38 سال کی عمر میں ڈیبیو کرنیوالے آصف آفریدی نے پہلے میچ میں ہی 92 سال پرانا ریکارڈ توڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قومی کرکٹر آصف آفریدی نے اپنے ڈیبیو میچ میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے ایک تاریخی سنگِ میل عبور کرلیا۔ راولپنڈی میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ میں پہلی بار قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے والے بائیں ہاتھ کے اسپنر نے اپنے پہلے ہی میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کرکے ایک منفرد ریکارڈ اپنے نام کیا۔
آصف آفریدی نے نہ صرف ڈیبیو پر شاندار بولنگ کی بلکہ 92 سال پرانا ریکارڈ بھی توڑ دیا جو اب تک انگلینڈ کے بولر چارلس میریٹ کے نام تھا۔ چارلس میریٹ نے 1933 میں اپنی پہلی ٹیسٹ اننگز میں 37 سال اور 332 دن کی عمر میں پانچ وکٹیں حاصل کی تھیں۔ تاہم آصف آفریدی نے انہیں پیچھے چھوڑتے ہوئے 38 سال اور 299 دن کی عمر میں یہ کارنامہ انجام دے کر ڈیبیو پر پانچ وکٹیں لینے والے معمر ترین کرکٹر بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
ان کی شاندار بولنگ نے نہ صرف پاکستانی ٹیم کو میچ میں مضبوط پوزیشن دلائی بلکہ شائقینِ کرکٹ کو بھی خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا۔ میدان میں آصف آفریدی کی لائن اور لینتھ پر قابو، نپی تلی گیندبازی اور دباؤ کے لمحات میں اعتماد نے سب کو متاثر کیا۔ کرکٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ آصف آفریدی کا یہ کارنامہ ثابت کرتا ہے کہ عمر محض ایک عدد ہے، اور اگر جذبہ برقرار ہو تو کامیابی کسی بھی مرحلے پر حاصل کی جا سکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میچ میں
پڑھیں:
دنیا بھر میں پانچ کروڑ افراد جدید غلامی کا شکار ہیں، اکمل صدیقی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف دانشور محمداکمل صدیقی نے کہا ہے کہ اگرچہ روایتی غلامی کا خاتمہ ہوچکا ہے، مگر جدید غلامی آج بھی دنیا کے کئی حصوں میں ایک سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں تقریباً پانچ کروڑ افراد مختلف جدید غلامی کے مظاہر جیسے جبری مشقت، انسانی اسمگلنگ، گھریلو استحصال، کم عمری کی شادی، جنسی استحصال اور بچوں سے محنت طلب کام کا شکار ہیں۔محمداکمل صدیقی نے مزید کہا کہ عالمی یومِ انسدادِ غلامی، جو ہر سال دسمبرمیں منایا جاتا ہے، انسانی وقار اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ایک اہم موقع ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جدید غلامی کے خاتمے کے لیے قوانین پر سخت عمل درآمد، متاثرین کے تحفظ کے مراکز، آگاہی مہمات اور عالمی تعاون ناگزیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی قرض پر مبنی جبری مشقت، گھریلو ملازمین کا استحصال، بچوں سے مشقت لینا اور انسانی اسمگلنگ کے مسائل موجود ہیں اور حکومت نے ان کے حل کے لیے قوانین سخت کیے اور خصوصی عدالتیں قائم کی ہیں، لیکن آگاہی کی کمی، غربت اور کمزور عمل درآمد اب بھی بڑے چیلنج ہیں۔