کراچی ایئرپورٹ پر منی لانڈرنگ کی کوشش ناکام، لاکھوں کی غیر ملکی کرنسی برآمد
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (ASF) نے کراچی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بروقت کارروائی کرتے ہوئے ایک مسافر کے سامان سےبھاری مقدار میں غیر ملکی کرنسی برآمد کر لی، جس کی مالیت83 لاکھ روپے سے زائد بتائی جا رہی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، اے ایس ایف اہلکاروں نے مسافر کےہینڈ کیری بیگز کو مشکوک سمجھ کر اسکریننگ کی۔ تلاشی کے دوران مختلف ممالک کی کرنسی — جن میں امریکی ڈالر، سعودی ریال، اور ملائیشین رنگٹ شامل تھے — برآمد کی گئی۔ حکام نے اس کارروائی کو ممکنہ منی لانڈرنگ کی کوشش قرار دیا ہے۔
ابتدائی تفتیش کے بعدملزم اور برآمد شدہ رقم کو پاکستان کسٹمز کے حوالے کر دیا گیا ہے، جہاں مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
ایئرپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی نظام کو مزید سخت کر دیا گیا ہے تاکہ غیر قانونی کرنسی اسمگلنگ یا دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کا بروقت سدباب کیا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ پر ایک اور قاتلانہ حملے کی کوشش؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلوریڈا سے روانگی کے موقع پر پام بیچ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر غیرمعمولی سیکیورٹی دیکھنے کو ملی، کیونکہ خفیہ ادارے کو ایئر فورس ون کے نزدیک ایک مشتبہ ’’اسنائپر نِیسٹ‘‘ ملا تھا۔
امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کے مطابق امریکی خفیہ سروس (USSS) نے صدر کی آمد سے قبل ایک اونچا لکڑی کا مچان دریافت کیا جو طیارے کے بورڈنگ ایریا اور رَن وے کے بالکل سامنے تھا۔
سیکیورٹی خطرے کے پیشِ نظر صدر ٹرمپ نے معمول کے برعکس ایئر فورس ون کے پچھلے، کم اونچائی والے زینے سے طیارے میں سوار ہونے کا فیصلہ کیا۔ یہ طریقہ عموماً اُس وقت اپنایا جاتا ہے جب خطرے کی سطح بلند یا منظرعام سے بچاؤ مقصود ہو۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کش پٹیل نے فاکس نیوز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ”صدر کی واپسی سے قبل یو ایس سیکرٹ سروس کو ایک ایسی بلند جگہ ملی جو ایئر فورس ون کے لینڈنگ زون کے بالکل سامنےتھی۔“
انہوں نے بتایا کہ ”موقع پر کوئی فرد موجود نہیں تھا تاہم ایف بی آئی نے تحقیقات کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے، شواہد اکٹھا کرنے اور سیل فون ڈیٹا ٹریسنگ کے لیے خصوصی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔“
ایف بی آئی کے مطابق اس جگہ سے کوئی گولہ بارود یا دھماکا خیز مواد برآمد نہیں ہوا، تاہم مشتبہ ڈھانچے کی موجودگی پر فوری طور پر ایئرپورٹ کی سیکیورٹی پروٹوکول کا ازسرنو جائزہ لیا گیا۔
مقامی امریکی میڈیا کے مطابق لکڑی کا یہ ڈھانچہ اس جگہ سے تقریباً دو سو گز کے فاصلے پر واقع تھا جہاں حال ہی میں ایئر فورس ون کو پارک کیا گیا تھا۔ تعمیراتی سرگرمیوں کے باعث صدارتی طیارہ نجی پروازوں والے حصے کے قریب پارک کیا گیا تھا، جس سے یہ جگہ براہِ راست نظر میں آگئی تھی۔
ایف بی آئی ڈائریکٹر نے کہا کہ تفتیش کار اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ یہ ڈھانچہ کس نے تیار کیا، اور کیا اس کا تعلق کسی حالیہ سیکیورٹی بریچ سے تو نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ”تاحال اس ہنٹنگ اسٹینڈ کا کسی شخص سے براہِ راست تعلق ثابت نہیں ہوا۔“
اس حوالے سے ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، تاہم تفتیشی عمل تیزی سے جاری ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب رواں سال ٹرمپ پر دو قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں۔
جولائی 2024 میں پینسلوینیا کے شہر بٹلر میں ایک انتخابی جلسے کے دوران ٹرمپ پر فائرنگ کی گئی تھی، جس میں وہ بال بال بچے جبکہ حملہ آور کو خفیہ ایجنٹس نے موقع پر ہلاک کر دیا۔
اسی طرح ستمبر 2024 میں ویسٹ پام بیچ کے گولف کورس کے قریب 59 سالہ رائن ویسلے راؤتھ کو صدارتی قافلے پر اسنائپر حملے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اب اس نئے واقعے نے امریکی سیکیورٹی اداروں کو ایک بار پھر چوکنا کر دیا ہے، جبکہ ایئرپورٹ کی سیکیورٹی پالیسیوں میں بڑی تبدیلیوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔