پیپلز پارٹی افغانوں کو آباد کر رہی ہے، عوامی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مرکزی رہنما لال جروار، ایڈووکیٹ اسماعیل خاصخیلی، جام تماچی اور نور نبی پلیجو نے اپنے مشترکہ پریس بیان میں کہا ہے کہ دیگر صوبوں سے بیدخل کیے گئے افغانوں کو بھی سندھ میں آباد کیا جا رہا ہے۔ دادو، نوشہروفیروز اور گھوٹکی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں ضلعی انتظامیہ اور پیپلز پارٹی کے مقامی وڈیروں کی سرپرستی میں افغانوں کو آباد کیا جا رہا ہے۔کوٹری میں افغانوں نے زمینوں پر قبضے کر کے کالونیاں قائم کر لی ہیں لیکن انتظامیہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔ خانپور کے میدانی علاقے افغانوں کے حوالے کر دیے گئے ہیں، سندھ کے مزدوروں اور محنت کشوں کو اپنی زمینوں پر گھر بنانے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جب کہ افغانوں اور دیگر غیر ملکیوں کو کراچی، خانپور، جامشورو، حیدرآباد، کوٹری سمیت سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں میں خالی زمینوں پر بستیاں بسانے کی کھلی اجازت دی گئی ہے۔خالی زمینوں پر گھر بنانے والے سندھیوں کو‘‘قبضہ گیر’’قرار دے کر ان کو اپنی ہی زمینوں سے بیدخل کیا جا رہا ہے، جبکہ سندھ کی زمینیں افغانوں، ھندستانیوں، برمیوں اور بنگالیوں کے لیے مفت دستیاب ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت افغانوں کی سرپرستی کرتے ہوئے سندھ دشمنی میں تمام حدیں پار کر چکی ہے۔رہنماؤں نے کہا کہ 40 لاکھ سے زیادہ افغانوں کو نادرا نے سندھ کے جعلی شناختی کارڈ جاری کیے ہیں، اور بوگس ڈیجیٹل مردم شماری کے ذریعے افغانوں کو سندھ کا شہری شمار کیا گیا ہے۔ حالانکہ سیکیورٹی ادارے اپنی رپورٹس میں واضح کر چکے ہیں کہ افغان ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں۔ اس کے باوجود پیپلز پارٹی حکومت افغانوں کی پشت پناہی کرتے ہوئے سندھ کا امن و امان تباہ کر رہی ہے۔رہنماؤں نے مزید کہا کہ افغانوں کی واپسی کے حوالے سے وفاقی حکومت کے حالیہ اجلاس میں جعلی شناختی کارڈ بلاک کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ سندھ کا وزیرِاعلیٰ اجلاس میں سندھ کا مؤقف پیش کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بن کر بیٹھا رہا۔ اس نے نہ تو افغانوں کے جعلی شناختی کارڈ بلاک کرنے کا مطالبہ کیا اور نہ ہی جعلی کارڈ بنانے والے نادرا کے افسران کے خلاف قانونی کارروائی کا۔ یہ بات صاف ظاہر کرتی ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت افغانوں کی سہولت کار ہے۔عوامی تحریک کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان بستیوں سمیت کراچی ڈویژن میں خالی سرکاری زمینوں پر سندھ کے مزدوروں کے لیے کالونیاں قائم کی جائیں۔ مختلف دیہاتوں سے روزگار کے سلسلے میں کراچی آنے والے سندھی مزدوروں کو کراچی میں پلاٹ دیے جائیں، ان کا باقاعدہ اندراج کیا جائے، اور انہیں تعلیم، صحت سمیت تمام بنیادی انسانی حقوق فراہم کیے جائیں۔مزید یہ کہ لاکھوں افغانوں اور دیگر غیر ملکیوں کو جعلی شناختی کارڈ فراہم کرنے والے نادرا کے اہلکاروں کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے اور تمام جعلی شناختی کارڈ منسوخ کیے جائیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جعلی شناختی کارڈ پیپلز پارٹی افغانوں کو افغانوں کی سندھ کا سندھ کے نے والے کیا جا
پڑھیں:
حیدر آباد ، سندھیانی تحریک کا 27ویں ترمیم کیخلاف احتجاج کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھیانی تحریک نے 27ویں آئینی ترمیم کو ون یونٹ کی بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف 16 نومبر کو حیدرآباد میں’سندھ کا وجود اور وسائل بچائو مارچ اعلان کردیا۔ اس حوالے سے سندھیانی تحریک کے مرکزی صدر عمرا سامون، ڈاکٹر ماروی سندھو، حسنہ راہوجو اور دیگر نے گزشتہ روز حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم ملک میں نئے ون یونٹ کی بنیاد رکھنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم پاکستان کے مظلوم عوام کی تاریخ، تہذیب اور ثقافت کا قتل ہے۔ یہ ترمیم مظلوم عوام سے وسائل لوٹنے کا ذریعہ ہے۔ 27ویں آئینی ترمیم، کارپوریٹ فارمنگ، کان کنی، معدنی وسائل کے استحصال، قبائلی تنازعات، کاروبار اور خواتین پر مظالم کے خلاف 16 نومبر کو سٹی گیٹ سے حیدرآباد پریس کلب تک ریلی نکالی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا کردار غدار اور ملک دشمن گروہ کا رہا ہے۔ پی پی پی بورڈ آف انویسٹمنٹ ترمیم 2023 پاس کر کے 18ویں ترمیم کو پہلے ہی غیر فعال کر چکی ہے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ نئے صوبوں اور 18ویں ترمیم کے معاملے پر دوہری پالیسی اپنائی ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سندھی قوم کو دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 16 نومبر کو ہونے والے احتجاج میں بھرپور شرکت کریں اور 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریں سندھیانی تحریک نے ہمیشہ سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف جدوجہد کی ہے اور اس قاتل ترمیم کے خلاف بھی تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا سندھ کی زمینیں اور وسائل بیچنے کے لیے ایس آئی ایف سی (SIFC) ادارہ بھی پیپلز پارٹی کے تعاون سے قائم کیا گیا. 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو قید کیا گیا ہے۔ اب عدالتیں سرکاری افسران کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتیں۔ اس عدالتی مفلوجی کا نتیجہ یہ ہے کہ پولیس اور دیگر ادارے قانون کے تابع نہیں رہے۔ صوبے کو ایک سیکیورٹی اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ عدالتوں کو مکمل طور پر حکومتی دربار میں بدلنے کے لیے ججوں کی جبری بدلی کا قانون بنایا جا رہا ہے۔ عدالتی نظام ختم کر کے کمشنرز کو قاضی بنایا جا رہا ہے۔ بلاول-شہباز اتحادی حکومت پاکستان کی مظلوم قوموں کو فتح شدہ علاقے سمجھ کر بادشاہت قائم کرنا چاہتی ہے. یہ ترمیم دراصل آئین اور قانون کی حکمرانی ختم کر کے بادشاہی نظام نافذ کرنے کی سازش ہے۔