میڈیا سے بات کرتے ہوئے اںھوں نے مزید کہا کہ آزاد جموں و کشمیر میں جاری سیاسی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر نئے وزیراعظم کی تلاش کی بجائے حکومت اور اپوزیشن کو فوری طور پر الیکشن کمیشن کی تشکیل پر متفق ہو کر عام انتخابات کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ امیدوار قانون ساز اسمبلی حلقہ تین شہر مظفرآباد ملک علاؤالدین نے کہا ہے کہ مظفرآباد کے نام پر ووٹ لے کر آنے والے نہ صرف ہر مشکل کی گھڑی میں منظر سے غائب رہتے ہیں بلکہ جلتی پر تیل بھی چھڑکتے ہیں۔ حقوق مظفرآباد کی آواز کو بلند کرنے والے اب خاموش کیوں دکھائی دیتے ہیں۔ ملک علاؤالدین نے مزید کہا کہ ریاست بھر اور پاکستان کے چاروں صوبوں کا دکھ درد بے روزگاری اور معاشرتی ناسوروں سمیت مظفرآباد کی آسامیوں کو دوسرے حلقوں میں کیوں منتقل کیا جاتا ہے۔ حلقہ تین کی تقرریوں تبادلوں پر ہونے والی سودے بازی کے بعد منہ پر قفل لگا کر آخر ووٹ لینے والے کس مصلحت کا شکار ہیں۔ ازاد امیدوار ملک علاؤالدین نے کہا کہ دارالحکومت مظفرآباد شہر و جلقہ کی تعمیر و ترقی کے فنڈز کہاں جا رہے ہیں۔ اکلوتے کارڈیک ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں کی مخدوش صورتحال، لاقانونیت، کرپشن، بڑھتے ہوئے جرائم کی شرح اور سی ایم ایچ فلائی اوور کی عدم تکمیل نے حکومتی منتخب نمائندوں کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے۔انہوں نے ارباب اختیار سے یہ بھی سوال کیا ہے کہ کیا تعمیر و ترقی کے فنڈز زمین پر کہیں دکھائی بھی دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صرف دو یونین کونسلیں ہیں مظفرآباد کی جن میں تعمیر و ترقی کا نام تک دکھائی نہیں دیتا۔ نہ تو یو سی پترینڈ اور نہ ہی یو سی گوجرہ میں کسی بھی قسم کی تعمیر و ترقی دکھائی دی ہے۔ ان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ جانے کیوں روا رکھا گیا ہے اور بدستور یہ سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ تین شہر کے عوام بری طرح مایوسی کا شکار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ جو صرف ووٹ لینے آتے ہیں آج کل وہ بھی دکھائی نہیں دے رہے۔ آخر انہیں زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا ہے۔ نہ اپوزیشن اور نہ ہی حکومتی پارٹی کے لیڈر دکھائی دیتے ہیں۔ شہر مظفرآباد اصل معنوں میں آثار قدیمہ بن رہا ہے۔ انہوں نے شہریوں سے استدعا کی ہے کہ وہ اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے از خود میدان میں اتریں۔ جس طرح تاجر برادری نے اپنے حقوق کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ریاستی عوام کے حقوق کا بیڑا اٹھایا اور کامیاب ہوئے۔ اسی طرح اب شہریان مظفرآباد کو بھی اپنے حلقے کے حقوق کی حفاظت از خود کرنی ہو گی۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے اںھوں نے مزید کہا کہ آزاد جموں و کشمیر میں جاری سیاسی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر نئے وزیراعظم کی تلاش کی بجائے حکومت اور اپوزیشن کو فوری طور پر الیکشن کمیشن کی تشکیل پر متفق ہو کر عام انتخابات کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔ ملک کے موجودہ سیاسی منظرنامے میں یہ تاثر عام ہوتا جا رہا ہے کہ سیاسی قیادتیں اقتدار کے کھیل میں الجھی ہوئی ہیں، جبکہ عوام کو درپیش بنیادی مسائل اور جمہوری عمل کے تسلسل پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی جا رہی۔ ایک آزاد، بااختیار اور غیرجانبدار الیکشن کمیشن کا قیام ضروری ہے تاکہ آئندہ عام انتخابات صاف شفاف اور قابلِ قبول انداز میں منعقد ہو سکیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ملک علاؤالدین مظفرا باد کی نے کہا کہ دیتے ہیں انہوں نے نے والے

پڑھیں:

مسرت مصباح کی 18 سال کی عمر میں ہونے والی شادی زیادہ دیر کیوں نہ چل سکی؟

پاکستان کی معروف بیوٹیشن، بزنس ویمن اور سماجی کارکن مسرت مصباح نے حال ہی میں ایک پروگرام میں اپنی ازدواجی زندگی اور علیحدگی کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔

 ایسڈ حملوں کی متاثرہ خواتین کی بحالی اور دیگر فلاحی کاموں سمیت شوبز کی دنیا میں مشہور مسرت مصباح نے بتایا کہ ان کی شادی صرف 18 برس کی عمر میں ہوئی تھی، تاہم یہ رشتہ زیادہ دیر قائم نہ رہ سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے طلاق کے موضوع پر پہلے کبھی عوامی سطح پر بات نہیں کی تھی، مگر حال ہی میں ایک مذہبی عالم سے مشورے کے بعد انہیں احساس ہوا کہ اگر اس تجربے کو شیئر کرنے سے دوسری خواتین کو حوصلہ ملتا ہے تو یہ ایک مثبت عمل ہے۔

مسرت مصباح کا کہنا تھا کہ عالم نے انہیں بتایا کہ حضرت محمد ﷺ بھی اپنے خاندانی معاملات کو لوگوں کی رہنمائی کے لیے بیان کرتے تھے۔ اس لئے انہوں نے بھی اپنی نجی زندگی پر کھل کر بات کرنا شروع کی تاکہ گھریلو تشدد سے پریشان خواتین کی مدد کی جاسکے۔

مسرت مصباح نے مزید بتایا کہ وہ ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں جہاں خواتین کا بلند آواز میں بات کرنا بھی معمول نہیں تھا، اس لیے جب شادی کے بعد انہیں گھریلو تشدد اور خوف کا سامنا کرنا پڑا، تو انہوں نے اپنے بچوں کی خاطر رشتہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور اس مشکل وقت میں ان کے والد اور دیگر اہلِ خانہ نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

یاد رہے کہ ماضی میں مسرت مصباح یہ بتا چکی ہیں کہ ان کے شوہر تشدد کے دوران انہیں بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے بال ہی کٹوا دیئے تاکہ شوہر کے ہاتھوں میں ان کے بال نہ آسکیں اور وہ بدترین تشدد سے بچ جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • شہروز کاشف حکومت کی جانب سے انعام نہ ملنے پر پھٹ پڑے
  • جماعت اسلامی نے کراچی کے حقوق کا سودا کردیا، انکے کئی کونسلر دھندہ کر رہے ہیں، علی خورشیدی
  • کومل عزیز کو ذہنی دباؤ کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟ اداکارہ کا انکشاف
  • ٹی ایل پی کو فنانس کرنے والے 3 ہزار 8 سو افراد کا سراغ لگا لیا، عظمیٰ بخاری
  • جماعت اسلامی نے کراچی کے حقوق کا سودا کردیا ہے، ایم کیو ایم پاکستان
  • مسرت مصباح کی 18 سال کی عمر میں ہونے والی شادی زیادہ دیر کیوں نہ چل سکی؟
  • چائے والے ارشد خان کا شناختی کارڈ بحال، عدالت نے شہری حقوق کا تحفظ کر دیا
  • ہم لوگوں کے آئینی حقوق کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، طارق حمید قرہ
  • جموں و کشمیر کے حقوق چھیننے کی کوشش ہورہی ہے، عمر عبداللہ