کسان اتحاد پاکستان کا شدید انتباہ: حکومتی نرخ نہ ملا تو گندم کی کاشت ٹھپ ہو جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
کسان اتحاد پاکستان کے چیئرمین خالد حسین نے اعلان کیا ہے کہ اگر حکومت نے گندم کی کم از کم حمایتی قیمت فی من 4500روپے مقرر نہیں کی تو وہ کسان اگلی فصل میں گندم کی کاشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے گندم کو فی من 3500روپے پر خریدنے کا اعلان کیا ہے، لیکن یہ نرخ کسان کی اصل لاگت — جو کہ4000 سے5400 روپے فی من تک پہنچ چکی ہے — سے کہیں کم ہے۔ ان کے بقول، حکومت کسانوں کے مشورے کے بغیر فیصلے کر رہی ہے، جو کسانوں کے مفاد میں نہیں۔
خالد حسین نے مزید کہا کہ کسان اپنی محنت کا جائز معاوضہ چاہتا ہے، خیرات نہیں۔ گزشتہ سیلاب نے پہلے ہی کسانوں کو کمزور بنایا ہے اور اب کم نرخ دینے سے ان پر مزید بوجھ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے گنے اور کپاس کی کم قیمتوں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ گنے کا کم از کم نرخ 600 روپے فی من اور کپاس کا نرخ12000 روپے فی من مقرر ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں گندم کی پالیسی 2025,26کی منظوری دی ہے، جس کے مطابق گندم کی خریداری فی من 3500 روپے پر مقرر کی گئی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گندم کی
پڑھیں:
مدھیہ پردیش اسمبلی میں کسانوں کی مشکلات پر کانگریس کا احتجاج
کانگریس کا کہنا ہے کہ ریاست میں غذائی بحران، مناسب قیمت کی فراہمی میں تاخیر اور معاوضے کے حصول میں پیچیدگیاں کسانوں کو شدید مشکلات میں مبتلا کررہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوسرے روز کانگریس نے کسانوں کی جاری مشکلات اور حکومتی نااہلی کے خلاف شدید احتجاج درج کرایا۔ کارروائی شروع ہونے سے قبل لیڈر آف اپوزیشن امنگ سنگھار کی قیادت میں کانگریس کے اراکین اسمبلی نے اسمبلی احاطے میں علامتی طور پر "چڑیا چگ گئی کھیت" کے ساتھ نعرے بازی کی، جس کے ذریعے انہوں نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ کسانوں کی محنت، امیدیں اور فصلیں موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ضائع ہو رہی ہیں۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ ریاست میں غذائی بحران، مناسب قیمت کی فراہمی میں تاخیر اور معاوضے کے حصول میں پیچیدگیاں کسانوں کو شدید مشکلات میں مبتلا کر رہی ہیں۔ کانگریس پارٹی نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت کی ناکامیوں کے سبب کسانوں کی برسوں کی محنت برباد ہو رہی ہے اور حکومت صرف دعوے کرتی ہے، عملی طور پر کسانوں کے لئے کوئی مؤثر اقدام نہیں اٹھایا جا رہا۔ امنگ سنگھار نے احتجاج کے دوران کہا کہ ریاست کا کسان کبھی کھاد کے لئے قطاروں میں کھڑا ہے، کبھی امداد کے لئے دفتر در دفتر بھٹک رہا ہے، تو کبھی فصل خریداری میں مناسب قیمت نہ ملنے سے پریشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسان آج سڑک پر جدوجہد کرنے پر مجبور ہے جبکہ حکومت صرف اسکیموں کا جھنجھنا بجا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کے حقوق کا تحفظ نہ کر پانا بی جے پی حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے، کسانوں کے کھیت کو حکومت نامی چڑیا پہلے ہی صاف کر چکی ہے۔ کانگریس نے واضح کیا کہ وہ کسانوں کی آواز ہر پلیٹ فارم پر بلند کرتی رہے گی اور ان کے حقوق کی لڑائی کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
خیال رہے کہ ریاست میں ان دنوں کھاد کی قلت ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، جس کے سبب کسان مختلف اضلاع میں احتجاج بھی کر رہے ہیں۔ حال ہی میں گونا ضلع میں کھاد کی قطار میں کھڑی ایک خاتون کی طبیعت بگڑنے سے موت کے بعد معاملہ مزید سنگین ہوا۔ دوسری جانب ریاستی حکومت کا دعویٰ ہے کہ کسانوں کو مناسب مقدار میں کھاد فراہم کی جا رہی ہے، تاہم زمینی سطح پر کسان اس سے اتفاق نہیں کر رہے۔