واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکا میں صدر ٹرمپ کے خلاف اچانک اٹھنے والی ”نو کنگز“ احتجاجی تحریک نے دنیا بھر میں توجہ حاصل کی ہے۔ اس تحریک کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ امریکا میں جمہوریت ہے، بادشاہت نہیں۔ اور کوئی بھی صدر، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، آئین اور عوام سے بالاتر نہیں ہو سکتا۔

تحریک کے شرکا کا ماننا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکی جمہوری اصولوں اور اختیارات کی تقسیم کے نظام کو کمزور کیا ہے۔

مظاہرین کا نعرہ ہے: ”No thrones, No crowns, No kings“ یعنی ”نہ تخت، نہ تاج، نہ بادشاہ!“

مظاہرین کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے فوجی پریڈز، وفاقی فورسز کی بڑی تعیناتی، امیگریشن کے سخت اقدامات، اور عدلیہ یا کانگریس پر دباؤ ڈالنے جیسے اقدامات سے ایسا لگ رہا ہے جیسے وہ اپنے آپ کو منتخب صدر کے بجائے بادشاہ سمجھ رہے ہوں۔

مظاہروں کا آغاز

نو کنگز تحریک کے تحت امریکی صدر کے خلاف پہلا بڑا مظاہرہ 14 جون 2025 کو ہوا۔ یہ دن خاص طور پر علامتی اہمیت رکھتا تھا، کیونکہ اس دن امریکی فوج کے قیام کی 250ویں سالگرہ منائی جا رہی تھی، اور اسی ہفتے ٹرمپ کی سالگرہ بھی تھی۔

صدر ٹرمپ نے اس دن واشنگٹن ڈی سی میں ایک بڑی فوجی پریڈ رکھی، جسے ناقدین نے ”اقتدار کی نمائش“ قرار دیا۔ اسی موقع پر لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور ”No Kings“ کے بینرز اٹھا کر صدر کو یاد دلایا کہ ”امریکا میں بادشاہ نہیں ہوتے، عوام کی حکومت ہوتی ہے“۔

چند ماہ بعد 18 اکتوبر کو تحریک نے دوبارہ زور پکڑا۔ اس روز نیویارک، واشنگٹن، لاس اینجلس، شکاگو، اور بوسٹن سمیت پورے ملک میں دو ہزار سے زائد مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین میں طلبہ، سماجی کارکن، اساتذہ اور عام شہری شامل تھے۔ زیادہ تر مظاہرے پرامن رہے، لیکن بعض مقامات پر پولیس اور فوج کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔

مظاہرین کا انوکھا انداز

ان احتجاجوں میں تخلیقی انداز اپنایا گیا۔ لوگ تاج، تخت یا لباسِ شاہی میں ملبوس نظر آئے تاکہ ”بادشاہت“ کے تصور کا مذاق اڑایا جا سکے۔

ٹرمپ کی تصاویر والے پلے کارڈز بنائے گئے جن پر تخت یا تاج کی تصاویر کے ساتھ طنزیہ جملے درج تھے۔

کئی شہروں میں موسیقی، تقاریر اور عوامی مارچ منعقد کیے گئے تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ عوام اب بھی اپنی جمہوریت کے محافظ ہیں۔

مظاہرین کے مطالبات

نو کنگز تحریک کے چند نمایاں مطالبات یہ ہیں:

صدر کے اختیارات کو محدود اور آئینی حدود میں رکھا جائے۔
عدلیہ، میڈیا اور کانگریس کی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔
شہری آزادیوں، اظہارِ رائے اور احتجاج کے حق کا تحفظ کیا جائے۔
وفاقی فورسز کو شہری معاملات میں استعمال کرنے کی پالیسی بند کی جائے۔
حکومت کو یاد دلایا جائے کہ امریکا ایک جمہوری ریاست ہے، بادشاہت نہیں۔

صدر ٹرمپ اور ان کی ریپبلکن پارٹی کا ردعمل

صدر ٹرمپ نے مظاہرین پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ”وہ کہتے ہیں میں بادشاہ ہوں۔ میں بادشاہ نہیں ہوں، میں عوام کا نمائندہ ہوں۔“

ریپبلکن رہنماؤں نے بھی ان احتجاجوں کو ”امریکا مخالف“ قرار دینے کی کوشش کی اور کہا کہ یہ تحریک دراصل سیاسی مخالفین کی مہم ہے۔

تحریک کے اثرات

نو کنگز تحریک امریکی تاریخ کے بڑے احتجاجوں میں شمار کی جا رہی ہے۔ اس میں لاکھوں لوگ شریک ہوئے، جو ظاہر کرتا ہے کہ امریکی معاشرہ اقتدار کی غیر معمولی مرکزیت کے خلاف فکرمند ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ احتجاج امریکا کے سیاسی توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے، کیونکہ عوامی دباؤ سے اداروں کو اپنی آزادی منوانے کا حوصلہ ملتا ہے۔

یہ تحریک حکومت کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ طاقت کا غلط استعمال یا اداروں کی کمزوری امریکی عوام قبول نہیں کریں گے۔

”بادشاہ نہیں، عوام ہیں حاکم“

اس تحریک کا بنیادی پیغام نہایت سادہ ہے: امریکا میں کسی کا تاج نہیں، اقتدار عوام کا ہے۔

مظاہرین چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ سمیت ہر رہنما کو یہ احساس دلایا جائے کہ وہ بادشاہ نہیں، عوام کے خدمت گزار ہیں۔

اسی لیے اسے “نو کنگز احتجاج” کہا جاتا ہے۔ ایک ایسا احتجاج جو امریکا کی جمہوریت کو بادشاہت بننے سے روکنے کی کوشش ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بادشاہ نہیں امریکا میں تحریک کے کے خلاف ٹرمپ کی

پڑھیں:

روس اور امریکا کو ملانے والی ’’پیوٹن۔ٹرمپ سرنگ‘‘: 8 ارب ڈالر کا انقلابی منصوبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا کے دو سب سے طاقتور ممالک روس اور امریکا کو ایک حیرت انگیز منصوبے کے ذریعے جوڑنے کی تجویز نے عالمی سطح پر سنسنی پیدا کر دی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق روس کے اعلیٰ نمائندے اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے سرمایہ کاری مشیر کریل دیمتریف نے ایک غیر معمولی خیال پیش کیا ہے، جس کے تحت آبنائے بیرنگ (Bering Strait) کے نیچے 112 کلومیٹر طویل ’’پیوٹن۔ٹرمپ ریلوے سرنگ‘‘ تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے۔

کریل دیمتریف، جو روسی ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ (RDIF) کے سربراہ بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ یہ سرنگ دونوں ممالک کو نہ صرف معاشی طور پر قریب لانے بلکہ امن، تعاون اور قدرتی وسائل کی مشترکہ ترقی کی علامت بن سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ 8 ارب ڈالر کی لاگت سے 8 سال سے کم عرصے میں مکمل کیا جا سکتا ہے، جسے ماسکو اور عالمی سرمایہ کاروں کے اشتراک سے فنڈ کیا جائے گا۔

یہ تجویز ایسے وقت سامنے آئی ہے جب صدر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان فون پر یوکرین میں ممکنہ جنگ بندی اور بڈاپسٹ میں ملاقات کے امکانات پر گفتگو ہوئی۔ دیمتریف نے اس موقع پر کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ دیواریں گرائی جائیں اور دنیا کو جوڑنے والی سرنگ بنائی جائے۔

انہوں نے ایلون مسک کی کمپنی The Boring Company کو منصوبے کا ٹھیکہ دینے کی پیشکش بھی کی ہے۔ سماجی رابطے کی سائٹ  ایکس پر اپنے بیان میں دیمتریف نے لکھا کہ سوچیے، اگر امریکا اور روس  بلکہ امریکا، افریقا اور یوریشیا  ایک سرنگ سے جڑ جائیں۔ یعنی ایک ایسا راستہ جو اتحاد اور امن کی علامت بنے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ منصوبہ ایلون مسک کی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے بنایا گیا تو اس کی لاگت روایتی اندازے (65 ارب ڈالر) کے مقابلے میں صرف 8 ارب ڈالر تک محدود رہ سکتی ہے۔

واضح رہے کہ اس سلسلے میں ابھی تک نہ ایلون مسک اور نہ ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اس تجویز پر کوئی ردِعمل دیا ہے، تاہم ماہرین کے مطابق آبنائے بیرنگ کے نیچے سرنگ تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ چوکوٹکا جیسے روسی خطے میں سڑکوں اور ریلوے کا بنیادی انفرا اسٹرکچر تیار کرنے کے لیے بھی بھاری سرمایہ درکار ہوگا۔

دیمتریف نے یہ بھی یاد دلایا کہ سرد جنگ کے زمانے میں بھی ایک ایسا ہی خواب دیکھا گیا تھا ۔ ’’کینیڈی۔خروشیف ورلڈ پیس برج‘‘ جس کے تحت روس اور امریکا کو ایک پل کے ذریعے جوڑنے کا منصوبہ پیش کیا گیا تھا۔ انہوں نے اُس تاریخی خاکے کی ایک تصویر بھی شیئر کی جس میں اُس وقت کے اور موجودہ ممکنہ راستے دکھائے گئے تھے۔

کریل دیمتریف  کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک انفرا اسٹرکچر منصوبہ نہیں بلکہ انسانیت کے درمیان فاصلے مٹانے کی ایک نئی شروعات ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم سرحدوں کے بجائے رشتوں کی سرنگ بنائیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں  نو کنگز مظاہروں کے دوران ٹرمپ کی اے آئی سے تیار کردہ ویڈیو وائرل
  • ٹرمپ نے اے آئی ویڈیو میں خود کو بادشاہ بنا کر امریکی مظاہرین پر ’کچرا‘ برسا دیا
  • امریکا میں ‘نو کنگز’ احتجاج: ٹرمپ نے خود کو بادشاہ بناکر مظاہرین پر گندگی پھینکے والی ویڈیو شیئر کر دی
  • امریکا بھر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تاریخ ساز مظاہرے
  • "ڈکٹیٹر نامنظور"، واشنگٹن کی سڑکوں پر امریکی عوام کا بنیادی مطالبہ
  • صدر ٹرمپ کیخلاف امریکا میں 2600 سے زائد مقامات پر ریلیاں اور احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟
  • زبوں حال معیشت، لاکھوں امریکیوں کا ٹرمپ کے خلاف احتجاج
  • امریکا بھر میں ’نو کنگز‘ ریلیوں کی تیاریاں مکمل: ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف لاکھوں افراد کے سڑکوں پر نکلنے کی توقع
  • روس اور امریکا کو ملانے والی ’’پیوٹن۔ٹرمپ سرنگ‘‘: 8 ارب ڈالر کا انقلابی منصوبہ