امریکا میں ‘نو کنگز’ احتجاج: ٹرمپ نے خود کو بادشاہ بناکر مظاہرین پر گندگی پھینکے والی ویڈیو شیئر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
ٹرمپ نے خود کو بادشاہ دکھانے والی اے آئی ویڈیوز شیئر کیں، ملک بھر میں ’نو کنگز‘ احتجاج جاری
امریکا بھر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیز اور رویے کے خلاف ’نو کنگز’ کے عنوان سے جاری احتجاجی مظاہروں کے دوران ٹرمپ نے مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ویڈیوز شیئر کی ہیں جن میں وہ خود کو بادشاہ کے روپ میں دکھا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا بھر میں ’نو کنگز‘ ریلیوں کی تیاریاں مکمل: ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف لاکھوں افراد کے سڑکوں پر نکلنے کی توقع
فاکس بزنس کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ مجھے بادشاہ کہہ رہے ہیں، میں بادشاہ نہیں ہوں لیکن ساتھ ہی انہوں نے ڈیموکریٹس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ کے لیے حکومت سے باہر رہیں اور وہ ڈیموکریٹس کے پروگرام اور ترجیحات ختم کریں گے۔
چند گھنٹے بعد، ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ایپ ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ تاج پہنے لڑاکا طیارہ اڑاتے دکھائی دیتے ہیں جو مظاہرین پر گندگی گراتا ہے۔ ایک اور ویڈیو، جو نائب صدر جے ڈی وینس نے شیئر کی، میں ٹرمپ کو چادر اور تاج پہنے دکھایا گیا ہے جبکہ نینسی پیلوسی سمیت کئی ڈیموکریٹس ان کے سامنے گھٹنے ٹیکے ہوئے نظر آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: منشیات امریکا اسمگل کرنے والی آبدوز تباہ، ٹرمپ کا 25000 امریکیوں کو موت سے بچانے کا دعویٰ
یہ ویڈیوز اس وقت سامنے آئیں جب امریکا کے مختلف شہروں میں 2600 سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں مظاہرین نے ٹرمپ پر آمرانہ طرزِ حکمرانی اختیار کرنے کا الزام لگایا۔
ٹرمپ اس دوران فلوریڈا میں اپنے گھر پر موجود رہے، جبکہ وائٹ ہاؤس نے ویڈیوز پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
NO KINGS PROTESTS ڈونلڈ ٹرمپ نو کنگز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
زبوں حال معیشت، لاکھوں امریکیوں کا ٹرمپ کے خلاف احتجاج
ریپبلکنز اور وائٹ ہاؤس نے احتجاج کو انتہا پسندوں کا اجتماع قرار دیا ہے، لیکن مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، 2600 سے زیادہ ریلیوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی معیشت، امیگریشن اور صحت کی دیکھ بھال سمیت نئی اور ناکام پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے لیے ملک بھر میں سڑکوں احتجاج جاری ہے۔ ’نو کنگ‘ احتجاجی تحریک کے منتظمین کو توقع ہے کہ لاکھوں امریکی شہر کی سڑکوں پر نکل کر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مزید مظاہرے کریں گے۔ 50 ریاستوں میں 2500 سے زیادہ احتجاجی تقریبات کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، جن کا اہتمام 200 سے زیادہ ترقی پسند گروپوں کے اتحاد نے کیا ہے، جس کی قیادت "ناقابل تقسیم" نامی تنظیم کرتی ہے۔ ذرائع کے مطابق واشنگٹن، ڈی سی، نیویارک، فلاڈیلفیا، شکاگو اور لاس اینجلس میں بڑے مظاہرے ہو رہے ہیں۔
ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپس آنے کے بعد یہ تیسری عوامی تحریک ہے اور توقع ہے کہ یہ سب سے بڑی ہوگی۔ ایسے وقت میں کہ جب حکومتی شٹ ڈاؤن کیوجہ سے وفاقی پروگرامزاور خدمات بند ہیں۔ کانگریس اور عدالتوں کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کی بات چیت کے بارے میں مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسا طریقہ ہے جس سے امریکہ آمریت کی طرف بڑھ رہا ہے۔ جیسا کہ MAGA موومنٹ کے لیے 1 ملین ڈالر کے فنڈ ریزر کے لیے روانہ ہونے سے پہلے جمعہ کو نشر ہونے والے فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں بادشاہ نہیں ہوں، لیکن "وہ مجھے بادشاہ کہتے ہیں"۔
موسم بہار میں ایلون مسک کے بجٹ میں کٹوتیوں، ٹرمپ کی فوجی پریڈ کیخلاف ہونیوالے مظاہروں کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ مظاہرے مزید متحد تحریک ایجاد کر رہے ہیں۔ سینیٹ کے اقلیتی رہنما چک شومر اور آزاد سینیٹر برنی سینڈرز جیسے سینیئر ڈیموکریٹس اس تحریک میں شامل ہو گئے ہیں۔ ریپبلکنز اور وائٹ ہاؤس نے احتجاج کو انتہا پسندوں کا اجتماع قرار دیا ہے، لیکن مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، 2500 سے زیادہ ریلیوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ ریپبلکنز نے مظاہرین پر الزام لگاتے ہوئےامریکی سیاست کے مرکزی دھارے میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت اورطویل حکومتی شٹ ڈاؤن کو احتجاج کی بنیادی وجہ قرار دیا ہے۔