چین کے کمرشل کیرئیر راکٹ کے ذریعے پاکستانی سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
چین کے کمرشل کیرئیر راکٹ کے ذریعے پاکستانی سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں پہنچ گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 19 October, 2025 سب نیوز
اتوار کے روز شمال مغربی چین سے لانچ کیے گئے کمرشل کیرئیر راکٹ کے ذریعے ایک پاکستانی سیٹلائٹ سمیت تین سیٹلائٹس کو خلا میں بھیجا گیا، جو کامیابی سے اپنے مطلوبہ مدار میں داخل ہوئے۔
یہ کیرئیر راکٹ، جس کا نام لیجیان-1 وائی8 ہے، اتوار کی صبح 11:33 بجے ڈونگ فینگ کمرشل اسپیس انوویشن پائلٹ زون سے لانچ کیا گیا، جو کہ جیوچھوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر کے قریب واقع ہے۔
دوسرے دو سیٹلائٹس کمرشل سیٹلائٹ سروسز فراہم کرنے والی کمپنی AIRSAT کی جانب سے خلا میں بھیجے گئے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئی ایم ایف پاکستان پر قومی مفاد کیخلاف کوئی شرط عائد نہیں کر سکتا: وزیر خزانہ پاکستان اور افغانستان کے مابین سیز فائر کا معاہدہ طے پاگیا، وزیر دفاع کی تصدیق اہم سنگ میل،‘ سپارکو نے پاکستان کا پہلا ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ خلا میں روانہ کر دیا قوم کو یقین دلاتا ہوں اس مقدس سرزمین کا ایک انچ بھی دشمن کے حوالے نہیں ہونے دیں گے، فیلڈ مارشل پاکستان اور افغانستان کی جنگ ختم کرنا میرے لیے بہت آسان ہے، ٹرمپ پنجاب میں ٹی ایل پی پر پابندی لگا دی گئی ; سمری وفاق کو ارسال کردی شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی دو مختلف کارروائیاں، 10 خوارجی جہنم واصلCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کیرئیر راکٹ خلا میں
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،سوسائٹیز میں رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کا بے قابو سلسلہ
بہار مسلم کو آپریٹو سوسائٹی میں بنیادی ڈھانچہ بُری طرح متاثر، پانی و بجلی کی قلت
ڈائریکٹر شاہد خشک پر غیرقانونی تعمیرات کے’’محافظ‘‘ بننے کا الزام،رہائشی تنگ
ضلع شرقی کے معروف علاقے بہادر آباد شرف آباد میں واقع بہار مسلم کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے رہائشی پلاٹوں پر غیرقانونی کمرشل تعمیرات کے خلاف رہائشیوں کا غم و غصہ برسوں بعد پھٹ پڑا ہے ۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر شاہد خشک کی مبینہ سرپرستی میں یہ سلسلہ اس قدر بے قابو ہو چکا ہے کہ سوسائٹی کا بنیادی ڈھانچہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہا ہے ، جبکہ رہائشی اپنے بنیادی مسائل کے حل کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہیں۔رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی خاموش حمایت اور پشت پناہی کے باعث سوسائٹی کے رہائشی پلاٹوں پر مارکیٹیں، دکانیں اور تجارتی پلازہ تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ یہ عمل نہ صرف سوسائٹی کے رجسٹرڈ ڈیڈ کے منافی ہے بلکہ شہری منصوبہ بندی کے تمام اصولوں کو بھی پاؤں تلے روند رہا ہے۔زمینی حقائق کے مطابق پلاٹ نمبر 98اور 102کے رہائشی پلاٹوں پر تجارتی مقاصد کے لئے خلاف ضابطہ تعمیرات کو انتظامیہ کی مکمل سرپرستی حاصل ہے ،جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے ایک بزرگ رہائشی محمد سرور کا کہنا ہے ، ’’ہم نے یہاں پرامن زندگی گزارنے کے لیے پلاٹ خریدے تھے ، لیکن اب تو یہاں رہنا مشکل ہو گیا ہے۔ صبح سے شام تک ڈرل مشینوں اور ہتھوڑوں کی آواز، ٹریفک کے ہارن اور دھویں نے ہماری زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔ہم نے ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو کئی خطوط لکھے ہیں، انہیں صورت حال سے آگاہ کیا ہے ، لیکن ہر بار ہمیں یہی جواب ملا ہے کہ’ معاملے کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے ‘۔ عملی طور پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔اس بحران کا سب سے گہرا اثر سوسائٹی کے بنیادی ڈھانچے پر پڑ رہا ہے ۔ پانی کی لائنیں کمزور پڑ گئی ہیں،گیس کا دباؤ انتہائی کم ہے اور بجلی کے ٹرانسفارمر زیادہ دباؤ ہونے کے باعث بار بار جل جاتے ہیں۔شہری ماہر پروفیسر ڈاکٹر عائشہ قریشی کے مطابق، ’’یہ صرف ایک سوسائٹی کا مسئلہ نہیں، بلکہ پورے شہر کی منصوبہ بندی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے ۔ جب رہائشی زونز میں بے ہنگم تجارتی سرگرمیاں ہونے لگتی ہیں تو اس کا اثر پورے علاقے کے ماحول، نقل و حمل اور رہائشی معیار زندگی پر پڑتا ہے‘‘۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ترجمان نے اس معاملے پر کوئی واضح موقف اختیار کرنے سے انکار کرتے ہوئے صرف یہ کہا کہ ’’ہر شکایت کو مناسب طریقے سے دیکھا جاتا ہے‘‘ ۔دوسری جانب، شرف آباد کے متاثرہ رہائشیوں نے واضح کر دیا ہے کہ اگر غیرقانونی تعمیرات کو روکا نہ گیا اور ملوث افسران کے خلاف کارروائی نہ ہوئی، تو وہ سندھ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کے علاوہ سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکل آئیں گے ۔