اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں کو متاثر کر رہی ہے، دونوں ملکوں نے دہشت گردی کے خاتمے پر اتفاق کیا، امن اور اچھے تعلقات کی امید ہے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق الجزیرہ کو انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، ترک صدر طیب ایردوان اور ترک وفد کے سربراہ ابراہیم کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاہدے کا بنیادی مقصد دہشت گردی کے مسئلے کو ختم کرنا ہے، گزشتہ ہفتے دہشت گردی کا مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست جھڑپ تک پہنچ گیا تھا۔

قومی کرکٹر صہیب مقصود کے ساتھ گاڑیوں کے شوروم مالک کا فراڈ، حیران کن انکشاف کر دیا 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات میں دونوں ممالک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دہشت گردی کا فوری خاتمہ ضروری ہے ، دونوں ممالک دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے سنجیدہ کوششیں کریں گے ورنہ خطے کے امن کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ بنیادی طور پر قطر اور ترکیے کی ثالثی سے ہوا ہے، معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کیلئے ایک اور اجلاس آئندہ ہفتے استنبول میں ہو گا۔

انہوں نے بتایا کہ افغان وزیرِ دفاع نے تسلیم کیا کہ دہشتگردی ہی ہمارے تعلقات میں تناؤ کی اصل وجہ ہے، جسے اب قابو میں لایا جائے گا، ایک مؤثر طریقہ کار وضع کیا جائے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ مسائل کو حل کیا جا سکے۔

سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست پر اعتراضات دور

خواجہ آصف نے یہ بھی بتایا کہ معاہدے کی تفصیلات پر استنبول میں اتفاق کیا جائے گا، قطر اور ترکی کی موجودگی اس معاہدے پر بذاتِ خود ضمانت ہے، ہم نے گزشتہ برسوں میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان اٹھایا ہے، امید ہے کہ اب امن لوٹے گا اور پاکستان و افغانستان کے تعلقات معمول پر آجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تعلقات معمول پر آنے پر نتیجتاً پاک افغان تجارت اور ٹرانزٹ بھی دوبارہ شروع ہو گا اور افغانستان پاکستانی بندرگاہوں کو استعمال کر سکے گا، جن افغان مہاجرین کے پاس قانونی ویزے اور کاغذات ہیں وہ پاکستان میں رہ سکیں گے۔

بارکھان کے علاقے رکھنی اورگردونواح میں زلزلے کے جھٹکے

وزیر دفاع نے کہا کہ افغان مہاجرین کی بڑی تعداد ایسی ہے جس کے پاس کوئی دستاویز نہیں، اس لیے ان کی واپسی جاری رہے گی، پاک افغان بارڈر کا استعمال بھی باضابطہ ہونا چاہئے جیسا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدشات کے خاتمے کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے، ہمیں آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں دیکھنا ہو گا کہ معاہدے پر کتنا عمل ہوتا ہے، پاکستان اور افغانستان صدیوں سے ہمسائے ہیں، جغرافیہ بدلا نہیں جا سکتا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے انٹرویو کے اختتام پر کہا کہ امید ہے کہ اس معاہدے کے بعد دونوں ممالک اچھے تعلقات کے ساتھ آگے بڑھ سکیں گے، برادر ممالک قطر اور ترکی کی موجودگی نے ہمیں اعتماد دیا ہے، ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
 

این سی سی آئی اے افسر اغوا کیس؛ عدالت کی بازیابی کیلئے پولیس کو 3روزکی مہلت،مغوی کی پٹیشنر اہلیہ کے بھی لاپتہ ہونے کا انکشاف 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: پاکستان اور افغانستان خواجہ ا صف نے افغانستان کے دونوں ممالک وزیر دفاع پاکستان ا کے درمیان نے کہا کہ انہوں نے امید ہے

پڑھیں:

پاک افغان معاہدے میں بارڈرز کھولنے اور تجارتی سرگرمیوں کی بحالی پر اتفاق ہوگیا، وزیر دفاع خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں ایک جامع جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کا خاتمہ، دہشتگردی کی روک تھام اور علاقائی امن کا فروغ ہے۔

الجزیرہ عربیہ کو دیے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے مذاکرات کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ معاہدہ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے طویل اور پیچیدہ مذاکرات کے بعد بالآخر صبح کے وقت طے پایا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پاک افغان تعلقات کو صرف اپنے کاروبار کے تناظر میں نہ دیکھے، وزیر دفاع خواجہ آصف

وزیرِ دفاع کے مطابق پاکستان اور افغانستان دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشتگردی ایک دیرینہ مسئلہ ہے جس نے دونوں ممالک کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ پاکستان میں ہزاروں افراد دہشتگردی کا نشانہ بن چکے ہیں جبکہ سرحدی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے اور املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہاکہ معاہدے کا بنیادی مقصد دونوں ممالک کی سرزمین سے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ اور اس کے علاقائی امن و استحکام پر اثرات کو روکنا ہے۔

خواجہ آصف نے کہاکہ قطر اور ترکیہ نہ صرف اس معاہدے کے ضامن ہیں بلکہ اس کے نفاذ اور نگرانی کا عمل بھی جاری رکھیں گے۔ فالو اپ اجلاس اگلے ہفتے استنبول میں ہوگا جہاں عمل درآمد کے طریقہ کار، تکنیکی معاملات اور امن کے مستقل فریم ورک پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ دونوں ممالک نے بند سرحدی گزرگاہوں کو دوبارہ کھولنے، تجارتی سرگرمیوں اور ٹرانزٹ روٹس کی بحالی پر بھی اتفاق کیا ہے۔ پاکستان نے مؤثر بارڈر مینجمنٹ پر زور دیا تاکہ دہشت گرد عناصر کی دراندازی روکی جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دستاویزی افغان مہاجرین کو پاکستان میں رہنے کی اجازت ہوگی، تاہم غیر رجسٹرڈ افراد کی واپسی ایک باقاعدہ اور مشترکہ طریقہ کار کے تحت عمل میں لائی جائے گی۔

وزیرِ دفاع نے تصدیق کی کہ جنگ بندی کے بعد سرحدی صورتحال معمول پر آ چکی ہے، تشدد میں واضح کمی آئی ہے اور اب کسی علاقے میں منظم دہشت گرد پناہ گاہ موجود نہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اصل کامیابی اس معاہدے کے مکمل نفاذ سے مشروط ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: دوحہ میں نتیجہ خیز مذاکرات کے بعد پاکستان و افغانستان فوری جنگ بندی پر متفق

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان گزشتہ رات دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں سیز فائر پر اتفاق ہوگیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغان مہاجرین پاک افغان جنگ تجارتی سرگرمیاں خواجہ آصف قطر معاہدہ وزیر دفاع وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب کا پاک افغان جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم، امن میکنزم کی حمایت کا اعلان
  • پاکستان اور افغانستان متفق ہیں کہ دہشت گردی کا فوری خاتمہ ضروری ہے: خواجہ آصف
  • دہشتگردی پر قابو نہ پایا گیا تو پورا خطہ خطرے میں پڑ سکتا ہے، وزیرِدفاع خواجہ آصف کا انتباہ
  • دہشت گردی پر قابو پانےکےلیے سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو خطے کو سنگین خطرات ہوسکتے ہیں، وزیر دفاع
  • جنگ بندی سرحدی علاقوں میں امن اور دوطرفہ تعلقات بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگی، خواجہ آصف
  • پاک افغان معاہدے میں بارڈرز کھولنے اور تجارتی سرگرمیوں کی بحالی پر اتفاق ہوگیا، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • ترکیے کا پاک-افغان سیزفائر معاہدے کا خیرمقدم، خطے میں امن کی امید روشن
  • پاکستان اور افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق، سرزمین کے باہمی احترام کا عہد ہے، وفاقی وزیر دفاع
  • دوحہ معاہدے کا خیرمقدم، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس نظام کی تشکیل پر زور