسٹ پلیس ٹو ورک پاکستان ایوارڈز 2025‘ میں بینکنگ سیکٹر کے بہترین ادارے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق موبی لنک بینک نے ایک بار پھر اپنے منفرد ورک کلچر اور بہترین افرادی پالیسیوں کے باعث ''بیسٹ پلیس ٹو ورک پاکستان ایوارڈز 2025 "میں بینکنگ انڈسٹری کے بہترین ادارہ کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔

یہ ایوارڈ پاکستان کے ایچ آر کے شعبے میں سب سے نمایاں اور باوقار ایوارڈز میں شمار ہوتا ہے، پاکستان سوسائٹی آف ہیومن ریسورس مینجمنٹ اور انگیج کنسلٹنگ کے اشتراک سے منعقدہ تقریب میں یہ ایوارڈ دیا گیا۔

اس ایوارڈ کے مقابلے کے فائنل کے دوران مسابقت کا سخت ماحول رہا جہاں موبی لنک بینک کئی نمایاں بینکوں سے آگے نکل گیا۔ یہ ایوارڈ انگیج کنسلٹنگ پاکستان کی جانب سے مرتب شدہ ایک تفصیلی اور ڈیٹا پر مبنی جائزے کے بعد دیا گیا، جس میں ملازمین کے فیڈ بیک اور ادارے کی بہترین مجموعی کارکردگی کو مدنظر رکھا گیا۔

اس ایوارڈ کے انتخاب میں مختلف پہلوؤں سے اداروں کا جائزہ لیا گیا جن میں ملازمین کے تجربات و میل جول، قیادت اور ادارہ کا ماحول، افرادی پالیسیوں اور ایچ آر کا طریقہ کار، تنوع و شمولیت، مساوات اور بینک کے برانڈ امیج کا انڈسٹری کے معیار سے موازنہ شامل تھا۔

اس ایوارڈ کے لئے تمام پہلوؤں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے اداروں ہی کو یہ اعزاز دیا گیا، جو موبی لنک بینک کی ''پیپل فرسٹ'' سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک، افغان تنازع
  • پاک فوج کی افغان صوبے پکتیکا میں کارروائی، گل بہادر گروپ کے کئی ٹھکانے تباہ، 70 خوارج ہلاک
  • ویمنز ورلڈکپ: پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ میں اوورز کم کردیے گئے
  • پاکستان کے پہلے ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے کی تیاریاں مکمل 
  • افغان مسئلہ کا حل
  • 16 اکتوبر تک 14 لاکھ 77 ہزار سے زائد افغانیوں کو واپس بھیجا جا چکا، وزیراعظم کو بریفنگ
  • موبی لنک بینک نے ’بیسٹ پلیس ٹو ورک 2025‘ کا ایوارڈ اپنے نام کرلیا
  • طالبان کی درخواست پر 15 اکتوبر کی شام 6 بجے سے 48 گھنٹوں کی جنگ بندی نافذ کی گئی، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان کے خلاف را، خاد گٹھ جوڑ