’اسرائیل ہمارے کنٹرول میں نہیں رہا‘ دوحہ حملے کے بعد ٹرمپ کی شدید برہمی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
واشنگٹن: مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کے قطر پر حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو محسوس ہوا کہ اسرائیل اب امریکی اثر سے نکلتا جا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں اسٹیو وٹکوف نے بتایا کہ انہیں اسرائیل کے قطر میں حماس کے مبینہ ٹھکانے پر حملے کے منصوبے کا علم نہیں تھا۔ حملے کے اگلے روز جب خبر عام ہوئی تو صدر ٹرمپ نے خود فون کر کے صورتحال پر برہمی کا اظہار کیا۔
امریکی ایلچی کے مطابق، “میں اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر خود کو دھوکا کھایا ہوا محسوس کر رہے تھے۔ حملے کے بعد قطر کا ہم پر اعتماد کم ہوگیا، جبکہ حماس زیرِ زمین چلی گئی اور رابطہ تقریباً ناممکن ہو گیا۔”
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد صدر ٹرمپ کو یقین ہوگیا کہ اسرائیل امریکی کنٹرول سے باہر ہو رہا ہے اور خطے کی پالیسیوں پر اپنے طور پر فیصلے کرنے لگا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں عالمی امن فورس کی تعیناتی اور حماس کو غیر مسلح کرنیکے ٹرمپ منصوبے کو سنگین مسائل کا سامنا
اپنی ایک رپورٹ میں واشنگٹن پوسٹ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی فورس میں شامل ممالک، غزہ کو ہتھیاروں سے پاک اور حماس کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے پر تحفظات رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی کے بعد امن فورس کی تعیناتی اور "حماس" کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" نے ایک منصوبہ پیش کیا جسے سیکورٹی کونسل میں ایک قرارداد کے ذریعے توثیق دلائی گئی، تاہم اب تک یہ منصوبہ دوسرے ممالک کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا جس کی وجہ سے امریکی انتظامیہ کو گہری تشویش لاحق ہے۔ اس حوالے سے واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ ابتدائی طور پر انڈونیشیاء جیسے ملک نے 20 ہزار امن فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا، تاہم موجودہ حالات کے پیش نظر وہ اپنی فوجی وابستگی کم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک انڈونیشین سورس نے بتایا کہ جکارتہ حکام، ممکنہ طور پر غزہ میں اپنے فوجیوں کی کم تعداد بھیجنے کے بیانات دے رہے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ ہی نے ایک امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی فورس میں شامل ممالک، غزہ کو ہتھیاروں سے پاک اور حماس کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے پر تحفظات رکھتے ہیں۔