ٹرمپ نے بال روم بنانے کے لیے وائٹ ہاؤس کی تاریخی عمارت کا ایک حصہ ڈھا دیا، عوام کا شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پارٹیوں کے انعقاد کے لیے 250 ملین ڈالر کا نیا بال روم تعمیر کرنے کا منصوبہ شروع کر دیا ہے تاہم اس کے لیے اس تاریخی عمارت کا ایک حصہ گرا دیا گیا ہے جس پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے تاریخی ایسٹ وِنگ کو پیر کے روز مسمار کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا، جہاں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک نیا شاندار بال روم تعمیر کر رہے ہیں، اس بال روم کی تعمیر پر اٹھنے والے اخراجات کے بارے میں ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس کی مالی معاونت وہ خود اور ان کے چند ڈونرز کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: سرکاری اخراجات میں کمی کے فیصلے پر ججز کی مخالفت، ڈونلڈ ٹرمپ کا شدید ردعمل
ایسٹ وِنگ، جہاں ماضی میں خاتونِ اوّل کے دفاتر، تھیٹر اور غیر ملکی مہمانوں کے لیے داخلی دروازہ واقع تھا، کی بیرونی دیواریں بھاری مشینری سے گرائی جا رہی ہیں۔ ٹرمپ نے جولائی میں اعلان کیا تھا کہ نیا بال روم موجودہ عمارت کو ‘چھوئے گا بھی نہیں’ بلکہ اس کے قریب تعمیر کیا جائے گا تاکہ وائٹ ہاؤس کی تاریخی عمارت محفوظ رہے۔
تاہم، وعدے کے برعکس ایسٹ وِنگ کی دیواروں کی بڑے پیمانے پر مسماری کی تصاویر وائرل ہوگئی ہیں جس کے بعد ٹرمپ نے پیر کے روز تصدیق کی کہ منصوبے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیا بال روم ‘امریکا کا سب سے خوبصورت اور بہترین’ ہوگا، جس سے واشنگٹن مونیومنٹ کا منظر دکھائی دے گا اور تقریباً 999 مہمانوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی۔
رپورٹس کے مطابق، یہ نیا بال روم مستقبل میں وائٹ ہاؤس کی سرکاری تقریبات اور استقبالیوں کے لیے استعمال کیا جائے گا، جنہیں پہلے اکثر جنوبی لان میں عارضی ٹینٹ میں منعقد کیا جاتا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
white house ball room بال روم تاریخی عمارت وائٹ ہاوس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بال روم تاریخی عمارت وائٹ ہاوس تاریخی عمارت نیا بال روم وائٹ ہاؤس کے لیے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کا حماس کو ’تیز، شدید اور بے رحم‘ کارروائی کا انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے “صحیح قدم” نہ اٹھایا تو اس کے خلاف ’تیز، شدید اور بے رحم‘ کارروائی کی جائے گی۔
یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب وہ غزہ میں بارہا کمزور پڑنے والی جنگ بندی کے بعد اس کے اگلے اور زیادہ پیچیدہ مرحلے کی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے سوشل میڈیا پرپوسٹ کیے گئے پیغام کو وائٹ ہاؤس کے ہینڈل سے بھی ایکس پر شیئر کیا گیا۔
صدر نے لکھا کہ متعدد امریکی اتحادی غزہ میں داخل ہو کر حماس پر حملہ کرنے کے خواہاں ہیں، مگر انہوں نے ان ممالک اور اسرائیل دونوں کو فی الحال ایسا نہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اسرائیل اور حماس ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگا رہے ہیں، جس پر 8 روز قبل دستخط کیے گئے تھے۔
تنازع کا مرکز مغویوں کی لاشوں کی واپسی، امداد کی فراہمی اور سرحدوں کے کھلنے کے حوالے سے تاخیر ہے۔
نائب صدر وینس کا اسرائیل کا دورہامریکی نائب صدر جے ڈی ویانس منگل کے روز اسرائیل پہنچے جہاں وہ بدھ کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق ملاقات میں سیکیورٹی چیلنجز اور سیاسی امکانات پر بات ہوگی۔
ویانس کا یہ دورہ صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی جنگ بندی منصوبے سے متعلق ہے، جس کے تحت موجودہ غیر مستحکم جنگ بندی کے بعد اگلے مرحلے میں حماس کا غیر مسلح ہونا اور ایک فلسطینی ریاست کی راہ ہموار کرنا شامل ہے۔
مزید پڑھیں:
یہ دورہ نیتن یاہو کی امریکی ایلچی اسٹیون وٹکوف اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر سے ملاقات کے اگلے دن ہو رہا ہے، جبکہ دوسری جانب قاہرہ میں حماس کے مذاکرات جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسرائیل حماس کے غیر مسلح ہونے کی مزید یقین دہانی چاہتا ہے، تاہم حماس نے اس پر ابھی تک آمادگی ظاہر نہیں کی ہے۔
ٹرمپ کا منصوبہ: حماس حکومت میں شامل نہیں ہوگیصدر ٹرمپ کے منصوبے میں ایک ٹیکنوکریٹ فلسطینی کمیٹی کے قیام کی تجویز دی گئی ہے جو بین الاقوامی بورڈ کی نگرانی میں کام کرے گی، اور حماس کو کسی حکومتی کردار سے خارج رکھا جائے گا۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق حماس نے اس کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق کیا ہے، بشرطیکہ اسے خود، فلسطینی اتھارٹی اور دیگر دھڑوں کی حمایت حاصل ہو۔
تاہم حماس کے سینئر رہنما محمد نزال نے کہا کہ گروپ غزہ میں ایک عبوری دور کے دوران سیکیورٹی کردار برقرار رکھے گا۔
لاشوں کی واپسی اور امداد کی فراہمیحماس کے رہنما خلیل الحیہ نے مصری ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ گروپ جنگ بندی کی مکمل پاسداری کر رہا ہے اور پہلے مرحلے میں مغویوں کی لاشوں کی واپسی جیسے وعدے پورے کرے گا۔
حماس نے پیر کو ایک مغوی کی لاش واپس کی جبکہ 2 مزید منگل کی رات دینے کا اعلان کیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ مزید لاشوں کی واپسی کا عمل پیچیدہ مگر ممکن ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے منگل کو 15 فلسطینی لاشیں واپس کیں، جس سے اب تک واپس کیے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد 165 ہو گئی ہے۔
مزید پڑھیں:
غزہ میں امدادی سرگرمیوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے، تاہم اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق یہ ضرورت کے مقابلے میں ناکافی ہے۔
عالمی ادارہ خوراک کے مطابق روزانہ 2000 ٹن امداد کا ہدف پورا نہیں ہو رہا کیونکہ صرف 2 گزرگاہیں کھلی ہیں، اور شمالی غزہ تک اب تک امداد نہیں پہنچی۔
غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فائرنگ کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے۔
وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 7 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جس سے جنگ کے آغاز سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 68,229 ہو گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ