"ڈکٹیٹر نامنظور"، واشنگٹن کی سڑکوں پر امریکی عوام کا بنیادی مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
انتہاء پسند امریکی صدر کیخلاف ملک بھر میں منعقد ہونیوالے لاکھوں احتجاجی مظاہروں میں امریکی عوام، آئین کے تحت اپنے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں اسلام ٹائمز۔ گذشتہ روز امریکہ کی سڑکوں پر "بادشاہ نامنظور احتجاج" (No Kings protests) کے عنوان سے تاریخ کے سب سے بڑے عوامی مظاہرے دیکھے گئے جن میں مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیاں جمہوری اصولوں کے خلاف ہیں اور فاشزم کو فروغ دیتی ہیں۔ امریکی خبر رساں ایجنسی این بی سی (NBC) نیوز کے مطابق اس احتجاجی کمپین کے تحت ملک بھر میں تقریباً 2 ہزار 700 احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں جن کے دوران احتجاجی مظاہرین انتہاء پسند امریکی صدر کی شدت پسند پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا جبکہ یہ احتجاجی مظاہرے ڈونلڈ ٹرمپ کی 79ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہوئے۔
مقامی میڈیا کے مطابق امریکی عوام کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے، آئین کی رو سے امریکی عوام کے مسلمہ حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ہے جبکہ اس امر پر احتجاج کرنے کے لئے 70 لاکھ سے زائد امریکی شہریوں نے مظاہروں میں حصہ لیا۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ کا دعوی ہے کہ یہ مظاہرے پر امن نہیں اور اسی وجہ سے وہ ان مظاہروں کو دبا دینا چاہتی ہے، تاہم احتجاجی مظاہرین نے اصرار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ تمام احتجاجی مظاہرے مکمل طور پر پرامن تھے مگر پھر بھی متعدد ریاستی گورنروں نے احتجاجی مظاہرین سے نپٹنے کے لئے نیشنل گارڈز کو میدان میں اتارا ہے۔ اس حوالے سے معروف امریکی چینل سی این این (CNN) کا بھی کہنا ہے کہ امریکہ کی 50 ریاستوں میں تقریباً 70 لاکھ لوگوں نے 2 ہزار 700 سے زائد ریلیوں میں شرکت کی۔ امریکی پولیس کے مطابق زیادہ تر مظاہرے پرامن تھے جن میں کوئی حادثہ پیش نہیں آیا تاہم وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن اور بجٹ پر موجود سنگین تنازعات کے ساتھ بیک وقت وقوع پذیر ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں نے ٹرمپ انتظامیہ کو بند گلی میں لا کھڑا کر دیا ہے۔
اس بارے معروف امریکی ای مجلے این پی آر (NPR) نے بھی احتجاجی مظاہروں کی اصلی وجہ پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے کہ بنیادی وجہ یہ ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے منتخب عہدیداروں کے ساتھ "بادشاہوں جیسا" برتاؤ کیا جا رہا ہے جبکہ نیویارک شہر میں احتجاجی ریلیوں کے دوران عوام نے ایسے ایسے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے کہ جن پر "نہ تاج اور نہ ہی بادشاہ" تحریر تھا۔
دوسری جانب شہنشاہیت مخالف عوام کا منہ چڑاتے ہوئے انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو ایسے خود ساختہ ویڈیو کلپس شیئر کئے ہیں جن میں سے ایک میں انتہاء پسند امریکی صدر کو تاج پہنایا جا رہا ہے جبکہ تمام حکومتی عہدیدار اس کے سامنے گھٹنے ٹیکتے نظر آتے ہیں۔ - ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شیئر کئے گئے ایک دوسرے آرٹیفیشل ویڈیو کلپ میں انتہاء پسند امریکی صدر کو "شاہ ٹرمپ" کے الفاظ کے حامل ایک لڑاکا طیارے میں "تاج پہنے" دکھایا گیا ہے جو بعد ازاں احتجاجی مظاہرین پر "غلاظت" گراتا نظر آتا ہے! -
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: احتجاجی مظاہرین امریکی عوام ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ٹرمپ کی
پڑھیں:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کو شام میں عدم استحکام سے گریز کی سخت تنبیہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ شام اور اس کی نئی قیادت کو غیر مستحکم کرنے سے باز رہے، یہ بیان جنوبی شام میں اسرائیلی فورسز کے ایک مہلک حملے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔
ٹرمپ نے پیر کے روز اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹرتھ سوشل’ پر کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ اسرائیل شام کے ساتھ مضبوط اور حقیقی مکالمہ برقرار رکھے، اور ایسا کوئی اقدام نہ کرے جو شام کی خوشحال ریاست کی جانب پیش رفت میں رکاوٹ بنے۔
یہ بھی پڑھیے: کئی ممالک غزہ فورس میں شامل ہونے کو تیار، مگر اسرائیل کی منظوری لازمی، مارکو روبیو
امریکی صدر نے شامی صدر احمد الشرعہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے لیے اچھے نتائج کے حصول کے لیے بھرپور محنت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسے مشرق وسطیٰ میں امن کا تاریخی موقع قرار دیا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے شام کے اندر فضائی اور زمینی حملے جاری ہیں۔ دسمبر 2024 سے اب تک شام میں ایک ہزار سے زائد اسرائیلی فضائی حملے اور 400 سے زیادہ سرحدی چھاپے ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، جبکہ اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں کے غیر عسکری بفر زون پر قبضہ بھی کر لیا ہے، جو 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے مغربی کنارا ضم کیا تو امریکی حمایت کھو بیٹھے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
شامی صدر الشرعہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ مستقل امن کا انحصار 8 دسمبر 2024 سے قبل والی سرحدوں کی بحالی پر ہے۔
گزشتہ نومبر میں شامی صدر نے واشنگٹن کا دورہ بھی کیا تھا، جہاں ان کی حکومت خانہ جنگی کے بعد علاقائی و عالمی شراکت داری کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ٹرمپ نے شام کی نئی قیادت کے تحت ہونے والی پیش رفت پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اپنی پوری طاقت کے ساتھ شام کی مدد کر رہا ہے تاکہ وہ ایک خوشحال اور حقیقی ریاست کی تعمیر جاری رکھے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی فوج کا شام کے شمالی علاقے قنیطرہ کے 2 قصبوں پر دھاوا
انہوں نے کہا کہ پابندیوں میں نرمی نے ملک کی سیاسی تبدیلی کو تقویت دی ہے، جو 2024 کے آخر میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ٹرمپ کے مطابق ان کی جانب سے سخت امریکی پابندیوں کا خاتمہ شام کی قیادت اور عوام کے لیے غیر معمولی طور پر مددگار ثابت ہوا ہے۔
متعدد امریکی پابندیاں پہلے ہی ختم کی جا چکی ہیں، جن میں شامی اعلیٰ حکام کا اقوام متحدہ اور امریکی دہشت گردی کی فہرستوں سے اخراج بھی شامل ہے۔
باقی پابندیوں، خصوصاً سیسر ایکٹ کی مکمل تنسیخ کانگریس کی منظوری سے مشروط ہے، تاہم حکومت کی جانب سے 180 روزہ استثنیٰ دیا جا سکتا ہے، جیسا کہ نومبر میں کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حملہ شام فلسطین