منشیات امریکا سمگل کرنے والی آبدوز تباہ، ٹرمپ کا 25000 امریکیوں کو موت سے بچانے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا نے منشیات اسمگل کرنے والی ایک آبدوز کو تباہ کر دیا ہے جو کیریبین سمندر میں امریکا کی جانب رواں دواں تھی۔
کارروائی میں 2 مشتبہ اسمگلر ہلاک جبکہ 2 کو گرفتار کر کے ان کے ممالک ایکواڈور اور کولمبیا واپس بھیج دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: منشیات فروشوں سے ضبط سونا غزہ کی تعمیر نو کے لیے بھیجا جائے گا، کولمبیا
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر بیان میں کہا کہ میرے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ ایک بڑی منشیات بردار آبدوز کو تباہ کیا گیا جو فینٹانائل اور دیگر منشیات سے بھری ہوئی تھی۔ 2 دہشت گرد مارے گئے جبکہ دو کو ان کے ممالک واپس بھیجا جا رہا ہے۔ اگر آبدوز امریکا پہنچ جاتی تو 25000 امریکی (منشیات سے) مر جاتے۔
کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے تصدیق کی کہ کولمبیائی شہری کو زندہ حالت میں وطن واپس لایا گیا ہے اور اس پر قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا۔ یہ حملہ امریکی افواج کی اس نئی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد لاطینی امریکا سے امریکا تک منشیات کی ترسیل روکنا ہے۔ ستمبر سے اب تک کم از کم 6 کشتیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جن میں سے بعض کی روانگی وینیزویلا سے بتائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا کیریبین سمندر میں چوتھا فضائی حملہ، 4 مبینہ منشیات فروش ہلاک
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں منشیات کی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کو شدید نقصان پہنچا رہی ہیں، تاہم اب تک اس بات کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد منشیات فروش تھے۔ ماہرین کے مطابق اس نوعیت کی ہلاکتیں غیر قانونی ہیں، چاہے نشانہ بننے والے واقعی اسمگلر ہی کیوں نہ ہوں۔
امریکی حکام نے مذکورہ آبدوز کے روانگی کے مقام کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں، تاہم ماہرین کے مطابق ایسے نیم آبدوزی جہاز عام طور پر جنوبی امریکا خصوصاً کولمبیا کے جنگلات میں تیار کیے جاتے ہیں اور منشیات کی ترسیل کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ منشیات نشہ.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
عالمی منڈیوں کیلیے اُمید کی کرن: امریکا اور چین اگلے ہفتے نئے تجارتی مذاکرات کے لیے متفق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کی دو بڑی معیشتیں امریکا اور چین ایک مرتبہ پھر تجارتی کشیدگی کم کرنے کے لیے مذاکرات کے نئے دور پر متفق ہو گئی ہیں۔ دونوں ممالک کا مقصد شدید محصولات کی جنگ سے عالمی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کو روکنا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین نے حال ہی میں نایاب معدنیات کی برآمدات پر وسیع پابندیاں عائد کی تھیں، جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 100 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی، تاہم اب تازہ پیش رفت میں مذاکرات کی نئی راہیں کھل رہی ہیں۔
چینی نائب وزیرِاعظم ہی لی فینگ اور امریکی وزیرِخزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے درمیان حالیہ بات چیت میں دونوں ممالک نے کھلے، تعمیری اور گہرے مذاکرات کے لیے آئندہ ہفتے بالمشافہ ملاقات پر اتفاق کیا۔
بیسنٹ نے واضح کیا کہ چین کی پابندیاں عالمی ٹیکنالوجی اور دفاعی صنعت کو متاثر کر رہی ہیں، کیونکہ یہ نایاب معدنیات اسمارٹ فونز اور گائیڈڈ میزائل جیسے اہم آلات میں استعمال ہوتی ہیں۔
چینی سرکاری میڈیا کے مطابق امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر بھی اس مذاکراتی عمل میں شامل تھے۔ صدر ٹرمپ نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اے پی ای سی سمٹ میں اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے اور 100 فیصد ٹیرف کا فیصلہ عارضی طور پر مؤخر کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب امریکا نے جی سیون کے مالیاتی وزرا سے مشاورت تیز کر دی ہے تاکہ چین کی نئی پابندیوں کا مشترکہ ردعمل دیا جا سکے۔ اُدھر یورپی یونین کے اقتصادی کمشنر والدیس ڈومبرووسکس نے بھی سپلائی چین میں تنوع پیدا کرنے اور قلیل المدتی اقدامات پر زور دیا۔ جرمنی کے وزیرِخزانہ لارس کلنگ بائل نے کہا کہ صدر ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات سے تجارتی تنازع کے بیشتر مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے بھی امریکا اور چین دونوں سے امن اور تعاون کی راہ اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔