امریکا میں نو کنگز مظاہروں کے دوران ٹرمپ کی اے آئی سے تیار کردہ ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک نئی مصنوعی ذہانت (AI) سے تیار کردہ ویڈیو نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا ہے، جس میں انہیں ایک جنگی طیارہ اڑاتے ہوئے مظاہرین پر گندگی پھینکتے دکھایا گیا ہے، ویڈیو میں ٹرمپ نے بادشاہوں کی طرح سر پر سنہری تاج بھی پہنا ہوا ہے، جس سے اس کی علامتی نوعیت مزید متنازعہ بن گئی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پوسٹ ہوئی وڈیو نے خوب پذیرائی پائی ہے، چندگھنٹوں میں لاکھوں لوگوں سے اس کو شیئر کی ہے، احتجاجی لہر کے دوران سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی یہ 21 سیکنڈ کی ویڈیو ایک نئی بحث کا سبب بن گئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹرمپ جنگی طیارہ اڑا رہے ہیں اور جیسے ہی وہ مظاہرین کے اوپر سے گزرتے ہیں، ان پر کچرا پھینکنے کا منظر دکھایا گیا ہے، ویڈیو کے آخری حصے میں ہجوم میں افراتفری اور بھگدڑ کے مناظر بھی شامل کیے گئے ہیں۔
اگرچہ ویڈیو واضح طور پر مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی ہے، تاہم اس نے ملک بھر میں اخلاقی اور سیاسی بحث چھیڑ دی ہے۔
ٹرمپ کے مخالفین نے اسے توہین آمیز اور اشتعال انگیز” قرار دیا ہے، ان کے بقول یہ ویڈیو سیاسی مخالفین کی تضحیک اور عوامی احتجاج کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ کے حامیوں نے اس ویڈیو کو “طنزیہ مزاح” قرار دیتے ہوئے اس کا دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ محض ایک مزاحیہ کلپ ہے جسے سنجیدہ لینے کی ضرورت نہیں۔
خیال رہےکہ امریکا کی 50 ریاستوں میں نو کنگز (No Kings) کے نام سے بڑے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، ان مظاہروں میں 2,700 سے زائد شہروں میں لاکھوں افراد شریک ہیں جب کہ شکاگو میں تقریباً ڈھائی لاکھ مظاہرین نے احتجاج میں حصہ لیا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی حکومت آمرانہ طرزِ عمل اختیار کر رہی ہے، تارکینِ وطن کی جبری بے دخلی، فوج کی تعیناتی اور سخت گیر پالیسیوں سے جمہوری اقدار کو شدید نقصان پہنچایا جا رہا ہے،نو کنگز تحریک کا مقصد امریکا کو بادشاہت کے بجائے جمہوریت کے اصولوں پر قائم رکھنا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اس ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ خود کو بادشاہ نہیں سمجھتے بلکہ عوام کے منتخب نمائندے کی حیثیت سے اپنا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ تاہم، ریپبلکن رہنماؤں نے ان احتجاجی مظاہروں کو “امریکا مخالف مہم” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق “نو کنگز” تحریک آئندہ دنوں میں مزید شدت اختیار کر سکتی ہے کیونکہ عوامی ناراضی کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت کے ذریعے بنائی جانے والی سیاسی ویڈیوز بھی اب نئی ڈیجیٹل جنگ کی شکل اختیار کر رہی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کیخلاف امریکا میں 2600 سے زائد مقامات پر ریلیاں اور احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟
امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ‘نو کنگز’ کے نام سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ منتظمین کے مطابق ملک بھر میں 2,600 سے زائد ریلیوں اور مظاہروں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
مظاہرین نے امیگریشن، تعلیم اور سیکیورٹی پالیسیوں پر حکومت کے اقدامات کی مخالفت کی۔ نیویارک کے ٹائمز اسکوائر، بوسٹن کامن، شکاگو کے گرانٹ پارک اور درجنوں دیگر شہروں میں عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کئی مقامات پر مظاہرے ایک جشن کا سماں پیش کر رہے تھے، جہاں بینڈز نے موسیقی بجائی اور لوگ امریکی آئین کے دیباچے ‘وی دی پیپل’ والے بینر پر دستخط کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینیوں کے حق میں احتجاج سے خطاب کرنے پر امریکا نے کولمبیا کے صدر کا ویزا منسوخ کردیا
مظاہرے امریکا سے باہر بھی ہوئے، لندن میں امریکی سفارتخانے کے سامنے اور اسپین کے شہروں میڈرڈ و بارسلونا میں درجنوں افراد نے احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ یہ مظاہرے صدر ٹرمپ کی دوبارہ وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد تیسری بڑی عوامی تحریک ہیں۔ حکومت کے شٹ ڈاؤن کے باعث عوامی ناراضی میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ منتظمین نے خبردار کیا کہ صدر کا جارحانہ رویہ امریکا میں آمرانہ طرزِ حکمرانی کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
Thank you to the millions of Americans who turned out in small communities and big cities all over this country to say loudly and boldly:
No more kings.
In America, We the People will rule. pic.twitter.com/L6OPUx99yd
— Bernie Sanders (@BernieSanders) October 18, 2025
ڈیموکریٹ رہنما چَک شومر اور سینیٹر برنی سینڈرز نے بھی مظاہروں میں شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی طاقت ہی آمریت کے خلاف سب سے بڑی مزاحمت ہے۔ امریکی سول لبرٹیز یونین نے بتایا کہ ہزاروں رضاکاروں کو احتجاجی ریلیوں میں امن و امان برقرار رکھنے اور تصادم سے بچنے کی تربیت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف امریکا بھر میں احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟
دوسری جانب ریپبلکن رہنماؤں نے مظاہرین کو ‘مارکسسٹ’ قرار دیا اور کہا کہ یہ مظاہرے امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن کو مزید طول دے رہے ہیں۔ اسپیکر مائیک جانسن نے ان ریلیوں کو ‘ہیٹ امریکا ریلیز’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ سرمایہ داری اور امریکی اقدار سے نفرت کرتے ہیں۔
.@mehdirhasan at No Kings: Israel for the past week has violated the ceasefire again and again killing Palestinians with impunity. Yesterday they killed 7 Palestinian children during a ceasefire. pic.twitter.com/M66VHS3TVe
— jordan (@JordanUhl) October 18, 2025
صدر ٹرمپ اس دوران فلوریڈا میں موجود تھے، ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا، میں بادشاہ نہیں ہوں، وہ غلط کہتے ہیں۔ برنی سینڈرز نے فیس بک پر پیغام میں ان مظاہروں کو ‘امریکا سے محبت کی ریلیاں’ قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Donald Trump no king rally احتجاج امریکا ڈونلڈ ٹرمپ ریلی نو کنگ ریلی