انتہاء پسند امریکی صدر کیخلاف ملک بھر میں منعقد ہونیوالے لاکھوں احتجاجی مظاہروں میں امریکی عوام، آئین کے تحت اپنے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں اسلام ٹائمز۔ گذشتہ روز امریکہ کی سڑکوں پر "بادشاہ نامنظور احتجاج" (No Kings protests) کے عنوان سے تاریخ کے سب سے بڑے عوامی مظاہرے دیکھے گئے جن میں مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیاں جمہوری اصولوں کے خلاف ہیں اور فاشزم کو فروغ دیتی ہیں۔ امریکی خبر رساں ایجنسی این بی سی (NBC) نیوز کے مطابق اس احتجاجی کمپین کے تحت ملک بھر میں تقریباً 2 ہزار 700 احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں جن کے دوران احتجاجی مظاہرین انتہاء پسند امریکی صدر کی شدت پسند پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا جبکہ یہ احتجاجی مظاہرے ڈونلڈ ٹرمپ کی 79ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہوئے۔

مقامی میڈیا کے مطابق امریکی عوام کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے، آئین کی رو سے امریکی عوام کے مسلمہ حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ہے جبکہ اس امر پر احتجاج کرنے کے لئے 70 لاکھ سے زائد امریکی شہریوں نے مظاہروں میں حصہ لیا۔ رپورٹ کے مطابق اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ کا دعوی ہے کہ یہ مظاہرے پر امن نہیں اور اسی وجہ سے وہ ان مظاہروں کو دبا دینا چاہتی ہے، تاہم احتجاجی مظاہرین نے اصرار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ تمام احتجاجی مظاہرے مکمل طور پر پرامن تھے مگر پھر بھی متعدد ریاستی گورنروں نے احتجاجی مظاہرین سے نپٹنے کے لئے نیشنل گارڈز کو میدان میں اتارا ہے۔ اس حوالے سے معروف امریکی چینل سی این این (CNN) کا بھی کہنا ہے کہ امریکہ کی 50 ریاستوں میں تقریباً 70 لاکھ لوگوں نے 2 ہزار 700 سے زائد ریلیوں میں شرکت کی۔ امریکی پولیس کے مطابق زیادہ تر مظاہرے پرامن تھے جن میں کوئی حادثہ پیش نہیں آیا تاہم وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن اور بجٹ پر موجود سنگین تنازعات کے ساتھ بیک وقت وقوع پذیر ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں نے ٹرمپ انتظامیہ کو بند گلی میں لا کھڑا کر دیا ہے۔

اس بارے معروف امریکی ای مجلے این پی آر (NPR) نے بھی احتجاجی مظاہروں کی اصلی وجہ پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے کہ بنیادی وجہ یہ ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے منتخب عہدیداروں کے ساتھ "بادشاہوں جیسا" برتاؤ کیا جا رہا ہے جبکہ نیویارک شہر میں احتجاجی ریلیوں کے دوران عوام نے ایسے ایسے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے کہ جن پر "نہ تاج اور نہ ہی بادشاہ" تحریر تھا۔

دوسری جانب شہنشاہیت مخالف عوام کا منہ چڑاتے ہوئے انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو ایسے خود ساختہ ویڈیو کلپس شیئر کئے ہیں جن میں سے ایک میں انتہاء پسند امریکی صدر کو تاج پہنایا جا رہا ہے جبکہ تمام حکومتی عہدیدار اس کے سامنے گھٹنے ٹیکتے نظر آتے ہیں۔ - ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شیئر کئے گئے ایک دوسرے آرٹیفیشل ویڈیو کلپ میں انتہاء پسند امریکی صدر کو "شاہ ٹرمپ" کے الفاظ کے حامل ایک لڑاکا طیارے میں "تاج پہنے" دکھایا گیا ہے جو بعد ازاں احتجاجی مظاہرین پر "غلاظت" گراتا نظر آتا ہے! -

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: احتجاجی مظاہرین امریکی عوام ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ٹرمپ کی

پڑھیں:

ٹرمپ مخالف مظاہروں میں شدت

اسلام ٹائمز: "میں 1960ء کی دہائی سے احتجاج کر رہا ہوں، لیکن اس بار یہ احتجاج مختلف محسوس ہو رہا ہے۔ 1960ء کی دہائی میں ہم حقوق کو بڑھانا چاہتے تھے، لیکن اب ہماری جمہوریت، ہمارے بنیادی اصول، ہماری پریس، ہماری عدلیہ سب خطرے میں ہے۔" مظاہرین میں شریک اور شخص نے CNN کو بتایا: "ہم احتجاج کر رہے ہیں، کیونکہ ہم امریکہ سے محبت کرتے ہیں اور ہم اسے واپس لینا چاہتے ہیں،" انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "ہم مل کر جمہوریت کو بچا سکتے ہیں۔" ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی نے واشنگٹن ڈی سی کی ریلی میں ٹرمپ کو "امریکی تاریخ کا سب سے کرپٹ صدر" قرار دیا۔ تحریر: رضا دھقانی

امریکہ کے درجنوں شہروں میں ہفتے کی شام اور آج صبح (ہفتہ کے امریکی وقت کے مطابق) "نو کنگز" کے عنوان سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف بڑے پیمانے پر  مظاہرے ہوئے ہیں۔ ان عوامی اور مربوط مظاہروں کی دوسری لہر نے ٹرمپ کے حامیوں کو ششدر کردیا ہے۔ Axios ویب سائٹ نے امریکہ بھر میں ان مظاہروں میں حصہ لینے والوں کی تعداد 7 ملین بتائی ہے۔ یہ مظاہرے، جو واشنگٹن، ڈی سی سے لے کر نیویارک، لاس اینجلس اور چھوٹے شہروں تک پھیلے ہوئے تھے، منتظمین کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ کے "بڑھتے ہوئے آمریت" اور "آمرانہ اقدامات" کے خلاف سخت مخالفت کا اظہار کرنے کے لیے منعقد کیے گئے۔

مظاہروں کا بے مثال پیمانہ
"نو کنگز" اتحاد، جو 200 سے زیادہ شہری حقوق کے گروپوں اور مزدور یونینوں جیسے امریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) اور امریکن فیڈریشن آف ٹیچرز پر مشتمل ہے، انہوں نے اعلان کیا ہے کہ تمام 50 امریکی ریاستوں میں 2,500 سے 2,700 ریلیوں اور مارچوں کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ منتظمین کا اندازہ ہے کہ اس دن لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکلے، جو امریکی تاریخ میں احتجاج کے سب سے بڑے دنوں میں سے ایک سمجھا جائیگا۔

احتجاج کے مطالبات اور موضوعات
مظاہرین نے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں اور اقدامات کی شدید مذمت کی۔
احتجاج کے اہم موضوعات 
1۔ "اقتدار پر قبضے" اور جمہوریت کیلئے خطرہ کیخلاف احتجاج: مرکزی نعرہ "امریکہ کو بادشاہ نہیں چاہیئے۔" اس سلوگن نے براہ راست ٹرمپ کی آمریت اور عدلیہ کو نظر انداز کرنے، میڈیا پر حملہ کرنے اور مقامی حکومتوں کو کنٹرول کرنے کی کوششوں کو نشانہ بنایا۔
2۔ حکومتی شٹ ڈاؤن بحران: وفاقی حکومت کا جاری شٹ ڈاؤن، جس نے بہت سے ملازمین کو کام سے باہر کر دیا ہے اور عوامی خدمات میں خلل ڈالا ہے، عدم اطمینان کی ایک بڑی وجہ تھی، جو عوامی احتجاج کا بڑا محرک ہے۔
3۔ امیگریشن پالیسیاں اور شہروں کی عسکریت پسندی: امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کی کارروائیوں میں توسیع اور ڈیموکریٹک آبادی والے شہروں (جیسے شکاگو اور پورٹ لینڈ) میں وفاقی فوجیوں اور نیشنل گارڈ کو تعینات کرنے کے انتظامیہ کے فیصلے نے بھی مظاہرین کو ناراض کیا ہے۔

بڑے شہر، مظاہروں کا مرکز
نیویارک سٹی میں ٹائمز اسکوائر ہزاروں لوگوں کے احتجاج کا منظر پیش کر رہا تھا۔ مظاہرین نے "بادشاہت کو نہیں" اور "ارب پتیوں سے نجات دلاو" جیسے نعروں پر مشتمل بینرز اور کتبے اٹھائے ہوئے تھے۔ معروف نعروں میں "جمہوریت کی حمایت"، "کوئی نفرت نہیں، کوئی خوف نہیں، تارکین وطن خوش آمدید!" وغیرہ شامل تھے۔ واشنگٹن ڈی سی میں، ریلیوں کا مرکز کیپٹل کے سامنے نیشنل مال پر تھا۔ بہت سے مظاہرین نے پیلے رنگ کے لباس پہن رکھے تھے، جسے  معترض منتظمین نے "عوامی طاقت اور اتحاد" کی علامت کے طور پر تجویز کیا تھا۔ شکاگو میں، گرانٹ پارک میں، میئر برینڈن جانسن نے فوجی دستوں کی تعیناتی کا تذکرہ کرتے ہوئے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "انہوں نے خانہ جنگی کو دہرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن ہم یہاں ثابت قدم رہنے اور عہد کرنے کے لیے ہیں کہ ہم نہیں جھکیں گے، ہم نہیں جھکیں گے، ہم خوفزدہ نہیں ہوں گے، ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ ہمیں اپنے شہر میں فوجی نہیں چاہیئے۔" لاس اینجلس کے علاوہ سان ڈیاگو اور سان فرانسسکو میں بھی احتجاج کیا گیا۔ کیلیفورنیا میں، مظاہروں نے مقامی مسائل پر بھی توجہ مرکوز کی، جیسے کہ انتخابی اضلاع کو تبدیل کرنے کا منصوبہ۔

احتجاج میں شریک ایک شہری کے تاثرات
"میں 1960ء کی دہائی سے احتجاج کر رہا ہوں، لیکن اس بار یہ احتجاج مختلف محسوس ہو رہا ہے۔ 1960ء کی دہائی میں ہم حقوق کو بڑھانا چاہتے تھے، لیکن اب ہماری جمہوریت، ہمارے بنیادی اصول، ہماری پریس، ہماری عدلیہ سب خطرے میں ہے۔" مظاہرین میں شریک اور شخص نے CNN کو بتایا: "ہم احتجاج کر رہے ہیں، کیونکہ ہم امریکہ سے محبت کرتے ہیں اور ہم اسے واپس لینا چاہتے ہیں،" انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "ہم مل کر جمہوریت کو بچا سکتے ہیں۔" ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی نے واشنگٹن ڈی سی کی ریلی میں ٹرمپ کو "امریکی تاریخ کا سب سے کرپٹ صدر" قرار دیا۔ "یہ امریکی تاریخ میں احتجاج کا سب سے بڑا دن ہوگا، اس میں کوئی شک نہیں،" لیزا گلبرٹ نے جو تنظیم سازی کرنے والے گروپوں میں سے ایک رہنماء ہیں، انہوں نے کہا ہے "لوگ اس سے کہیں زیادہ باخبر ہیں، جب وہ آخری بار احتجاج کے لیے نکلے تھے۔"

وائٹ ہاؤس اور ریپبلکنز کا ردعمل
ٹرمپ انتظامیہ اور ریپبلکنز نے ریلیوں کی شدید مذمت کی۔ ایوان کے اسپیکر مائیک جانسن جو ایک ریپبلکن ہیں، انہوں نے احتجاج کو "امریکہ کے لیے نفرت انگیز ریلی" قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ان مظاہروں میں "دو بائیں بازو،" "سوشلسٹ" اور "مارکسسٹ" موجود تھے۔ اس کے برعکس، سینیٹر برنی سینڈرز، جو ایک آزاد اور جمہوری حامی ہیں، انہوں نے فیس بک پر لکھا: "یہ امریکہ سے محبت کی ریلی ہے۔ اس ملک کے لاکھوں لوگوں کی ریلی جو ہمارے آئین پر یقین رکھتے ہیں، جو امریکی آزادی پر یقین رکھتے ہیں اور جو آپ کو اور ڈونلڈ ٹرمپ کو اس ملک کے حکمرانوں کو مطلق بننے کی اجازت نہیں دیں گے۔" دریں اثناء، ٹرمپ، جو ہفتے کے آخر میں فلوریڈا میں اپنی ذاتی جائیداد میں وقت گزار رہے ہیں، انہوں نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے "بادشاہ" کے لقب کو مسترد کرتے ہوئے کہا: " وہ مجھے بادشاہ کہتے ہیں، میں بادشاہ نہیں ہوں۔" یہ مظاہرہ، ٹرمپ کے دوبارہ منتخب ہونے کے بعد "No to the Monarchy" اتحاد کی طرف سے ہوا، جو ٹرمپ کے  خلاف دوسرا بڑا احتجاج ہے، یہ مخالفین کے وسیع تر متحرک ہونے کی نمائندگی کرتا ہے، جو یہ سمجھتے ہیں کہ گہرے سیاسی تناؤ اور حکومتی شٹ ڈاؤن کے درمیان امریکی جمہوریت کا مستقبل شدید خطرے میں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں  نو کنگز مظاہروں کے دوران ٹرمپ کی اے آئی سے تیار کردہ ویڈیو وائرل
  • امریکا بھر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تاریخ ساز مظاہرے
  • ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیوں کے خلاف امریکا کے 2700 سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے
  • ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیوں کے خلاف امریکا کے 2700 سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے
  • ٹرمپ مخالف مظاہروں میں شدت
  • صدر ٹرمپ کیخلاف امریکا میں 2600 سے زائد مقامات پر ریلیاں اور احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟
  • زبوں حال معیشت، لاکھوں امریکیوں کا ٹرمپ کے خلاف احتجاج
  • امریکا بھر میں ’نو کنگز‘ ریلیوں کی تیاریاں مکمل: ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف لاکھوں افراد کے سڑکوں پر نکلنے کی توقع
  •  ٹرمپ کے سابق مشیر جان بولٹن پر فرد جرم عائد