گوگل کروم کے حریف کے طور پر چیٹ جی پی ٹی اٹلس براؤزر پیش
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گوگل کروم کو دنیا کا سب سے مقبول ویب براؤزر مانا جاتا ہے، لیکن اب اسے ایک نئے اور طاقتور حریف کا سامنا ہونے والا ہے۔
مشہور اے آئی چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی نے اپنا نیا ویب براؤزر متعارف کرایا ہے، جو جدید جنریٹیو اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور اسے چیٹ جی پی ٹی اٹلس کا نام دیا گیا ہے۔
کمپنی کے مطابق اس براؤزر کو متعارف کرانے کا مقصد چیٹ جی پی ٹی کو صرف چیٹ بوٹ کی حد تک محدود رکھنے کے بجائے اسے براہِ راست براؤزنگ کے تجربے کا حصہ بنانا ہے تاکہ صارفین ویب کو زیادہ انٹرایکٹیو انداز میں استعمال کرسکیں۔
یوٹیوب پر لائیو اسٹریم کے دوران متعارف کرائے گئے اس براؤزر کو فی الحال صرف میک او ایس صارفین کے لیے دستیاب کیا گیا ہے، جبکہ ونڈوز، آئی او ایس اور اینڈرائیڈ ورژنز جلد پیش کیے جائیں گے۔
چیٹ جی پی ٹی اٹلس بظاہر کسی عام ویب براؤزر جیسا لگتا ہے، اس میں ٹیبز، بک مارکس، ایکسٹینشنز اور انکوگنیٹو موڈ جیسے عام فیچرز موجود ہیں۔ تاہم فرق یہ ہے کہ اس میں چیٹ جی پی ٹی براہِ راست ضم کیا گیا ہے۔ نئی ٹیب کھولنے پر صارف یا تو ویب ایڈریس لکھ سکتا ہے یا پھر چیٹ جی پی ٹی سے سوال پوچھ سکتا ہے۔
براؤزر میں سرچ، تصاویر، ویڈیوز اور خبروں کے لیے الگ الگ ٹیبز دیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی ایک چیٹ جی پی ٹی سائیڈ بار بھی شامل کی گئی ہے جو وزٹ کیے گئے ویب پیجز کا تجزیہ کرکے ان کا خلاصہ، وضاحت یا سوالات کے جوابات فراہم کرتی ہے۔
چیٹ جی پی ٹی اٹلس کا سب سے منفرد فیچر میموری ہے، جو صارف کی براؤزنگ ہسٹری اور موضوعات کو محفوظ رکھتا ہے۔ اس میں نیچرل لینگوئج کمانڈز بھی شامل ہیں۔ مثلاً اگر آپ لکھیں “reopen the shoes I looked at yesterday” یا “clean up my tabs” تو براؤزر خود بخود ان احکامات پر عمل کرے گا۔
اٹلس کا اجرا اس وقت ہوا ہے جب گوگل، Perplexity اور دیگر ٹیک کمپنیاں بھی اپنے اے آئی فیچرز کو ویب براؤزنگ میں ضم کرنے کی دوڑ میں شامل ہیں، جس سے مستقبل میں ویب براؤزنگ کے انداز میں بڑی تبدیلی متوقع ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اے ا ئی
پڑھیں:
گوگل کے چیف ایگزیکٹو کی اے آئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے نئی پیشگوئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹیکنالوجی کمپنیوں کے درمیان اس بات پر مختلف آراء پائی جاتی ہیں کہ آیا آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) دنیا بھر میں لوگوں کی ملازمتوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے یا نہیں۔
اسی موضوع پر گوگل کے سی ای او سندر پچائی نے بھی اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔ ان کے مطابق اے آئی ایسی ٹیکنالوجی ہے جس کے اثرات سے کوئی بھی ملازمت محفوظ نہیں، حتیٰ کہ ان کی اپنی نوکری بھی اس سے متاثر ہوسکتی ہے۔ اس لیے لوگوں کو حالات کے مطابق خود کو تیار رکھنا ہوگا۔
ایک حالیہ انٹرویو میں سندر پچائی نے کہا کہ “اے آئی انسانی تاریخ کی سب سے اہم ٹیکنالوجیوں میں سے ایک ہے، جس میں بے شمار فائدے چھپے ہیں۔ ہمیں سماجی بے چینی کے باوجود اس ٹیکنالوجی پر کام جاری رکھنا ہوگا۔”
گوگل خود بھی اے آئی کے شعبے میں بڑے پیمانے پر تحقیق و ترقی کر رہا ہے۔ اکتوبر 2025 میں کمپنی نے اپنا نیا ماڈل جیمنائی 3 متعارف کرایا، جسے عالمی سطح پر بھرپور پذیرائی ملی۔
سندر پچائی نے اعتراف کیا کہ جہاں اے آئی کئی نئے مواقع پیدا کرے گی، وہیں کچھ نوکریاں متروک بھی ہوسکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “اس ٹیکنالوجی کے ارتقاء سے نئی مہارتوں اور ملازمتوں کی ضرورت پیدا ہوگی، جبکہ کچھ شعبے ختم بھی ہوسکتے ہیں۔ اس لیے بطور معاشرہ ہمیں اس پر کھل کر بات کرنی چاہیے۔”