آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر کی بیٹی کی مغربی لباس میں شادی؛ ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر اور سابق وزیر دفاع علی شمخانی کی بیٹی کی شادی کی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچادیا۔
اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ علی شمخانی اپنی بیٹی کا ہاتھ تھامے، نچھاور ہوتے پھولوں کے درمیان شادی ہال میں داخل ہورہے ہیں۔
وہ اپنی بیٹی کے ساتھ اسٹیج تک جاتے ہیں جہاں ان کے داماد اپنی فیملی کے ساتھ موجود ہیں اور پھر گروپ تصاویر کے بعد علی شمخانی واپس چلے جاتے ہیں۔
اس ویڈیو نے سب کو حیرانگی میں مبتلا کردیا گیا ہے۔ ایران جیسے ملک جہاں پردے کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے اور خواتین کو سر ڈھانپنے یا حجاب نہ لینے پر سزا دی جاتی ہے۔
وہاں ایک دلہن نے ایک ایسا مغربی لباس پہنا ہوا ہے جس میں حجاب تو دور کی بات بلکہ جسم کے حصے بھی نمایاں نظر آ رہے ہیں۔
ایسا عروسی لباس پہننے والی دلہن اگر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر خاص اور ملک کے اہم ترین عہدوں پر فائز رہنے والے شخص کی بیٹی ہو تو معاملہ اور حساس ہوجاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے اسے کھلا تضاد قرار دیا کہ ایک جانب خواتین کو حجاب نہ کرنے پر سزائیں دی جاتی ہیں اور دوسری جانب اپنی بیٹی کو مغربی لباس پہنایا ہوا ہے۔
صارفین نے اس پر بھی شدید غصے کا اظہار کیا ہے اب کہاں گئی شریعت اور ایرانی ثقافت کے بلند بانگ دعوؤں کا کیا بنا؟ کیا یہ سب ڈھونگ ہے؟
چند صارفین نے یہ نکتہ بھی اُٹھایا کہ جس بات پر دوسروں کی بیٹیوں کو کوڑے مارے جاتے ہیں، اسی جرم پر اپنی بیٹی کا ماتھا چوما جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے یاد دلایا کہ کرد لڑکی مھسا امینی کو تھوڑا سا حجاب سر سے نیچے ہونے پر تھانے لے جایا گیا اور ٹارچر کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ عام لڑکیوں کو ایک بال نظر آنے پر کوڑے لگائے جاتے ہیں اور طاقتور خاندانوں کی بیٹیاں مغربی لباس میں شادیاں کرتی ہیں۔ یہ کیسا انصاف ہے؟
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اپنی بیٹی صارفین نے جاتے ہیں کی بیٹی
پڑھیں:
لاہور: 16 سالہ گھریلو ملازمہ پر بہیمانہ تشدد، ملزمان کیخلاف مقدمہ درج
---فائل فوٹوزسرگودھا پولیس نے لاہور میں 16 سالہ گھریلو ملازمہ پر ہونے والے بہیمانہ تشدد کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمہ میاں بیوی سمیت تین ملزمان کے خلاف متاثرہ بچی کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سرگودھا کے رہائشی نے الزام عائد کیا کہ پانچ ماہ قبل ملزم اِن کی 16 سالہ بیٹی کو لاہور میں اپنی بہن کے گھر ملازمت کے لیے لے گیا تھا، چار ماہ بعد وہ اپنی بیٹی کو ڈھونڈتے ہوئے لاہور پہنچے تو ملزمان نے بچی واپس کر دی مگر تشدد کی شکایت کرنے کی صورت میں اِنہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
متاثرہ ملازمہ بچی نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان معمولی غلطی پر اسے بھوکا رکھتے تھے، بجلی کا کرنٹ لگاتے اور شدید تشدد کا نشانہ بناتے تھے جبکہ اِس کے سر کے بال بھی کاٹ دیے۔
پولیس نے تین ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔